counter easy hit

پاکستان میں ٹیکنالوجسٹس حکام کی عدم توجہی کا شکار، ہزاروں فارغ التحصیل طلبا وطالبات نوکریوں کے منتظر، نوجوان انجینئرز کی نمائندہ تنظیم نے آرمی چیف سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) پاکستان میں انجینئرنگ کا شعبہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے مگر اس میں آنے والے نوجوانوں کے مسائل دن بدن بڑھتے جارہے ہیں۔ نیشنل ٹیکنالوجی کونسل کی تنظیم نو اورمسائل کے حل کیلئے پاکستان میں نوجوان انجینئرز ٹیکنالوجسٹس کی نمائندہ تنظیم ’’ینگ انجینئرنگ ٹیکنالوجیز ایسوسی ایشن (ییٹا) کی جدوجہد جاری ہے۔
اس سلسلے میں نوجوان انجینئراعجاز الرحمن نے یس اردو نیوز نیٹ ورک سے بات چیت کے دوران اپنے مسائل کے بارے میں بتایا۔
ان کی تنظیم کے مطابق پاکستان میں ٹیکنالوجی ایجوکیشن کے مسائل بہت درگرگوں ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹیکنالوجی ڈگری کا اجرا شدید مسائل کا شکار ہے۔ 1973 میں بی ٹیک آنرز کی ڈگری متعارف کروائی گئی۔ لیکن 44 سال گزرنے کے باوجود ٹیکنالوجی طلبا وطالبات کیلئے کسی قسم کے جابز اور سروس سٹرکچر کا اہتمام نہیں کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے اب تک تقریباً 70000 ٹیکنالوجی گریجویٹس استحصال کا شکار ہیں۔ جس وجہ سے بڑی تعداد میں انجینئرز بیرون ملک روانہ ہوجاتے ہیں۔ مگر پاکستان میں انجینئرز کو متبادل تلاش کرنا پڑتا ہے۔
اسکے بعد سال 2009 میں بی ایس سی انجینئرنگ ٹیکنالوجی کا آغاز کیا گیا۔ جسے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے متعارف کروایا جوکہ یو ای ٹی کے مختلف کیمپسزمیں جاری ہیں۔ اس کے بعد سے ہزاروں طلبا وطالبات ٹیکنالوجی کے شعبے میں اپنی تعمیل مکمل کر رہے ہیں۔ مگر ان کیلئے ملازمتوں کے فقدان کے باعث ان میں بیروزگاری کی شرح بڑھ رہی ہے۔ بی ایس سی انجینئرنگ ٹیکنالوجی میں تین سالہ ایسوسی ایٹ انجینئرنگ کے بعد داخلہ ملتا ہے اس طرح ایک طالبعلم سات سال کی محنت کے بعد ڈگری حاصل کرتا ہے۔
انھوں نے آغاوقار کی مثال پیش کی جس نے پانی کے ساتھ گاڑی چلانے کا شاہلکارپیش کیا مگر ٹیکنالوجی کا کوئی مناسب پلیٹ فارم نہ ہونے کی وجہ سے اسے پس دیوار دھکیل دیا گیا۔ اسی طرح کراچی میں ارسلان نامی انجینئر نےجہاز بنا کر اڑانے کا عملی نمونہ پیش کیا وہ بھی اب ٹیکنالوجسٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 44 سال میں انجینئرز نے اپنے حقوق کیلئے عدالتوں کے دھکے بھی کھائے مگر ان کے حق میں فیصلہ آنے کے باوجود ان پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔
اکتوبر 2015 میں منسٹری آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ہدائت پر نیشنل ٹیکنالوجی کونسل (این ٹی سی )کا قیام عمل میں آیا۔ جس کا مقصد ٹیکنالوجی کا فروغ ، انجینئرنگ ٹیکنالوجسٹس کی رجسٹریشن اور انھیں روزگار فراہم کرنا تھا۔ این ٹی سی نے گزشتہ تین سال سے سروس سٹرکچر اور ایکٹ جمع کروا رکھا ہے لیکن حکام کی بے حسی کے باعث سروس سٹرکچر منسٹری آف ایجوکیشن اور اے سی ٹی ہائر ایجوکیشن کمیشن میں رکا ہوا ہے۔
اے سی ٹی کو ہائر ایجوکیشن کمیشن سے فارورڈ کروانے اوراسمبلی میں پیش کرنے کیلئے وزیراعظم ، گورنرز، ایچ ای سی اور منسٹری آف ایجوکیشن کو بے شمار درخواستیں لکھی جاچکی ہیں اور سٹیزن پورٹل پرہزاروں کمپلینٹس کی گئی ہیں۔ جس کے باعث 2مئی 2019 کو ڈی جی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے لیٹر نمبر
MSW-II,4(17)/2018
کے تحت مسئلے کو جلد حل کرنے کی ہدائت کی لیکن حسب روائت ایچ ای سی نے ان کو بھی ہوا میں اڑا دیا۔
اس کے بعد انجینئرنگ کے شعبہ کے ساتھ انتہائی ناررواسلوک کے طور پر یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجیز جو کہ انجینئرنگ کے ساتھ ٹیکنالوجی یونیورسٹی بھی ہے اس میں 2009 سے 2018 تک ہر سال بی ایس سی انجیئرنگ کے داخلے کیے گئے اوررواں سال 2019 میں انجینئرنگ اورٹیکنالوجی ڈگریز کے مشترکہ داخلوں کیلئے مشترکہ انٹری ٹیسٹ بھی لے لیا گیا۔ لیکن اچانک یو ای ٹی کے کالا شاہ کاکو کیمپس میں بی ایس سی انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں داخلے بند کردیئے گئے۔ اس عمل کا مقصد نجی یونیورسٹیوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔ جبکہ مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے ہونہار طلبا وطالبات نجی یونیورسٹیوں کی فیسز ادا نہیں کرسکتے۔ جس وجہ سے وہ داخلوں کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں۔

