counter easy hit

عمران خان، مودی اور ٹرمپ کی تکون کی سازش کی بنیاد پر مسئلہ کشمیر کی حیثیت تبدیل ,ناجائزحکومت کو کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

اسلام آباد(ایس ایم حسنین)عمران خان، مودی اور ٹرمپ کی تکون کی سازش کی بنیاد پر مسئلے کی حیثیت کو تبدیل کیا گیا، کشمیر پر قبضہ کرنے کا بھارت کا خواب ان شااللہ کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا،اسٹبلشمنٹ کو اس بات کی اجازت نہ دیں کہ آپ پر اپنے فیصلے مسلط کرے، کشمیر آزاد ہوگا، پاکستان کا حصہ بنے گا، پاکستان زندہ باد کے نعرے لگیں گے اور سری نگر کی منڈی راولپنڈی کے نعرے لگتے رہیں گے۔ اگر کشمیر میں پی ٹی آئی کی حکومت بنتی ہے تو جو حشر پاکستان کا کر رکھا ہے اس سے برا حال کشمیر کا کریں گے۔ آپ ان کے ہوتے ہوئے کشمیر کو جنت نظیر نہیں کہہ سکیں گے، اس لیے پورے خلوص اور ہمت کے ساتھ اپنے مستقبل کے فیصلے کریں ۔ناجائز اورنااہل حکومت کو کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ یہ بات پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے مظفرآباد میں یوم یک جہتی کشمیر کے سلسلے میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

