اسلام آباد(ویب ڈیسک) مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اپنے تحفظات کےساتھ حکومت کیخلاف اپنی احتجاجی تحریک کو نومبر تک موخر کرنے پر آمادہ ہوجائیں گے جس کے لئے اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی نے مولانا فضل الرحمان کو آمادہ کرنے کیلئے متفقہ طور منگل کو اسلام آباد میں حکمت عملی وضع کرلی ہے ۔منگل کی شب پاکستان مسلم لیگ(ن) کی جانب سے احسن اقبال نے مولانا فضل الرحمان سے جو ڈیرہ اسماعیل خان میں موجود ہیں فون پر رابطہ کیا جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے ایک رہنما نےبھی فون پر مولانا سے مشاورت کی جس کے نتیجے میں مولانا فضل الرحمان بدھ کی صبح اسلام آباد پہنچ جائیں گے جہاں ان کی مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنمائوں سے مشترکہ اور الگ الگ ملاقاتیں ہوں گی۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ان ملاقاتوں کے بعد مولانا فضل الرحمان اپنے رفقا سے مشورہ کرینگے اس مقصد کیلئے انہوں نےجے یوآئی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس اگلے روز بدھ کو اسلام ابٓاد میں بلالیا ہے۔مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں شرکت سے متعلق مشاورت کے لیے گذشتہ روز مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران شہباز شریف اور بلاول بھٹو نے آزادی مارچ میں مذہب کارڈ استعمال نہ کرنے پر اتفاق کیا، دونوں رہنما مارچ مؤخر کرنے پر متفق ہوئے جبکہ اس کے ساتھ مولانا فضل الرحمن کو آزادی مارچ کی تاریخ تبدیل کرنے پر آمادہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے مارچ کے حوالے سے کئی بیک ڈور رابطے کیے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے لیکن تاحال مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ جس کی ایک وجہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی جانب سے کوئی جواب آنے میں تاخیر ہے کیونکہ مولانا آزادی مارچ کو کامیاب بنانا چاہتے ہیں۔