انجینرنگ کے شعبہ کے مسائل کے حل کیلئے 22 جولائی 2019 کو وزیرسائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری نے این ٹی سی کے مسائل کے حل کیلئے ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی ۔ جس کو ناکام بنانے کیلئے طاقتور لابی سرگرم ہوگئی اور اس نے ابھی تک اس ٹاسک فورس کی کوئی میٹنگ نہیں ہونے دی ہے۔

ان کے مطابق حال ہی میں پنجاب حکومت اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے سرکاری اداروں میں کام کرنے والے انجینئرز کیلئے ٹیکنیکل الائونس کا اعلان کردیا ہے۔ لیکن انکے برابرپوسٹوں پرتعینات ٹیکنالوجسٹس سب انجینئرز، ایس ڈی او، ایکس ای این کو بالکل نظرانداز کردیا گیا۔ حالانکہ ٹیکنالوجسٹس کا تعلیمی دورانیہ ان سے ایک سال زیادہ یعنی 17 سال ہے۔ اور وہی اصل میں فیلڈ میں تکنیکی کام سرانجام دےرہے ہیں۔ اس طرح ٹیکنالوجسٹس کی حق تلفی ہوئی ہے۔

یننگ انجینئرنگ ٹیکنالوجسٹس ایسوسی ایشن کے مطابق ان تمام وجوہات کی بنا پر پاکستانی ٹیکنالوجی بحران کا شکار ہے اور ہمارے تکنیک کاروں کا عالمی سطح پر کوئی نام نہیں ہے۔

نوجوان انجینئرز وٹیکنالوجسٹس کی نمائند تنظیم نے آرمی چیف اور مقتدرحلقوں کے سامنے سوشل میڈیا کے زریعے اپنے مطالبات رکھے ہیں تاکہ ملک میں ٹیکنالوجی ایجوکشین پھل پھول سکے اور اس شعبے کے فارغ التحصیل طلبا وطالبات ایک ممکنہ سروس سٹرکچر کے ساتھ روشن مستقبل کی طرف گامزن ہوسکیں۔

