counter easy hit

تحریک عدم اعتماد پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے راتوں رات یو ٹرن لے لیا، شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری کا اسمبلی میں اظہار خیال

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی صدارت میں شروع ہوا۔ پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے حکومت کی جانب سے کیے گئے توانائی کے معاہدوں پر سوالات اٹھائے، جس پر وفاقی وزیرپانی وبجلی عمر ایوب نے جوابات دیئے، اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے راہنما قادر پٹیل نے وفاقی وزیرپانی وبجلی عمر ایوب کو لوٹا کہا جس کے جواب میں وفاقی وزیر نے پیپلز پارٹی کے بانی قائد شہید ذوالفقار علی بھٹو پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میرے گھر میں موجود کتاب میں ایک لفظ زلفی لکھا ہوا ہے جو ایوب خان کو ڈیڈی کہتا تھا، وہ ان کی جماعت کا سیکریٹری جنرل تھا مگر انہیں نااہلی کی وجہ سے کابینہ سے نکالا گیا تھا، یاد رکھیں زلفی صدر ایوب خان کی کابینہ میں تھا اور نااہلی پر نکالا گیا تھا، ذوالفقار علی بھٹو نے کتنی پارٹیاں بدلیں وہ بھی پتہ کرلیں۔ اس پر اپوزیشن اراکین نے اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کر لیا اور پوسٹر لے کر اسپیکر کے ڈائس کے سامنے احتجاج کرنے لگے۔ اجلاس کے دوران ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیپلز پارٹی پر مسلم لیگ(ن) کو استعمال کرنے کا الزام لگا دیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ہم اوپن بیلٹنگ کے ذریعے سینٹ کے الیکشن کو شفاف بنانا چاہتے ہیں تاکہ خرید و فروخت کے ذریعے آئندہ ایسے لوگوں کا انتخاب نہ کیا جائے جو صرف اور صرف اپنی تجوریاں بھرتے ہیں‘ ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے تاہم ہم نے اپوزیشن کو بے نقاب کردیا ہے‘ آئینی ترمیم منظور کرا سکیں یا نہ کراسکیں ہم نے اپنا مقدمہ عوام کی عدالت میں پیش کردیا ہے‘ ہم نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ہم انتخابی اصلاحات کے ذریعے شفافیت لائیں گے‘ ہم اپنے اصولی موقف پر قائم ہیں اور ہماری سمت درست ہے۔اپوزیشن جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنا چاہتی ہے۔عوام جانتی ہے کہ اس نظام جمہوریت اور آئین کو کون پامال کر رہا ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے اور ان کے لئے دروازے کھولے جائیں‘ بیرون ملک پاکستانی بھی دیکھ لیں کہ اپوزیشن ان کے مفادات کے لئے کیا کردار ادا کر رہی ہے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم پر بحث جاری رکھتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قوم ان کے چہروں کو دیکھ رہی ہے کہ کس طرح انہوں نے گرگٹ کی طرح رنگ بدلے ہیں۔ یہ خرید و فروخت کے عادی ہیں۔ عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ ہم اصلاحات کرکے شفافیت لائیں گے‘ یہ ایک سینٹ کی بات نہیں ماضی میں سینٹ کے کئی الیکشن گزرے ہیں جن میں خرید و فروخت کے ذریعے ایسے لوگ سینیٹر منتخب ہو جاتے تھے جن کا نہ کوئی نظریہ تھا نہ کوئی جماعت‘ تحریک انصاف آئینی اصلاحات کے ذریعے آگے بڑھنا چاہتی ہے۔ پارلیمنٹ ایک مقدس ادارہ ہے‘ اپوزیشن کا رویہ اس تقدس کو پامال کر رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ قوم کے سامنے بے نقاب ہو چکے ہیں۔ ہم سینٹ میں ایسے لوگوں کا انتخاب چاہتے ہیں جو وفاق پاکستان کا دفاع کرسکیں۔ خرید و فروخت کے ذریعے سینیٹر منتخب ہونے والے اپنی تجوریاں بھریں گے‘ ہم اس صورتحال کے خاتمے کے لئے بل لے کر آئے ہیں۔ یہ بل ہم نے اپنی کسی ضرورت کے تحت پیش نہیں کیا۔ ماضی میں جن لوگوں نے اپنے ضمیر بیچے اور اپنی قیمت لگوائی تحریک انصاف نے ایسے 20 لوگوں کے خلاف کارروائی کی۔ انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت کی شق 23 سے بھی یہ غافل ہوگئے ہیں۔ سینٹ میں ہم اقلیت میں تھے‘ مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) نے سینٹ میں بحث کے دوران مطالبہ کیا تھا کہ وہ سینٹ کے شفاف انتخابات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کے پاس دو راستے تھے۔ ایک یہ کہ ہم بوسیدہ نظام ختم کریں‘ ہم نے سپریم کورٹ کو ایک مقدم ادارہ سمجھتے ہوئے اس حوالے سے ریفرنس دائر کیا ہے کہ جج صاحبان بتائیں کہ کیا سینٹ میں اوپن بیلٹنگ ہو سکتی ہے۔ وہاں یہ مسئلہ زیر سماعت ہے۔ توقع ہے کہ عدلیہ رہنمائی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا راستہ یہ تھا کہ دو تہائی اکثریت کے ذریعے اس آئینی ترمیم کو منظور کرایا جائے۔ ہمارے پاس دوتہائی اکثریت نہیں ہے‘ ہمارا مقصد ان کو بے نقاب کرنا تھا‘ قوم نے ان کا چہرہ دیکھ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی عدالت کے بعد عوام کی عدالت ہے‘ ہم نے اپنا مقدمہ عوام کی عدالت میں پیش کردیا ہے۔ قوم بتائے کہ سینٹ کا الیکشن ان چوروں کے حوالے کرنا ہے یا شفاف بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ بدعنوانی کے سامنے کھڑی دیوار کو گرانا چاہتے ہیں۔ ہم نے عوام کے اعتماد کا سودا نہیں کیا ہم نے عوام کے جذبات کا احترام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک بسنے والے پاکستانی قابل قدر پاکستانی اور ملک کا سہارا ہیں۔ ان کی بھجوائی گئی رقوم سے ملک کو فائدہ حاصل ہوتا ہے‘ ہم چاہتے تھے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے۔ تحریک انصاف بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے دروازے کھولنا چاہتی ہے۔ بل منظور ہو یا نہ ہو ہم اصولی موقف پر قائم رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو استعفے دینے کے لئے آئے تھے پتہ نہیں راتوں رات کیا ہوا کہ ان کے موقف میں لچک آگئی اور ان کے زاویے بدل گئے۔ سنا ہے کہ ایک بیٹھک میں ایک نئے لانگ مارچ کا اعلان کیا جائے گا۔ بے شک لانگ مارچ کریں ہم منتخب ہوکر آئے ہیں عوام کے مفادات کا ہر ممکن طریقے سے دفاع کریں گے۔ اپوزیشن جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنا چاہتی ہے۔ اس نظام اور آئین کو کوئی پامال کر رہا ہے قوم دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم نے ان کی بات پر توجہ نہیں دی۔ مینار پاکستان پر ان کا پٹاخہ بج گیا۔ سنا ہے کہ یہ سابق وزیراعظم کو سینٹ میں لا رہے ہیں اور سینٹ کا کسی کو نیا چیئرمین بنانا چاہتے ہیں۔ یہ سب کچھ خرید و فروخت کے ذریعے کرنا چاہتے ہیں۔ قوم کو فیصلہ کرنا ہے اور منتخب نمائندوں کا امتحان ہے کہ آپ نے شفافیت کو پروان چڑھانا ہے یا ان چوروں کا ساتھ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سمت درست ہے بل منظور کرا سکیں یا نہ کراسکیں ہمارے نظریئے کو فتح حاصل ہوئی۔
