counter easy hit

ریسلر کویتا نے شلوار قمیض پہن کر مقابلے میں رنگ جما دیا

لندن: بھارتی ریاست ہریانا سے تعلق رکھنے والی کویتا دیوی نے ڈبلیو ڈبلیو ای کے ریسلنگ رنگ میں شلوار قمیض پہن کر رنگ جما دیا۔

The wrestler composed the color in competition wearing shalwar kameez

The wrestler composed the color in competition wearing shalwar kameez

بی بی سی کے مطابق کوتیا کی پہلی کشتی نیوزی لینڈ کی ڈکوٹا کائی کے خلاف تھی جس کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئی اور یو ٹیوب پر اسے 5 دن کے اندر 35 لاکھ سے زائد افراد نے دیکھا، کویتا پہلی بھارتی خاتون ریسلر ہیں جو مشہور زمانہ امریکا کے ریسلنگ مقابلے ڈبلیو ڈبلیو ای تک پہنچی ہیں۔ واضح رہے کہ ہریانہ سے تعلق رکھنے والی کویتا ایک موقع پر حالات کے ہاتھوں اتنی مجبور ہوگئی تھیں کہ انھوں نے خودکشی کی بھی کوشش کی تھی۔

اس حوالے سے کویتا نے بتایا کہ جب میرا بچہ 8 سے 9 مہینے کا تھا تب میرے گھر والوں کی طرف سے بھی کوئی مدد نہیں مل رہی  تھی،ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب میں نے کھیل چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا تھا کیونکہ میں گھر، اولاد اور کھیل کے درمیان توازن نہیں کر پا رہی تھی۔ میں کھیلنا چاہتی تھی لیکن میرے شوہر کو یہ منظور نہیں تھا، شاید اس وقت ان پر خاندان کی ذمے داریوں کا بوجھ تھا لیکن آج انھیں مجھ پر فخر ہے اور وہ میرا ساتھ دیتے ہیں۔

اس سوال پر کہ ڈبلیو ڈبلیو ای میں شلوار قمیض پہن کر لڑنے کا کیا مقصد تھا تو انھوں نے کہاکہ میں اپنے ملک کی تہذیب کو بڑھاوا دینا اور یہ بتانا چاہتی تھی کہ کپڑے ریسلنگ میں آڑے نہیں آتے، کویتا ویٹ لفٹنگ میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی اہم ٹائٹلز جیت چکی ہیں۔ وہ ڈبلیو ڈبلیو ای کے سابق چیمپئن دا گریٹ کھلی سے ریسلنگ کی تربیت لیتی ہیں۔ ویٹ لفٹنگ سے کشتی میں آنے کا ان کا سفر دلچسپ ہے۔

کویتا نے بتایا ریسلنگ کرنے کے بارے میں انھوں نے کوئی منصوبہ نہیں بنایا تھا، ایک بار کھلی کے کوچنگ سینٹر میں فائٹ دیکھنے گئی، ایک مرد ریسلر نے کشتی جیتنے کے بعد بھیڑ کو للکارا، اس کی آواز میں غرور تھا، میں اس وقت اپنے رشتے داروں کے ساتھ موجود اور شلوار قمیض ہی پہنے ہوئے تھی، میں نے لڑائی کیلیے اپنا ہاتھ اٹھایا اور رنگ میں جاکر جوش میں اسے چاروں شانے چت کردیا۔ کھلی کو میرا یہ انداز اچھا لگا اور انھوں نے مجھے تربیت لینے کیلیے کہا، بس وہیں سے کشتی کی دنیا میں قدم رکھا، کویتا اپنی کامیابی کے لیے بھائی کا شکریہ ادا کرتی ہیں۔

ریسلر نے بتایا کہ ان کے بڑے بھائی سنجے دلال نے انھیں کئی جگہ تربیت دلائی۔ اب ان کی تربیت غیر ملکی ٹرینرز کر رہے ہیں، وہ کہتی ہیں ایک لڑکی کے لیے سفر آسان نہیں ہوتا،بھارتی معاشرے میں لڑکی کا گھر سے نکلنا ہی بہت مشکل ہوتا ہے۔ کویتا کا خواب ہے کہ وہ بھارت کیلیے ڈبلیو ڈبلیو ای چیمپئن شپ کا خطاب جیتیں۔