counter easy hit

پشاور میں ججز کی گاڑی پر خودکش حملہ، ڈرائیور ہلاک

پشاور: صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ججز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں ڈرائیور جاں بحق جبکہ 4 افراد زخمی ہوگئے۔

SUICIDE, BLAST, IN, HAYATABAD, KILLING, JUDGEکیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) پشاور طاہر خان کے مطابق ایک موٹرسائیکل سوار خودکش حملہ آور نے پشاور کے علاقے حیات آباد فیز 5 میں سول ججز کو لے جانے والی گاڑی کو نشانہ بنایا۔انھوں نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں گاڑی کا ڈرائیور خورشید جاں بحق ہوگیا جبکہ سول جج آصف جدون اور 3 خواتین ججز سمیت 4 افراد زخمی ہوگئے، جنھیں طبی امداد کے لیے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا۔کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔سی سی پی او نے بتایا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکے میں 15 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔دوسری جانب صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق غنی نے بھی دھماکے میں ججز کی گاڑی کو نشانہ بنائے جانے کی تصدیق کی۔

پولیس ذرائع کے مطابق دھماکا ٹھیک اُسی وقت پر کیا گیا ہے، جب حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں او پی ڈی کا افتتاح ہونا تھا اور اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی آمد متوقع تھی۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں اور سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنے کا آغاز کردیا گیا۔عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی۔

خودکش حملہ آور کی شناخت کا عمل جاری

دھماکے کے بعد صوبائی حکومت کے ترجمان شوکت یوسفزئی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ‘خودکش حملہ آور کی ٹانگیں اور سر مل چکا ہے اور اس کی شناخت کا عمل جاری ہے’۔شوکت یوسفزئی نے بتایا کہ ‘پورے پاکستان کی جنگ ہم یہاں خیبرپختونخوا میں لڑ رہے ہیں، ہم ہر وقت الرٹ رہتے ہیں لیکن ہر جگہ پر سیکیورٹی فراہم کرنا مشکل ہوتا ہے’۔صوبائی ترجمان نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے بعد سے وہاں سے فرار ہونے والے دہشت گرد اب آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں، جس کی مثال لاہور اور پشاور میں ہونے والے دھماکے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گرد مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے، لیکن جتنی قربانی خیبرپختونخوا کی پولیس اور فورسز نے دی ہیں، اس سے کافی فرق پڑا ہے۔حیات آباد فیز 5 پشاور کے پوش علاقوں میں شمار ہوتا ہے، جہاں متعدد سرکاری اور نجی اداروں کے دفاتر بھی موجود ہیں۔

ماضی میں بھی اس علاقے میں دہشت گردی کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں، اپریل 2015 میں حیات آباد میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں:شیر خدا، امیر المومنین حضرت علی کی حیات طیبہ

اس سے قبل فروری 2015 میں بھی حیات آباد فیز5 میں امامیہ مسجد و امام بارگاہ میں ہونے والے خودکش دھماکے اور گرنیڈ حملے کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک جبکہ 500 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

حیات آباد میں یہ دھماکا ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب آج صبح فاٹا کی مہمند ایجنسی میں ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں خاصہ دار فورس کے 3 اہلکاروں سمیت 5 افراد جاں بحق جبکہ 33 زخمی ہوئے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website