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ جو لوگ 26ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کر رہے ہیں ان کی ڈوریں لندن اور کراچی سے ہلائی جاتی ہیں‘ اپوزیشن کے ایوان میں موجود اراکین کٹھ پتلیاں ہیں‘ وہ سپیکر سے معاہدہ کرنے کے بعد اس سے ہٹ جاتے ہیں‘ عمران خان نے اپنے منشور کے مطابق ترمیم لاکر عوام سے کیا وعدہ پورا کیا ہے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری فواد حسین نے کہا کہ گزشتہ روز سپیکر چیمبر میں طے ہوا کہ اپوزیشن کے دو لوگ بات کریں گے ایک حکومت کی طرف سے بات کرے گا‘ واپس ایوان میں آنے پر لندن اور رائے ونڈ سے فون کالز موصول ہوئیں کہ آپ کو کیسے جرات ہوئی کہ ایسا معاہدہ کریں۔ مرتضیٰ جاوید اور سجاد اعوان اپنے استعفے دے کر مکر گئے۔ شازیہ مری نے چور چور کے پوسٹر بنا کر (ن) لیگ والوں کو تھما دیئے۔ یہ قائد سے کارکن تک چوروں کی جماعت ہے۔ 26ویں آئینی ترمیم پاکستان کے آئین کے ڈھانچے کے لئے ہے۔ ان کو کیا علم کہ آئین کیا ہے۔ کچھ سرگودھا میں ٹرک چلاتے تھے‘ وہ اس ایوان میں آئے ہیں۔ ۔ ایک رکن نے اپنا جوتا یہاں لہرایا‘ کسی کے رکشے ہیں‘ کسی کے ٹرک ہیں‘ ان کو اس آئینی ترمیم کا علم نہیں ہے۔ ان کی ڈوریں ایوان میں نہیں ہیں کسی کی لندن اور کسی کی کراچی میں ہیں۔ ان پتلیوں کی تاریں غیر منتخب لوگ ہلاتے ہیں۔ اس ترمیم پر بحث اس لئے ضروری ہے کہ اس میں ووٹ کی خفیہ رائے دہی سمجھنے کی ضرورت ہے۔ جدید پارلیمان میں خفیہ رائے دہی برقرار ہے۔ یہ ماضی میں ملک بدری کے لئے استعمال ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل امریکہ میں اس پر مباحثہ ہوا اور 125 سال بعد بل آیا۔ یہاں یہ بل منظور نہیں ہونے دیا گیا۔ یہ یہاں بھی ملینیئر کلب برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ عمران خان شفافیت لانا چاہتے ہیں اس لئے یہ بل لائے ہیں۔ گزشتہ سینٹ الیکشن میں 20 ایم پی ایز کو ہم نے جماعت سے نکالا۔ کسی اور لیڈر میں یہ جرات نہیں تھی۔ صادق سنجرانی کے حق میں ووٹ دینے والے ایک رکن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ سارا بکائو مال نواز شریف اور زرداری کے ساتھ ہے۔ ترمیم یہ ہے کہ ووٹ ڈالنے والے کا ہر ایک کو علم ہوگا کہ کس کو ووٹ دیا ہے۔ جس طریقے سے اس کی مخالفت کی گئی ہے یہ لوگ پیسے کے خلاف کھڑے نہیں ہوتے۔ ان کی لیڈر شپ اب جس پست حالت ہے‘ اتنی تاریخ میں نہیں آئی۔ یہ معاہدے کرکے ایک کال پر ڈھیر ہو جاتے ہیں۔ ہم نے اپنا کیس پاکستان کے عوام کے سامنے رکھا ہے کہ عمران خان نے انتخابات میں شفافیت لانے کی کوشش کی۔ ہمیشہ کی طرح پاکستان کے مستقبل میں رکاوٹ یہی اپوزیشن ہے۔ اس ملک میں وفاداریاں خریدنے کی بنیاد نواز شریف نے رکھی۔ میثاق جمہوریت میں بھی یہ طے پایا تھا کہ سینٹ الیکشن اوپن ہوگا۔ یہ بے نظیر کے نام پر ووٹ لیتے ہیں یہ اپنا نام بدل کر بھٹو بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چھانگا مانگا کی سیاست نواز شریف نے شروع کی۔ ان لوگوں نے اسامہ بن لادن سے دس ملین ڈالر لئے‘ اس سے دنیا ڈرتی تھی لیکن یہ اس کے پیسے بھی کھا گئے۔ جے یو آئی کے سربراہ کا گھر اور دفتر لیبیا سے لئے گئے پیسے سے بنا ہے۔ یہ کبھی ایسی ترمیم کی حمایت نہیں کریں گے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website