counter easy hit

مشہور زمانہ کار کمپنی نسان کا مالک اپنا ملک چھوڑ کر فرار۔۔۔۔ یہ کس چکر میں بھاگا اور کہاں پہنچ چکا ہے ؟ حیران کردینے والی تفصیلات

ٹوکیوں(ویب ڈیسک) جاپان کی معروف کمپنی نِسان کے سابق سربراہ جنھیں مالیاتی بدعنوانی کے الزامات کا سامنا تھا، جاپان سے فرار ہونے کے بعد لبنان پہنچ گئے ہیں۔ جاپان میں ان پر مالی بدعنوانیوں کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ اپنے ایک بیان میں نِسان کے سابق سربراہ کارلوس غصن نے کہا ہے کہ

حسن پر فدا ہونے والے پاکستانیوں کی اوقات صرف اتنی ہے کہ ۔۔۔ حریم شاہ نے ایسی بات کہہ دی کہ مشہور حسینہ کا پاکستان کی سرزمین پر قدم رکھنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو گیا

وہ ’قانونی مقدمے کا سامنا کرنے سے فرار نہیں ہوئے ہیں بلکہ وہ نا انصافی اور سیاسی ایذارسائی سے فرارا ہوئے ہیں۔‘ ان کے وکیل نے کہا ہے کہ انھیں اپنے موکل کے فرار ہونے کی خبر کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے کیونکہ ان کی حال میں ان سے کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔ اب تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ نِسان کے سابق سربراہ کس طرح جاپان سے باہر سفر کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں کیونکہ ان کے بیرونِ ملک سفر کرنے پر پابندی تھی۔ کارلوس غصن جن کی اس وقت مالی ساکھ بارہ کروڑ امریکی ڈالر بتائی جا رہی ہے، سنہ 2018 میں اپنی گرفتاری تک دنیا میں گاڑیاں بنانے کی صنعت میں ایک بہت طاقتور شخصیت سمجھے جاتے تھے۔ وہ مالیاتی بے ضابطگیوں کے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ ان پر شروع ہونے والے مقدمے میں دنیا بھر میں دلچسپی لی جارہی ہے اور جاپان کے عدالتی نظام کے نقائص پر تنقید بھی کی جارہی ہے۔ پینسٹھ برس کے غصن برازیل میں لبنانی نژاد والدین کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے فرانس روانہ ہونے سے پہلے ان کی پرورش بیروت میں ہوئی تھی۔ ان کے پاس برازیل، جاپان اور لبنان کے پاسپورٹ ہیں۔ تاہم ان کے وکیل جیونی چیرو ہیروناکا نے ٹوکیو میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ غصان کے پاسپورٹ ان کی قانونی ٹیم کے پاس اب بھی موجود ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’مجھے یہ بھی معلوم نہیں کہ آیا ہم ان سے کوئی رابطہ کر سکتے ہیں۔ مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ ہم مزید کیا کر سکتے ہیں۔‘

https://www.yesurdu.com/wp-content/uploads/2019/12/WhatsApp-Video-2019-12-31-at-01.35.41.mp4?_=1

https://www.yesurdu.com/wp-content/uploads/2019/12/WhatsApp-Video-2019-12-31-at-01.35.41.mp4?_=1

