counter easy hit

رانا ثنا اللہ اور طلال چوہدری کس حلقے سے الیکشن میں حصہ لیں گے؟

فیصل آباد: فیصل آباد کیلئے ن لیگ کے امیدواروں کا انٹرویو مکمل ہوگیا ہے جس کے بعد ن لیگ نے7 حلقوں کے امیدوار فائنل کر لیے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق ن لیگ کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں فیصل آباد کے 7 حلقوں کیلئے امیدوار فائنل کرلیے گئے ہیں۔

Which renaissance will Rana Sanaullah and Talal Chaudhary take part in the election?فیصل آباد میں این اے 102 سے طلال چودھری کوٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ این اے 106 سے راناثنااللہ کانام فائنل کیا گیا ہے ۔ این اے 108 سے عابد شیرعلی (ن) لیگ کےامیدوارہوں گے۔دوسری جانب ن لیگ کے پارلیمانی بورڈ کا اجلاس ہوا تو اس میں امیدواروں نے ایک دوسرے پرالزامات کی بوچھاڑ کردی۔

چیئرمینوں کی جانب سے سابق وزیر مملکت رانا افضل پر الزامات عائد کیے گئے جس کے بعد این اے 110 سے ان کی ٹکٹ پر سوالیہ نشان لگ گیا۔ رانا افضل کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف رانا ثنا اللہ سازش کر رہے ہیں۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق این اے 106 (پرانا این اے 81) فیصل آباد صدر تحصیل کے علاقوں نڑ والا اور ٹھیکری والا سمیت گٹ والا پٹوار سرکل کے تین دیہات چک نمبر 190 ر ب، 197 ر ب، اور 198 ر ب نکال کر گٹ والا کے بقیہ علاقوں پر مشتمل ہے۔یہاں جاٹ، آرائیں، راجپوت، گجر، کھرل، ملک اور رحمانی وغیرہ بڑی برادریاں ہیں۔ حلقے میں مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ مہاجر کثیر تعداد میں آباد ہیں۔نئے اعداد و شمار کے مطابق اس حلقے کی کل آبادی سات لاکھ 77 ہزار 621 نفوس پر مشتمل ہے۔مسیحوں کا سب سے بڑا مذہبی مرکز بھی اسی حلقے میں واقع ہے۔ جہاں پر ان کی بڑی تعداد سکونت پذیر ہے۔یہاں سے گزشتہ کئی انتخابات سے جاٹ برادری سے تعلق رکھنے والے امیدوار ہی کامیاب ہوتے آ رہے ہیں۔تاہم 1985، 1988، 1990 کے انتخابات میں یہاں سے آرائیں برادری کے چودھری نذیر نے کامیابی حاصل کی تھی۔نذیر احمد ضلع کونسل فیصل آباد کے چئیرمین بھی رہے تھے۔ وہ 1993ء میں انتخابی مہم کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔ اس کے بعد پیپلز پارٹی کے اُمیدوار الیاس جٹ یہ الیکشن جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے۔1997ء میں مسلم لیگ ن کے امیدوار میاں محمد فاروق 69 ہزار 35 ووٹ لیکر اس نشست سے کامیاب ہوئے تھے۔ اس وقت اس حلقے کا نمبر این اے 61 تھا۔یہ حلقہ گزشتہ کئی سال تک پاکستان پیپلز پارٹی کا گڑھ بھی رہ چُکا ہے۔اس کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1993ء میں پی پی پی کے ٹکٹ پر یہاں سے دلدار چیمہ کامیاب ہوئے، پھر 2002ء میں نثار احمد جٹ پی پی پی کے ٹکٹ پر جیتے۔ اس کے بعد انھوں نے پیپلز پارٹی چھوڑ کر 2008ء میں ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تو جیت اُن کے مخالف پی پی پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے اُمیدوار چوہدری سعید اقبال کا مقدر ٹھہری۔