مطالبات

چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن جوکہ تین سال سے نیشنل ٹیکنالوجی کونسل ایکٹ (این ٹی سی ) ایکٹ کو روک کربیٹھے ہیں۔ ان سے ایکٹ کو فارورڈ کروا کرسینیٹ سے فی الفورپاس کروایا جائے۔
نیشنل ٹیکنالوجی کونسل کا پیش کیا گیا سروس سٹرکچر فی الفور منظور کیا جائے۔
ٹیکنالوجسٹس کو متعلقہ محکمہ جات میں گریڈ 17 کی نوکریوں کا اہل قرار دیا جائے۔ اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔
نیشنل ٹیکنالوجی کونسل کے رجسٹرڈ گریجویٹس کو ٹیکنیکل الائونس دیا جائے۔
یو ای ٹی کالاشاہ کاکو میں بی ایس سی انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ڈگری کے داخلوں پرپابندی کا فیصلہ فی الفور واپس لیا جائے۔ وگرنہ یو ای ٹی کے نام سے لفظ ٹیکنالوجی ہٹا دیا جائے۔ اور ٹیکنالوجی کے فنڈز کھانا بند کیا جائے۔
تمام انجینئرنگ ٹیکنالوجی یونیورسٹیزمیں ایم ایس سی اور پی ایچ ڈی ٹیکنالوجی ڈگریز شروع کی جائیں اور ٹیکنالوجی کے طلبا کو سکالرشپس دی جائیں۔
ڈپلومہ آف ایسوسی ایٹ انجینئر(ڈی اے ای ) کا بی ایس سی انجینرئنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں 100%کوٹہ مقرر کیا جائے۔
ٹیکالوجی یونیورسٹیز صرف این ٹی سی کے زیرسایہ چلائی جائیں اورٹیکنالوجی کلاسز کو صرف ٹیکنالوجسٹس اساتذہ سے تعلیم دلوائی جائے۔

ٹیکنالوجسٹس کی نمائندہ تنظیم نے چیف آر آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے نام سے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹرینڈ بھی چلایا ۔ تاکہ آرمی چیف ان کے مطالبات کا نوٹس لیں اور ان کے مسائل حل کرنے کیلئے کردار ادار کریں۔

Reference to tomorrow trend on Twitter with hashtag #NUTech_NeedsAttention_COAS we Engineering Technology community wanna seek attention of honorable COAS about this serious malafide malpractice and forget in NUTech ACT by University management to convert UoT to UoE and started only engineering programs instead of Engineering Technology and other Technology programs. Details of this issue are widely propagated in Twitter trend and can be shared on email as well. This trend in not any way to defame credibility of Pak Army but only to bring CAOS Chancellor NuTechattention towards this injustice done with Technology, we cordially request Honorable COAS to prob this serious issue as you promised about making this State of the art University of Technology a leading institution in the realm of Technology while in opening ceremony of NUTech, similarly we request HE COAS to support us in National Technology Council enactment. Regards

1. We want NUTech should be an Technology University to promote Engineering Technology, other Technologies and management sciences as mentioned in it’s enactment and must be accredited from National Technology Council.
2. PEC must not intervene into Technology regime and didn’t interfare in enactment of National Technology of Pakistan
3. PEC Mafia is playing with future of Technology Graduates by saying them non Engrs in its letters.
4. Service structure for Engineering Technology Graduates must be approved.
5. MS and PhD Engineering Technology and other Technology programs should be started at the earliest
6. Technical Allowance for Engineering Technology Graduates working in public sector organizations.

NUTECH University was established purely for techchnology education and its promotion. For ENGINEERING there are several universities in the country like UETS, NUST etc but NUTECH was only first pure technology university. It was a his dream said by COAS. But rector NUTECH on pressure of PEC mafia has sabotage not only the dream of COAS but the dream of millions of technology students.
Rector NUTECH who is an retired General has abolished the gazette notification of NUTECH AND PUT AN COMMA BETWEEN title degree “BACHELOR OF ENGINEERING TECHNOLOGY”
and change it “BACHELOR OF ENGINEERING, TECHNOLOGY”

THIS LITTLE ‘ COMMA HAS CHANGED THE COMPLETE MEANING OF gazette. They have changed the pure technology university to pure engineering degree and now NUTECH has stopped all technology programs due to immense pressure of PEC.

Engrt Ejaz ur Rehman. PHOTO FILE

 

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website