counter easy hit

میانمار،اقلیتیوں کے قاتل بدھ بھکشو آنگ سان سوچی کی حمایت میں نکل آئے

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) میانمار میں فوج کیخلاف مظاہروں میں تیسرے دن بھی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہروں میں بدھ مذہب کے راہب، سرکاری اہلکار، نرسیں اور ہر شعبہ زندگی کے افراد شریک ہورہے ہیں۔ غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق میانمار کے دارالحکومت نیپیداو میں پیر کو فوجی حکومت کے خلاف مظاہرے میں شریک لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے پانی کی تیز دھار کا استعمال کیا۔ ملک گیر مظاہروں کے تیسرے دن سب سے بڑے شہر ینگون میں ہزاروں افراد احتجاج میں شریک تھے۔ فوجی حکومت کے خلاف مظاہرے کو سن 2007 کے ‘زعفرانی انقلاب‘ کے بعد کا سب سے بڑا مظاہرہ قرار دیا جا رہا ہے۔ فوج نے ایک ہفتہ قبل منتخب رہنما انگ سان سوچی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ فوجی حکومت کے خلاف مظاہروں میں مختلف شعبہ زندگی کے لوگ شریک ہو رہے ہیں اور اب بدھ راہب خانوں کے بھکشو بھی اس تحریک میں شامل ہو گئے ہیں۔ انہوں نے ماضی میں بھی جمہوریت کے حق میں طلبہ اور ورکرز کا ساتھ دیا تھا۔ اتوار کی شام کو ینگون میں فوجی ٹرکوں کی آمد دیکھی گئی۔ ان ٹرکوں کو دیکھ کر عام لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کہ موجودہ مظاہروں کی پرامن صورت حال بدل بھی سکتی ہے۔ ویک اینڈ اور پیر کے بڑے مظاہروں کو ابھی تک فوج کے ویسے کریک ڈاؤن کا سامنا نہیں کرنا پڑا جیسے کہ سن 1988 اور سن 2007 میں دیکھا گیا تھا۔ بدھ بھکشوؤں نے بھی فوجی حکومت کے خلاف احتجاج میں حصہ لیا۔ ماضی میں بھی فوجی حکومتوں کے خلاف احتجاجوں میں بھی ان کا عملی کردار ہمیشی رہا ہے۔ ان کے زعفرانی لبادوں کی وجہ سے سن کے مظاہروں کو ایک خاص اہمیت حاصل رہی تھی۔

میانمار کے دارالحکومت نیپیداو اور ینگون سمیت دوسرے شہروں میں بھی ہزاروں لوگ مظاہرے میں شریک ہوئے۔ جنوب مشرقی شہر داوائی اور چین کی سرحد سے متصل کاچین ریاست کے دارالحکومت میں بھی ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ مبصرین کے مطابق ان مظاہروں میں ہزارہا افراد کی شرکت نے فوجی حکومت کو مسترد کر دیا ہے۔

MYANMAR, THOUSANDS, OF, PROTESTERS, COME, OUT, AGAINST, ARMED, DICTATOR, ON, ROADS, INCLUDING, BUDH, RELIGIOUS, SCHOLARS


آنگ سان سوچی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ

ینگون کے مظاہرے میں ایک سرکاری ہسپتال کی نرس آیی میسان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہیلتھ ورکرز اصل میں جمہوریت کی بحالی کی تحریک کی قیادت کر رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوج کے لیے ان کا پیغام بہت واضح ہے کہ وہ حکومتی معاملات میں اپنی دخل اندازی فی الفور ختم کردے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website