counter easy hit

رسول نگر میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کی تاریخی حویلی بھینسوں کے باڑے میں تبدیل

رسول نگر میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کی تاریخی حویلی بھینسوں کے باڑے میں تبدیل

تحریر و تحقیق: (اصغر علی مبارک) شہر رسول نگر میں مہا راجہ رنجیت سنگھ کی عالیشان حویلی اور بارہ دری بھینسوں کے باڑے میں تبدیل، محکمہ آثار قدیمہ کی عدم توجہ کا شکار تاریخی عمارت تبدیلی سرکار کی آمد کی منتظر ہے۔ 25 ایکڑ پر پھلوں کے باغات اور 64 کنال پر چار دیواری کے علاوہ دریا ئے چناب میں اترنے کیلئے سرنگ تعمیر کی گئی۔ شہر رسول نگر سے بارہ دری تک خواتین کے لئے 2 کلومیٹر سرنگ بنائی گئی تھی، مھاراجہ رنجیت سنگھ ہر سا ل گرمیوں کے 3 ماہ بارہ دری میں قیام کرتا تھا اور تمام سیاسی و عدالتی فیصلے بھی اس مقام پر کرتا تھا۔ گرمیوں کے موسم میں راجہ رنجیت سنگھ کے تجربات کا عملی مشاہدہ کرنے کے لیے گزشتہ دنوں راجہ نجابت حسین۔ راجہ حبیب۔ ڈاکٹر اظہر علی۔ عظمت علی۔ شان علی۔ اصغر علی مبارک کے ہمراہ رسول نگر کا دورہ کیا۔ تاریخ کے اوراق پلٹنے پر معلوم ہوا کہ برصغیر پاک و ہند میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے قیام کے بعد برطانوی راج کی پہلی لڑائی سکھوں کے ساتھ اسی مقام پر لڑی گئی۔ سکھوں سے اس تاریخی لڑائی میں برطانوی فوج کے چار جنرل دو بریگیڈیئر اور دو کرنل ہلاک ہوئے، جن کی باقیات عمودی قبروں کی صورت میں آج بھی موجود ہیں۔ مہا راجہ رنجیت سنگھ متحدہ پنجا ب میں سکھ سلطنت کا بانی تھا جس نے انگریزوں کے ست ستلج معاہدے کے تحت مغربی علاقوں پر حکمرانی کرتے ہوئے اپنی حکومت کو کابل افغانستان تک توسیع دے دی۔ پنجاب میں اس کا اقتدار 1799 سے لیکر 1849 تک رہا۔ رنجیت سنگھ نے 1822 میں دریائے چناب کے کنارے شہر رسول نگر سے 2 کلومیٹر مشرق کی جانب اپنے دور کی خوبصورت ترین بارہ دری تعمیر کی۔ 25 ایکڑ پر پھلوں کے باغات اور 64 کنا ل کی چار دیواری کے علاوہ دریائے چناب میں اترنے کیلئے زیر زمین سر نگ تعمیر کی جس میں اس کے اہل خانہ نہانے کیلئے اترتے تھے۔ خوبصورت ترین اس بارہ دری کے بارہ دروازے بنائے گئے جو چاروں اطراف سے آنے جانے کیلئے تھے اس بارہ دری سے شہر رسول نگر تک 2 کلومیٹر زیر زمین سرنگ بنائی گئی جو رنجیت سنگھ کے محل سے خواتین بارہ دری تک آ نے کیلئے استعمال کرتی تھیں۔ مہا راجہ رنجیت سنگھ ہر سا ل گرمیوں کے 3 ماہ کیلئے اس بارہ دری میں قیام کرتا تھا۔ اسی مقام پر خالصہ/ سکھ فو ج اور برطانوی فوج کے درمیان لڑائی میں برطانوی فوج کے 4 جنرل 2 بریگیڈیئر اور 2 کرنل رینک کے آفیسر ہلاک ہوئے جن کی قبریں علا قہ بھر میں کھڑی قبروں کے نام سے مشہور ہیں