counter easy hit

دو نوجوان خواتین اور ایک ادھیڑ عمر مرد کی لاشیں ہوٹل کے کمرے سے اس حال میں برآمد ہو گئیں کہ پولیس حکام بھی سر پکڑ کر بیٹھ گئے

باویریا(ویب ڈیسک) جرمن صوبے باویریا کی پولیس کے لیے ایک گیسٹ ہاؤس میں تین مہمانوں کی پراسرار ہلاکت ابھی تک ایک معمہ ہے۔ پولیس نے بتایا کہ شہر پاساؤ میں ان لاشوں میں تیر چھبے ہوئے تھے اور پولیس کو لاشوں کے قریب سے دو کمانیں بھی ملی ہیں۔پاساؤ میں چھوٹے سے دریائے اِلس کے کنارے واقع وہ گیسٹ ہاؤس جہاں تینوں ہلاک شدگان کی لاشیں ایک کمرے سے ملیں جنوبی جرمن صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ سے پیر تیرہ مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ہلاک شدگان میں سے ایک مرد تھا اور دو خواتین۔ مرد کی عمر 53 سال تھی اور دونوں خواتین کی عمریں 33 اور 30 برس۔ان کی لاشیں باویریا کے شہر پاساؤ کے ایک گیسٹ ہاؤس کے ملازمین کو ہفتہ 11 مئی کی صبح ان کے کمرے سے ملی تھیں اور یہ تینوں مہمان ایک گروپ کی صورت میں جمعہ 10 مئی کی شام کو اس گیسٹ ہاؤس میں رہنے کے لیے آئے تھے، پاساؤ کی پولیس نے پیر کے روز تصدیق کر دی کہ یہ تینوں مہمان گزشتہ جمعے کی شام ایک سفید پک اپ ٹرک میں سوار ہو کر اس گیسٹ ہاؤس میں شب بسری کے لیے آئے تھے۔ پھر ہفتے کی صبح جب اس گیسٹ ہاؤس کے ملازمین کو ان کی لاشیں ان کے کمرے سے ملیں تو ان میں تیر بھی چبھے ہوئے تھے اور ساتھ ہی دو کمانیں بھی پڑی ہوئی تھیں۔تینوں ہلاک شدگان ایک گروپ کی صورت میں ایک رات پہلے ہی اس گیسٹ ہاؤس میں پہنچے تھےتینوں ہلاک شدگان جرمن شہری تھے اور 53 سالہ مرد اور 33 سالہ خاتون کا تعلق جرمنی کے وسطی جنوبی حصے کےصوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ سے تھا جبکہ 30 سالہ خاتون شمال مشرقی جرمنی کے صوبے میکلن برگ بالائی پومیرانیا کی رہنے والی تھی۔نیشنل سوشلسٹ انڈر گراؤنڈ‘ گروپ ’این ایس یو‘ کے ارکان کئی سالوں تک جرمنی میں لوگوں کو قتل کرتے رہے ہیں۔ ان واقعات میں مبینہ طور پر اووے منڈلوس، اووے بوئنہارڈ اور بیاٹے چَیپے ملوث رہے۔ ان تینوں پر الزام ہے کہ انہوں نے آٹھ ترک نژاد، ایک یونانی نژاد اور ایک خاتون پولیس اہلکار کو غیر ملکیوں سے نفرت کی وجہ سے قتل کیا تھا۔ 2011ء تک یہ افراد حکومت کی نظروں سے اوجھل رہنے میں کامیاب رہے۔پاساؤ میں ریاستی دفتر استغاثہ کے حکام نے ان لاشوں کے پوسٹ مارٹم کا حکم دے دیا ہے، جن کی رپورٹیں اسی ہفتے ایک دو روز میں سامنے آ جائیں گی۔ پولیس کے تفتیشی ماہرین کو امید ہے کہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹوں کے بعد یہ بات سمجھنے میں کچھ آسانی پیدا ہو سکے گی کہ ایک ہی کمرے میں ان تینوں افراد کی موت کیسے اور کن حالات میں ہوئی۔آن لائن نیوز ویب سائٹ merkur.de نے لکھا ہے کہ پولیس کے مطابق بظاہر اس امر کے کوئی شواہد نہیں کہ ان تینوں انسانی اموات میں کسی چوتھے فرد کا کوئی ہاتھ تھا۔ اس کے علاوہ یہ بھی غیر واضح ہے کہ دو مختلف وفاقی صوبوں سے تعلق رکھنے والے ان تینوں افراد کا آپس میں کیا تعلق تھا۔ مزید یہ کہ اگر ان ہلاکتوں میں کوئی چوتھا فرد ملوث نہیں تھا تو مرنے والوں میں سے کس نے ممکنہ طور پر کس کو قتل کیا۔جو ایک اور سوال پولیس کے لیے معمہ بنا ہوا ہے، وہ یہ ہے کہ ان لاشوں میں تیر کیوں چبھے ہوئے تھے اور آیا اس مرد اور دونوں خواتین کی موت تیر لگنے سے ہی ہوئی تھی۔ پولیس نے اس گیسٹ ہاؤس کے ان متوفی مہمانوں کے کمرے سے ملنے والی دونوں کمانیں شہادتی مواد کے طور پر اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔جرمنی کی شوٹنگ اور تیر اندازی کے کھیل کی قومی تنظیم کے مطابق ملک میں تیر اندازی کے لیے استعمال ہونے والی کمانیں خریدنے پر کوئی پابندی نہیں ہے اور 18 سال سے زائد عمر کا کوئی بھی فرد ایسے تیر کمان خرید سکتا ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website