لبنان اور جاپان کے درمیان مفرور افراد کے تبادلے کا کوئی قانونی معاہدہ موجود نہیں ہے۔ مسٹر غصن کو اس برس اپریل میں نوے لاکھ ڈالر کی ضمانت پر سخت شرائط کے ساتھ رہا کیا گیا تھا جن میں ایک ان کے بیرون ملک سفر کرنے پر پابندی تھی۔ جب کئی خبررساں اداروں نے ان کے لبنان فرار ہو جانے کی خبریں جاری کیں تو کارلوس غصن نے ایک بیان جاری کیا۔ مشرق وسطیٰ کے اس ملک پہنچ جانے والی اطلاعات کی تصدیق کرتے ہوئے مسٹر غصن نے کہا کہ ’اب وہ جاپان کے دھاندلی زدہ عدالتی نظام کے یرغمال نہیں رہیں گے جس میں ملزم کو مجرم سمجھا جاتا ہے، امتیازی سلوک بہت زیادہ کیا جاتا ہے اور بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیا جاتا ہے۔ ’میں انصاف سے فرار نہیں ہوا ہوں بلکہ میں نا انصافی اور ایذا پہنچانے والی سیاست سے فرار ہوا ہوں۔ مسٹر غصن جب سے گرفتار ہوئے مسلسل تمام الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔ ان کے وکلا جاپانی حکومت پر ان کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ استغاثہ کا مقدمہ سیاسی مقصد کے حصول کے لیے بنایا گیا ہے۔ مسٹر غصن کی بیوی کیرول نے جون میں بی بی سی کو بتایا تھا کہ جاپانی حکام ان دونوں کو ’ڈرا دھمکا رہے تھے اور ان کی تذلیل کر رہے تھے۔‘ کارلوس غصن جاپان سے کیسے فرار ہوئے یہ معمہ برقرار رہے گا کیونکہ ان کی ٹوکیو میں رہائش کے ارد گرد ویڈیو کیمرے لگے ہوئے تھے اور ان پر ٹیلی فون اور کمپیوٹر استعمال کرنے کی بھی پابندی تھی۔انھوں نے اپنے پاسپورٹ اپنے وکلا کے حوالے کر رکھے تھے اور دو راتوں سے زیادہ اپنی رہائش سے باہر جانے کی صورت میں انھیں حکام سے اجازت لینی پڑتی تھی۔ سرکاری نشریاتی ادارے این ایچ کے نے جاپان کی کیوڈو نیوز ایجینسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ضمانت پر رہائی کی شرائط میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ جاپانی امیگریشن اتھارٹی کے پاس ان کے ملک سے باہر سفر کرنے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ بیروت کے امرا کے رہائشی علاقے میں ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی مالیت کی گلابی رنگ کی رہائش گاہ میں ان کی موجودگی کے کوئی آثار نہیں ہیں۔ یہ رہائش بھی اس مقدمے کی وجہ سے متنازعہ ہے اور اس لیے خالی پڑی ہوئی ہے۔ لیکن نِسان کے سابق سربراہ کو لبنان کے کسی بھی حصے میں آرام دہ اور محفوظ جگہ ڈھونڈنے میں کوئی تکلیف نہیں ہوگی۔ لبنانی نژاد ہونے کی وجہ سے مسٹر غصن نے اپنا بچپن اسی ملک میں اپنے رشتہ داروں میں بسر کیا ہے۔ وہ اس ملک کی ایک بڑی معروف اور پسندیدہ شخصیت ہیں یہاں تک کہ لبنان کی ایک ڈاک ٹکٹ پر بھی ان کی تصویر ہے۔ وہ لبنان میں انگوروں کے باغات اور اس سے وابستہ صنعت کی مالک کمپنی ’اِکسیر‘ کے بانی ہیں۔ یہ کمپنی اعلیٰ معیار اور بہترین قسم کی شراب کشید کرتی ہے۔ ان کے تین پاسپورٹ ضبط ہونے کے بعد ان کا جاپان سے فرار ہونا بہت مشکل تھا، لیکن لبنان کی سرحد پر زیادہ سختی نہیں ہے۔مسٹر غصن کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ وہ ایک نجی جہاز میں سوار ہوکر لبنان پہنچے ہیں اور ان جیسی حیثیت کے لیے امیگریشن سے نکلنا کوئی مسئلہ نہیں بنا ہوگا۔ جب وہ بیروت میں موجود ہوتے ہیں تو عموماً ان کی حفاظت کے لیے سکیورٹی سروسز کے مسلح لوگ ان کے ہمراہ ہوتے ہیں۔ وہ ایک برس تک جاپان میں قید میں رہے ہیں اور اس دوران لبنان بہت ہی ڈرامائی طور پر بدل چکا ہے۔ کرپشن کے خلاف مہینوں سے جاری مظاہروں کی وجہ سے وزیراعظم کو مستعفی ہونا پڑا اور اس وقت پورا ملک ایک سنگین اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے۔ جاپان کی جانب سے لبنان کو کروڑوں ڈالر کی امداد دی جاتی ہے اور اب وہ مسٹر غصن کی واپسی کا مطالبہ کرے گا۔ مسٹر غصن جاپان سے تو فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں لیکن وہ اپنے مسائل سے فرار نہیں ہو پائے ہیں۔ نِسان موٹر کمپنی کے حالات کو انقلابی طور پر بدل دینے کی وجہ سے کسی زمانے میں انھیں جاپان میں ہیرو سمجھا جاتا تھا، یہاں تک کہ جاپان کی کامک بکس میں ان کا ذکر بھی ہوتا تھا۔ غصن کو نومبر سنہ 2018 میں گرفتاری کے بعد 108 دن جیل میں گزارنے پڑے۔ گرفتاری کے چند دنوں بعد ہی نِسان نے انھیں برطرف کردیا تھا۔ استغاثہ کے وکلا کہتے ہیں کہ غصن نے عمان میں ان کے ایک ڈسٹریبیوٹر کو کئی کروڑ ڈالر کی ایک خطیر رقم ادا کی تھی۔ اس دوران خود نِسان نے مسٹر غصن کے خلاف مالیاتی جرم کی ایک شکایت بھی درج کرائی جس میں ان پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ انھوں نے کمپنی کی دولت کو اپنی ذاتی دولت بڑھانے کے لیے اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کیا۔ ان پر یہ بھی الزام ہے کہ انھوں نے اپنی آمدن کم ظاہر کی۔ کارلوس غصن ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ نِسان کے ایک اور سابق عہدیدار گریک کیلی جو مسٹر غصن کے ہمراہ گرفتار ہوئے تھے، جاپان میں مالیاتی بدعنوانی کے الزامات کے تحت اپنے خلاف مقدمہ چلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ وہ انکار کرتے ہیں کہ انھوں نے کمپنی کے سربراہ (مسٹر غصن) کے ساتھ مل کر ان کی تنخواہ کو کم ظاہر کرنے کے لیے کوئی سازش کی تھی۔

A, RICH, CAR, COMPANY, OWNER, LEFT, HIS, COUNTRY,

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website