ESTABLISHMENT, SHOULD, NOT, BE, ALLOWED, TO, DECIDE, THE, FATE, OF, KASHMIRIS

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج پورے پاکستان میں کشمیر کے عوام کے ساتھ یک جہتی کا دن منایا جارہا ہے اور پی ڈی ایم کی قیادت براہ راست یک جہتی کا مظاہرہ کرنے کے لیے مظفر آباد میں موجود ہے۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے کشمیر کے مسئلے پر دو ٹوک مؤقف دینا ہے اور بھارت کو مجبور کرنا ہے کہ جو فیصلہ انہوں نے کشمیریوں کے خواہشات کے خلاف پچھلے سال کیا وہ ہمیں قبول نہیں اور اس کو واپس کرانے کی جنگ لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں آج پھر سے آپ کے ساتھ یک جہتی کا اعلان کرتا ہوں، پاکستان کے ہر ضلعی مراکز پر مظاہرے ہو رہے ہیں اور ان شااللہ دلوں کا یہ جوڑ ہمیشہ قائم رہے گا۔انھوں نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر کشمیری پاکستان کے ساتھ ہے، اس کا دل اور جذبات پاکستان سے وابستہ ہیں اورجو لوگ کشمیریوں کو پاکستان سے الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں آنے والی تاریخ انہیں معاف نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے پاکستان سے الحاق کافیصلہ کیا اور آج بھی اس پر قائم ہیں لیکن جب تک پاکستان میں عوام کی نمائندہ حکومت تھی تو کسی مودی کو یہ جرات نہیں ہوسکی کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اس کو بھارت کا صوبہ بنا سکے۔عمران خان کی لابی کشمیر کی تقسیم کا سوچ رہی ہے’ ان کا کہنا تھا کہ آج عمران خان اور اس کی لابی کشمیر کی تقسیم کا سوچ رہی ہے، اسی سوچ کی بنیاد پر آج مودی نے موقع پا کر کہ پاکستان کی طرف سے کوئی ردعمل نہیں آئے گا تو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، جس طرح عمران خان نے الیکشن سے پہلے کہا تھا کہ اللہ کرے مودی جیت جائے، وہ کشمیر کامسئلہ حل کر دے گا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ یہ واحد آدمی تھا جس نے اقتدار میں آنے سے پہلے کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا فارمولا پیش کیا تھا، اس کے منشور کا حصہ تھا کہ کشمیر کو تقسیم کردیا جائے اورپھر انہوں نے گلگت بلتستان میں جا کر اس کو پاکستان کا صوبہ بنانے کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ میں آج بھی سمجھتا ہوں کہ آزاد کشمیر ہو یا گلگت بلتستان کا بچہ بچہ پاکستانی ہے، پاکستانی ہونے کے ناطے ہمیں ان کے جذبات پر کوئی شک نہیں ہے لیکن بین الاقوامی سطح پر معاملے کی حیثیت کو بھی نظر اندازنہیں کیا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت کہتا ہے کہ کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ ہے اور وہ بھارت کا جغرافیائی حصہ ہے تو یہ اقوام متحدہ کی 1949 کی قرار دادوں کی مخالفت ہے، بھارت نے عالمی سطح پر بین الاقوامی فورم، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں سے غداری کی ہے، جو غداری انہوں نے کی تھی وہی آج غداری کا مرتکب ہو رہا ہے۔ صدر پی ڈی ایم نے کہا کہ آپ عزت دیں،وسائل دیں، روزگار اورخوش حال زندگی دیں اس پر کسی کو اعتراض نہیں لیکن کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنا پورے کشمیر کے ساتھ غداری کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ہم نے یہاں مظفرآباد میں دو حیثیتوں میں جلسہ کیا ہے، ایک 5 فروری کو یوم یک جہتی کے طور پر اور اس میں احتجاج شامل ہے کہ کشمیریوں کی خواہشات کے برعکس کشمیر کا سودا کیا گیا ہے اور بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، اس کے خلاف ہم یہاں آئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک ایسا ترنوالہ نہیں کہ آپ آسانی سے اس کو نگل سکیں گے، جب تک میں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین رہا تو بھارت کو جرات نہیں ہوسکی، آج آپ کو پتہ ہے کہ کشمیر کا وزیر اور اس کا چیئرمین کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان، مودی اور ٹرمپ کی تکون کی سازش کی بنیاد پر مسئلے کی حیثیت کو تبدیل کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ ناجائز اور نااہل حکومت کو کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے، ہم ان حکمرانوں کو مسئلے کو تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک نظریاتی مسئلہ ہے، کشمیری قوم کا مسئلہ ہے، آپ پنجاب کو تقسیم کریں اس بنیاد پر کہ آدھا پنجاب سکھوں کا ہے اور آدھا پنجاب مسلمانوں کا ہے، آپ بنگال کو تقسیم کر سکتے ہیں کہ آدھا بنگال مسلمانوں کا اور آدھا ہندووں کا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ تقسیم 1947 کے فارمولے کا حصہ ہے تو آر پار کشمیری مسلمان ہیں، ایک مسلمان قوم کی حیثیت سے پاکستان سے الحاق کرنا ان کا حق بنتا ہے اور ہم نے اس مسئلے کو حل کرنا ہے۔ اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں 2018 کے انتخابات کو مسترد کردیا ہے، ایک دھاندلی کی حکومت ہے اورپھر اس نے حال ہی میں گلگت بلتستان میں دھاندلی کرائی ہے اس کو بھی تسلیم نہیں کریں گے اور اب آزاد کشمیر میں بھی دھاندلی کروائی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انہیں دھاندلی نہیں کرنے دینی ہے، جرات کرنی ہے، عوام ٹھیک ہوتے ہیں لیکن ایک مفاد پرست طبقہ ہوتا ہے جو کل مسلم لیگ (ن)کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہا تھا اور آج ان کا ایک بھی رکن پی ٹی آئی یا اس کیمپ میں جاتا ہے تو وہ کشمیر کا نمائندہ نہیں ہے بلکہ اس کو کشمیر کا غدار سمجھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی امیدوار پیپلزپارٹی کا رکن تھا اور آج اپنی وفاداری تبدیل کرکے پی ٹی آئی یا اس کیمپ میں جائے گا تو اس کو غدار کشمیر تصور کیا جائے گا، وہ کشمیریوں کے ووٹ کا حق دار نہیں ہوگا۔ہم ایک قوم، ایک امت ہیں اور مجھے پتہ ہے موجودہ حکومت نے پاکستان کو کیا دیا تو اب کشمیر کو دینے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے پاکستان کو مہنگائی، بھوک اور افلاس دیا ہے، کشمیریوں اگر آپ نے ان کا ساتھ دیا تو اپنے تاریک مستقبل کا انتظار کیجیے، پھرمہنگائی، بے روزگاری کے مستقبل کا انتظار کیجیے کیونکہ پھر کشمیر میں خوش حال نہیں آئے گی۔ صدر پی ڈی ایم نے کہا کہ اگر کشمیر میں ان کی حکومت بنتی ہے تو جو حشر پاکستان کا کر رکھا ہے اس سے جلد کشمیر کا برا حال کریں گے اور پھر آپ ان کے ہوتے ہوئے کشمیر کو جنت نظیر نہیں کہہ سکیں گے، اس لیے پورے خلوص اور ہمت کے ساتھ اپنے مستقبل کے فیصلے کریں، مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اسٹبلشمنٹ کو اس بات کی اجازت نہ دیں کہ آپ پر اپنے فیصلے مسلط کرے، کشمیر آزاد ہوگا، پاکستان کا حصہ بنے گا، پاکستان زندہ باد کے نعرے لگیں گے اور سری نگر کی منڈی راولپنڈی کے نعرے لگتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر قبضہ کرنے کا بھارت کا خواب ان شااللہ کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔

‘حکمرانوں کو مسئلہ تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے’
‘کشمیریو! اسٹبلشمنٹ کو اپنے فیصلے مسلط کرنے کی اجازت نہیں دو’

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website