![678972_35485189. [downloaded with 1stBrowser]](https://www.yesurdu.com/wp-content/uploads/2015/12/678972_35485189.-downloaded-with-1stBrowser-400x226.jpg)
گوجرانوالہ(سپیشل رپورٹر) فلور ملوں کو گندم کی فروخت سست روی کا شکار ہوچکی ، 2ارب 27کروڑ مالیت کی گندم کی 7لاکھ بوریاں فروخت کی جاسکیں جبکہ 13ارب 50کروڑ روپے کی 41لاکھ 50ہزار بوریاں محکمہ خوراک کے گوداموں میں موجود ہیں، ایکسپورٹ پر پابندی اور اوپن مارکیٹ میں فراوانی کے باعث گوجرانوالہ ڈویژن میں محکمہ خوراک کے گودام گندم سے بھرے پڑے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ خوراک پنجاب کی طرف سے گوجرانوالہ ڈویژن کے چھ اضلاع میں 2 ماہ میں 12لاکھ بوریاں فروخت کرنے کا ٹارگٹ جاری کیا گیا تھا ۔مارکیٹ ذرائع کے مطابق امسال اوپن مارکیٹ میں گندم وافر مقدار میں موجود ہے ، آڑھتیوں نے اوپن مارکیٹ سے اچھی قسم کی گندم مناسب قیمت پرخرید لی تھی جبکہ محکمہ خوراک نے قدرے تاخیر سے خریداری مہم شروع کی اور کاشتکاروں سے 1300روپے فی 40کلو گرام کے حساب سے گندم خریدی۔ فلور ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں گندم کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے اور 1350روپے سے بڑھ کر 1370روپے فی 40کلو گرام تک پہنچ گئی ہے ، محکمہ خوراک کی گندم 1355روپے فی 40کلوگرام جبکہ اوپن مارکیٹ کی گندم 1370روپے فی 40کلوگرام میں پڑتی ہے اس کے باوجود مل مالکان اوپن مارکیٹ سے گندم خریدتے ہیں، محکمہ خوراک سے گندم خریدنے پر اسے گودام سے فلور مل تک لانے کا خرچہ مل مالک کے ذمے ہوتا ہے اور تھیلے کے 38روپے بھی الگ سے وصول کئے جاتے ہیں جبکہ اوپن مارکیٹ سے گندم کی خریداری پر دکاندار گندم کو مل تک پہنچاتے ہیں جس کا اضافی کرایہ نہیں لیا جاتا، تھیلا بھی دکاندار کے ذمے ہوتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ فلور مل مالکان سرکار کی بجائے اوپن مارکیٹ سے گندم خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ محکمہ خوراک مل مالکان سے ایڈوانس رقم لے کر انہیں گندم کی سپلائی دیتا ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں رقم گندم کے مل پر پہنچے کے دو دن بعد دی جاتی ہے ۔اسکے علاوہ حکومت کی طرف سے افغانستان اور دیگر ممالک کو گندم کی ایکسپورٹ کی اجازت نہیں دی گئی جس وجہ سے ڈیلر گندم خریدنے میں زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کررہے ۔ دوسری طرف محکمہ خوراک کے حکام کے مطابق فلور ملز کے پاس اس وقت اوپن مارکیٹ سے لی جانے والی گندم کا سٹاک موجود ہے ،امکان ہے کہ رواں مہینے کے آخر میں اوپن مارکیٹ سے گندم ختم ہوجائے گی جس کے بعد فلور ملوں کو گندم کی فروخت تیز ہوجائے گی۔








