counter easy hit

شیشے کی درآمد پر پابندی عائد کردی گئی

The ban on the import of glass

The ban on the import of glass

اسلام آباد: سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد نیشنل ہیلتھ سروسز کی وزارت نے بالآخر ہر قسم کے شیشے، اس سے منسلک اشیاء اور ذائقے دار تمباکو کی درآمد پر پابندی عائد کردی۔

اس سلسلے میں وزارت تجارت نے امپورٹ پالیسی میں ترمیم کے لیے قانونی ریگولیٹری آرڈر (ایس آر او) بھی جاری کردیا۔

صحت کے شعبے سے وابستہ افراد نے امید ظاہر کی ہے کہ پابندی سے تقریباً 37 لاکھ نوجوان شیشے کی لت سے چھٹکارہ حاصل کرسکیں گے۔

صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ عام طور پر ایک گھنٹے پر مبنی شیشے کے سیشن کے دوران ایک شخص ایک سگریکٹ سے 100 سے 200 گنا زیادہ دھواں اپنے جسم میں داخل کرلیتا ہے۔

سول سوسائٹی کی تنظیم ’دی نیٹ ورک‘ کے سربراہ ندیم اقبال نے ڈان کو بتایا کہ شیشے پر پابندی کے فیصلے کو سراہا جارہا ہے لیکن ایسا صرف سپریم کورٹ کی مداخلت کی وجہ سے ہی ممکن ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ 2006 میں اس وقت کے چیف جسٹس نے ملک میں تمباکو نوشی کی وباء کا از خود نوٹس لیا تھا جس کے بعد سے اس معاملے کی کئی سماعتیں ہوئیں۔

6 جون 2016 کو عدالت نے ہدایات دیں کہ شیشہ پر پابندی کو یقینی بنایا جائے اور 27 ستمبر کو عدالت نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے نوٹیفیکیشن بھی جاری کریں جس کے بعد کیس کی آئندہ سماعت 29 اکتوبر کو ہوگی۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے 6 جون کے فیصلے میں کہا تھا کہ :’ایسا محسوس ہورہا ہے کہ شیشہ اور دیگر منشیات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے جارہے، ڈپٹی اٹارنی جنرل کہتے ہیں کہ حکومت شیشے کی درآمد پر پابندی عائد کررہی ہے، ہم نے ان سے پوچھا کہ ہمیں ایک ٹائم لائن بتادیں تو انہوں نے کہا کہ ایک مہینے میں پابندی عائد کردی جائے گی‘۔

وزارت صحت کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ عدالت کی جانب سے متعدد بار احکامات جاری ہونے کے بعد ہم نے وزارت تجارت سے درخواست کی کہ وہ امپورٹ پالیسی میں ترمیم کرے لیکن وزارت تجارت نے موقف اپنایا کہ ایسا اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی منظوری کے بغیر نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے بتایا کہ نیشنل ہیلتھ سروسز کے لیے کوئی وفاقی وزیر نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں ای سی سی کو خط بھیجنے کے لیے وزیر اعظم سے منظوری لینی پڑی۔

بہرحال 26 جولائی کو ای سی سی کے ایک اجلاس میں دعویٰ کیا گیا کہ شیشے پر پابندی کے حوالے سے بات چیت کے لیے یہ مناسب فورم نہیں اور نیشنل ہیلتھ سروسز کو اس سلسلے میں وفاقی کابینہ سے رابطہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ ’ایک بار پھر ہم نے وفاقی کابینہ کو خط لکھنے کے لیے وزیر اعظم سے منظوری طلب کی اور 30 ستمبر کو شیشے کی درآمد پر پابندی کی منظوری دے دی گئی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد وزارت کو معلوم ہوا کہ شیشہ کی درآمد پر پابندی کے مالی مضمرات بھی ہیں جس کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو(ایف بی آر) کے ساتھ مشاورت کرنی ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے تقریباً 9 کروڑ روپے کے مالی نقصان کے باوجود ملک کو نشے سے پاک کرنے کے لیے شیشے کی درآمد پر پابندی کی تجویز کی حمایت کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بالآخر 13 اکتوبر کو وزارت تجارت نے ایس آر او جاری کیا اور ایف بی آر کو لکھا کہ وہ کسٹمز حکام کو ہدایات جاری کرے کہ پابندی پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز میں ٹوبیکو کنٹرول سیل کے پروجیکٹ منیجر محمد جاوید نے ڈان کو بتایا کہ گلوبل ایڈلٹ ٹوبیکو سروے 2015 کے مطابق پاکستان میں 37 لاکھ نوجوان شیشہ پینے کے عادی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ شیشہ چلانے والے کئی پالرز یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اس میں تمباکو استعمال نہیں کیا جاتا لہٰذا ایس آر او میں خاص طور پر یہ بات بھی واضح کی گئی کہ تمباکو کے بغیر استعمال ہونے والے شیشے کی درآمد پر بھی پابندی ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا خدشہ تھا کہ شیشے کی درآمد پر پابندی کے بعد مقامی سطح پر اس کی تیاری شروع ہوسکتی ہے لہٰذا تمام صوبائی سیکریٹریز کو خطوط بھیجے گئے کہ مقامی سطح پر شیشے کی تیاری کی اجازت نہیں۔

واضح رہے کہ تمباکو نوشی دنیا بھر میں ہونے والی اموات کی بڑی وجہ ہے جسے روکا جاسکتا ہے، پاکستان میں ہر سال اس سے ایک لاکھ 8 ہزار 800 افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

پاکستان میں ہر روز 6 سے 15 سال تک کی عمر کے 1200 بچے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے مطابق شیشے کے ذریعے تمباکو نوشی کرنا نہ صرف استعمال کنندہ بلکلہ آس پاس کے لوگوں کے لیے بھی انتہائی مضر صحت ہے جبکہ اگر شیشے میں تمباکو نہ ہو تو بھی شیشے کو جلانے کے لیے استعمال ہونے والے کوئلے سے کاربن مونو آکسائیڈ اور دیگر نقصان دہ مادے جسم میں داخل ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔


About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website