counter easy hit

ایمان افروز معلومات خود بھی پڑھیں اور دوسروں تک پہنچائیں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حضوراقدس ؐ کے زمانہ میں سورج گرہن ہو گیا . صحابہ ؓ کو فکر ہوئی کہ اس موقع پر حضورؐ کیا عمل فرماتے ہیں اس کی تحقیق کی جائے جو حضرت اپنے اپنے کام میں مشغول تھے چھوڑ کر دوڑے ہوئے آئے ۔نوعمر لڑکے جو تیر اندازی کی مشق کر رہے تھے ان کو چھوڑ کر لپکے ہوئے آئے تا کہ یہ دیکھیں کہ حضورؐاس وقت کیا کریں گے .نبی اکرمؐ نے دو رکعت کسوف کی نماز پڑھی جو اتنی لمبی تھی کہ لوگ غش کھا کر گرنے لگے .نماز میں نبی اکرمؐ روتے تھے اور فرماتے تھے :اے رب! کیا آپ نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں فرما رکھا کہ آپ ان لوگوں کو میرے موجود ہوتے ہوئے عذاب نہیں فرمائیں گے اور ایسی حالت میں بھی عذاب فرمائیں گے کہ وہ لوگ استغفار کرتے رہیں .حضورؐ نے لوگوں کو نصیحت فرمائی کہ جب کبھی ایسا ہو اور آفتاب یا چاند گرہن ہو جائے تو گھبراکر نماز کی طرف متوجہ ہو جایا کرو۔‎‎ دوسری جانب ممتاز سعودی عالم ابو عبد الرحمن محمد العریفی کہتے ہیں کہ میں یمن گیا اور شیخ عبد المجید زندانی سے ملا جو جید عالم دین ہیں اور شیخ نےپر کافی کام کیا ہے.میں نے شیخ سے پوچھا کوئی ایسا واقعہ کہ کسی نے قرآن کریم کی کوئی آیت سنی ہو اور اُس نے اسلام قبول کیا ہو شیخ نے کہا بہت سے واقعات ہیں. میں نے کہا مجھے بھی کوئی ایک آدھ واقعہ بتائیں.شیخ کہنے لگے .کافی عرصہ پہلے کی بات ہے میں جدہ میں ایک سیمینار میں شریک تھا.یہ بیالوجی اور اس علم میں جو نئے انکشافات ہوئے اُن کے متعلق تھا.ایک پروفیسر امریکی یا جرمن (شیخ عریفی بھول گئے اُن کا وہم ہے) نےیہ تحقیق پیش کی کہ انسانی اعصاب جس کی ذریعے ہمیں درد کا احساس ہوتا ہے ان کا تعلق ہماری جلد کے ساتھ ہے پھر اس نے مثالیں دیں مثال کے طور پر کی جب انجیکشن لگتا ہے تو درد کا احساس صرف .جلد کو ہوتا ہے اس کے بعد درد کا احساس نہیں ہوتا.اُس پروفیسر کی باتوں کا لب لباب یہی تھا کا انسانی جسم میں درد کا مرکز اور درد کا احساس صرف جلد تک محدود ہے جلد اور چمڑی کے بعد گوشت اور ہڈیوں کو درد کا احساس نہیں ہوتا. شیخ زندانی کہتے ہیں میں کھڑا ہوا اور کہا پروفیسر یہ جو آپ نئی تحقیق لیکر آئے ہیں ہم تو چودہ سو سال پہلے سے آگاہ ہیں.پروفیسر نے کہا یہ کیسے ہو سکتا ہے یہ نئی تحقیق ہے جو تجربات پر مبنی ہے اور یہ تو بیس تیس سال پہلے تک کسی کو پتہ نہیں تھا.شیخ زندانی نے کہا کہ ہم تو بہت پہلے سے یہ بات جانتے ہیں اُس نے کہا وہ کیسے.شیخ نے کہا میں نے قرآن کی آیت پرھی .’’جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا، انہیں ہم یقیناً آگ میں ڈال دیں گے جب ان کی کھالیں پک جائیں گی ہم ان کے سوا اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ وه عذاب چکھتے رہیں، یقیناً اللہ تعالیٰ غالب حکمت والا ہے ‘‘یعنی کہ جب اہل جہنم کی جب جلد اور کھال جل جائے گی اللہ مالک نئی جلد اورکھال دیں گے تاکہ عذاب کا مزہ چکھتے رہیں.معلوم ہوا کہ درد کا مرکز جلد ہے .جب اھل جہنم کی جلد اور کھال ہی نہیں ہو گی تو انہیں درد کا احسا س نہیں ہو گا.شیخ کہتے ہیں جب مین نے یہ آیت پڑھی اور ترجمہ کیا وہ پروفیسر سیمینار میں موجود ڈاکڑز اور پروفیسرز سے پوچھنے لگا کیا یہ ترجمہ صحیح ہے ؟سب نے کہا ترجمہ صحیح ہے.وہ حیران و پریشان ہو کر خاموش ہو گیا .شیخ زندانی کہتے ہیں جب وہ باہر نکلا میں نے دیکھا وہ نرسوں سے پوچھ رہا تھا جو کہ فلپائن اور بریطانیہ سے تعلق رکھتی تھیں کہ مجھے اس آیت کا ترجمہ بتاؤ.انہوں نے اپنے علم کے مطابق ترجمہ کیا .وہ پروفیسر تعجب سے کہنے لگا سب یہی ترجمہ کر رہے ہیں.اُس نے کہا مجھے قرآن کا ترجمہ دو.شیخ کہنے لگے میں نے اُسے ایک ترجمے والا قرآن دے دیا.شیخ زندانی کہتے ہیں کہ ٹھیک ایک سال بعد اگلے سیمینار میں مجھے وہی پروفیسر ملا اور کہا:میں نے اسلام قبول کر لیا ہے اور یہی نہیں بلکہ میرے ہاتھ پر پانچ سو افراد نے اسلام قبول کیا ہے
..

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website