counter easy hit

ایران سے مخالفت عروج پر

Iran opposing on topریاض: ایران کے ساتھ کشیدگی کے تناظر میں امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کو 8 ارب ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس فروخت کے فیصلے کے متعلق کانگریس کی انتظامیہ کو مطلع کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ایران کی باطن سرگرمیوں‘ کے لیے ہتھیاروں کی فوری فروخت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی سرگرمیاں مشرق وسطیٰ کے استحکام اور امریکی دفاع کے لیے خطرہ ہیں اور ایران کے مشرق وسطیٰ سمیت خلیج میں مزید رجحانات کو روکنے کے لیے جلد از جلد ہتھیاروں کی منتقلی کرنی ہوگی۔واضح رہے کہ ہتھیاروں کی ایسی فروخت کو عموماً کانگریس کی منظوری چاہیے ہوتی ہے لیکن صدر ٹرمپ نے 8 ارب ڈالر کے معاہدے کی منظوری کے لیے وفاقی قانون کے ایسے پہلو کا استعمال کرنے جا رہے ہیں جسے کم ہی کام میں لایا جاتا ہے اور اس کی مدد سے منظوری کے عمل میں کانگریس کا کردار نہیں رہتا۔ دوسری جانب سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے گلف ریجن میں پیدا ہونے والی کشیدگی پر خلیجی اور عرب ریاستوں کے رہنماؤں کو ہنگامی طور پر 30 مئی کو مدعو کرلیا۔ امریکا ایران کشیدگی پر سعودی عرب نے خلیج تعاون کونسل اور عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس بلا لیئے۔ سعودی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق سعودی شاہ سلمان نے 30 مئی کو مکہ میں دونوں تنظیموں کا اجلاس بلایا ہے، اجلاس میں امریکا ایران کشیدگی سمیت خطے کی موجودہ کشیدہ صورتحال پر تبادلہ خیال ہوگا۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے سعودی عرب سمیت خلیج تعاون کونسل امریکا کو خلیجی ملکوں کی سمندری حدود میں فوج تعینات کرنے کی اجازت دے چکی ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کے ساتھ مذاکرات سے انکار کر دیا۔ حسن روحانی نے کہا کہ کسی دھمکی کے سامنے نہیں جھکے گے،موجودہ حالات مذاکرات کے لیے سازگار نہیں اور ایران کے پاس واحد راستہ مزاحمت ہے۔ کل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر ایران کی قیادت چاہے تو وہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے عزم ظاہرکیا ہے کہ امریکا کا کوئی بھی اقدام ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کرسکے گا۔

سرکاری ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے حسن روحانی نے کہا کہ امریکا دھمکیاں دے کر خود افسوس کررہا ہے اسی لیے امریکی صدر کو کہنا پڑا کہ امریکا جنگ نہیں چاہتا۔ ان کا کہنا تھا کہ بار بار بیانات بدلنے کی وجہ ہماری طاقت ور قوم ہے، جسے بہادری اور اتحاد پر فخر ہے ، سیاسی نابالغ خام خیالی میں مبتلا ہیں کہ وہ ایران کے عظمت و وقار کو کچل سکیں گے ۔