counter easy hit

راؤ انوار کے پیچھے دراصل کون

Who is behind Rao Anwar?اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقو ق کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی بلاول بھٹو اور پی ٹی آئی کے رکن سیف الرحمن کے درمیان لاپتہ افراد کے معاملہ پر نو ک جھوک ہوئی

بلاول بھٹو نے کہا کہ لاپتہ افراد کے پیچھے بھی وہی لوگ ہو سکتے ہیں  جو رائو انوار کے پیچھے ہیں، سیف الرحمن نے بلاول بھٹو کو مخاطب کرکے کہا کہ امید رکھتے ہیں کہ رائو انوار کو بہادر بچہ اب نہیں کہا جائے گا، جس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ اس پر وضاحت آ گئی تھی اور وہاں سے بھی وضاحت آنی چاہیے، بلاول بھٹو نے آغا حسن بلوچ کو حکومت کی جانب سے لاپتہ افراد کے حوالے سے وعدہ پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے آ ئندہ بجٹ میں ووٹ نہ دینے کا مشورہ بھی دے دیا جب کہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیر یں مزاری اور وزارت انسانی حقوق کے حکام نے آ گاہ کیا ہے کہ انسانی حقوق کے حوالے سے ہمارے پاس کوئی ڈیٹا بیس نہیں ہے، کمیٹی نے خواتین کے خلاف جرائم کے کیسوںپر خصوصی پراسیکوٹر اور تحقیقاتی ٹیم تعینات کرنے کی سفارش کی اور صحافی شاہ زیب جیلانی کی ایف آئی اے کی جانب سے الیکٹرانک جرائم کے روک تھام کے حوالے سے قانون کے غلط استعمال کی شکایت پر کمیٹی نے ایف آئی اے کے سربراہ کو آئندہ اجلاس میں وضاحت کے لئے طلب کیا۔

پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس کمیٹی چئیرمین بلاول بھٹو کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت انسانی حقوق کے حکام کی طرف سے کمیٹی کو انسانی حقوق کے حوالے سے عالمی معاہدوں اور زمہ داریوں پر عملدرآمد کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔ وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے آ گاہ کیا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے عالمی کنونشنز اور سفارشات پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر اس پر عملدر آمد پر پیش رفت کے حوالے سے رپورٹس لی رہی ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ خواتین کے لئے علیحدہ پراسیکوٹرز تعینات کئے جائیں۔ کمیٹی نے انسانی حقوق کے حوالے سے مختلف وزاتوں کے تحت زیر التوا بلوں کے حوالے سے زیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان میں خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم پر بھی اظہار تشویش کیا۔ شیریں مزاری نے اعتراف کیا کہ انسانی حقوق کی وزارت کے پاس خواتین پر تشدد کے حوالے کوئی ڈیٹا بیس نہیں ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بچوں کی شادی اور انسداد تشدد بل پر بھی تفصیلات طلب کرلیں۔ شیریں مزاری نے بتایا کہ انسداد تشدد بل وزارت قانون کے پاس ہے ۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ انسانی حقوق کی وزارت کو آپ ہی کی حکومت کمزور کررہی ہے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر حکومت اپنی ہی وزارت کے کردار کو کمزور کررہی ہے تو اپوزیشن کیا توقع کرسکتی ہے؟ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے واضح ہدایات دیں کہ انسانی حقوق سے متعلق تمام بل قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں بحث کے لئے آنا چاہئیں۔