counter easy hit

محترمہ فوزیہ رباب کو صوبہ گوا، انڈیا کا ڈائریکٹر نامزد کیا گیا

Roziya Rubab

Roziya Rubab

گوا (ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ) گوا میں مقیم فوزیہ رباب کو حال ہی میں شریف اکیڈمی جرمنی کی جانب سے صوبہ گوا کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے۔ ان کے نام کا اعلان شریف اکیڈمی جرمنی کے فیس بک اکائونٹ سے کیا گیا۔ سند میں تحریر کیا گیا ہے کہ شریف اکیڈمی جرمنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرزکے متفقہ فیصلے کے مطابق انڈیا کے صوبہ گوا کے شہر Mapusaمیں مقیم اردو زبان و ادب کی خدمت میں سر گرمِ عمل شاعرہ اورمبصرہ محترمہ فوزیہ رباب کو شریف اکیڈمی جرمنی کا ڈائریکٹر برائے صوبہ گوا نامزد کیا گیا۔

محترمہ فوزیہ رباب کا تعلق گجرات انڈیا سے ہے ۔آپ نے ایجوکیشن میں ڈگری حاصل کی علاوہ ازیں ایم اے اردو کیا ۔بعد ازاں Mass Communication and Journalism کیا ۔عرصہ چھ سال سے گوا میں مقیم ہیں ۔گوا میں اگرچہ اردو زبان بولنے والوں کی تعداد انتہائی قلیل ہے ۔تاہم فوزیہ رباب کی اردو زبان و ادب کی محبت میں کوئی فرق نہ آیا ۔اردو کی ترویج واشاعت میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں ۔مختلف اخبارات ورسائل سے وابستہ ہیں ۔خوبصورت اور نرم ونازک لہجے کی شاعرہ ہیں ۔متعدد مشاعروں میں حصہ لے چکی ہیں ۔ انکے اعزاز میں پاکستان میں بھی مشاعرہ منعقد ہو چکا ہے ۔شریف اکیڈمی جرمنی کے اغراض و مقاصد میں دلچسپی اور آپ کی ادبی خدمات کے پیشِ نظر انہیں صوبہ گوا کا ڈائریکٹر نامزد ہونے پر چیف ایگزیکٹو شفیق مراد نے مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انکی اکیڈمی میں شمولیت علم وادب کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرے کی۔

محترمہ فوزیہ رباب کا صوبہ گوا،انڈیا کو شریف اکیڈمی جرمنی کاڈائریکٹر نامزد کیے جانے پر پروفیسرڈاکٹر راغب دیشمکھ آکولہ، اختر دیوان، عرفان اطہر علی امراوتی، ناصر امروہی، صبا عزیز،ڈاکٹر زاہد نیز، فریدہ پاکستان، دلکش زیب، انیس کیفی، ارشد سعد فیض آباد ، فرقان صاحب گجرات ، رضوان وسیم پاکستان، اطہر اسلوبی سعودی عرب ، تسنیم فرزانہ، نور محمد واشم، شکیل جمیل حسن مالیگاؤں، نور الله، مختار عدیل مالیگاؤں، ظفر احمد امراوتی، علی سبحان زیدی، سلمان صاحب، فرحت شیخ، بے بی ناز، شانشک لوارےنے انھیں مبارکباد پیش کی اور اہم ذمہ داری کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ فوزیہ رباب کو شریف اکیڈمی کا گوا صوبہ کا ڈائریکٹر نامزد کیے جانے پر ان کے دوست احباب اور گجرات اور ان کے آبائی شہر سے مبارکباد کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ اور خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