counter easy hit

پنجاب حکومت نے گورنر ہائوس مری کو بوتیک ریزارٹ بنانے کا فیصلہ کر لیا

لاہور: پنجاب حکومت نے گورنر ہائوس مری کو بوتیک ریزارٹ بنانے کا فیصلہ کرلیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سفارشات کے لئے 7 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی ہے کہ وہ گورنر ہائوس مری کو بوتیک ریزارٹ میں تبدیلی کے لئے سفارشات و بزنس پلان دے، کمیٹی کو حکم دیا گیا ہے کہ گورنر ہائوس کی سویٹز، ریزرویشن سسٹم، مہمانوں کے رہنے کے طریقہ کار، خوراک و مشروبات اور مالیاتی معاملات کا باریک بینی سے جائزہ لے کر بزنس پلان تیار کریں اور وزیراعلیٰ پنجاب کو منظوری کے لئے بھجوائیں۔ سابق حکومت نے نواز شریف کی خواہش پر گورنر ہائوس مری کی تزئین و آرائش پر 60 کروڑ 20 لاکھ روپے خرچ کئے تھے جن سے گولڈن ٹائیلٹس اور اعلیٰ درآمدی لکڑی کے دروازے بنائے گئے تھے۔ نواز شریف کی شاہ خرچیوں کے تحت دبئی سے گورنر ہائوس مری کے لئے اعلیٰ کوالٹی کے قالین ایک کروڑ 75 لاکھ سے خریدے گئے تھے، یہ قالین سابق وزیراعظم کی ہدایت پر فروری، مارچ 2017 میں ان کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد (زیر حراست نیب) خود دوبئی سے اس یقین دہانی سے خرید کرلائے گئے تھے کہ قالینوں کی لاگت کی ادائیگی فوری طور پر قونصل جنرل دبئی کردے اور بعد میں پنجاب حکومت مطلوبہ فنڈز فراہم کردے گی اور یہ پے منٹ آج تک پنجاب حکومت نہ کرسکی۔گورنر ہائوس میں بیگم و گورنر رومز سمیت 8 وی وی آئی پی بیڈ رومز، ڈرائنگ روم، باتھ رومز،میٹنگ رومز اور وسیع سرسبز لانز ہیں۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف ارادہ رکھتے تھے کہ سارک کانفرنس کرائی جائے اور وہ اپنی حکومت کے آخری سال کی گرمیوں میں حکومت گورنر ہائوس مری سے چلائیں گے لیکن پانامہ سکینڈل میں نااہل ہونے کی وجہ سے یہ خواب پورا نہ ہوسکا بلکہ ان کو جیل جانا پڑا۔پروٹوکول کے حساب سے صدر، وزیر اعظم، گورنر، وفاقی وزراء اور ان کے ہم پلہ عہدے کے افراد گورنر ہائوس میں سکونت اختیار کرنے کا استحقاق رکھتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر گورنر ہائوس مری کو عوام کے لئے ایک دن کے لئے کھولا جاتا ہے ، اب اس کا انتظامی کنٹرول تبدیل ہونے کے بعد اس کو سیاحت کے لئے کمرشل استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اگرچہ گورنر ہائوس مری پنجاب حکومت کی ملکیت ہے اور تمام اخراجات بھی صوبائی خزانہ سے پورے کئے جاتے ہیں لیکن باقی معاملات ایوان وزیر اعظم دیکھتا ہے۔