counter easy hit

کیپٹن صفدر نے اپنا بیان قلمبند کرانا شروع کردیا

شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں نواز شریف اور مریم نواز کے بعد کیپٹن (ر) محمد صفدر نے اپنا بیان قلمبند کرانا شروع کردیا۔

Captain Safdar started submitting his statementاسلام آباد کے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں، اس موقع پر نامزد تینوں ملزمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

ریفرنس کی سماعت کے دوران نواز شریف اور مریم نواز نے عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 128 سوالات کے جواب تحریری شکل میں پڑھ کر سنائے۔

آج کیس سماعت شروع ہوئی تو کیپٹن (ر) محمد صفدر نے بھی تحریری شکل میں لکھا گیا بیان پڑھنا شروع کیا جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کی مداخلت کی اور کہا کہ آپ ایک ہی سانچے میں لکھے تحریری جوابات لے آئے ہیں، اگر ان سے سوالات پوچھے جائیں تو شاید جواب مختلف ہوں۔

نامزد ملزم کیپٹن (ر) صفدر نے پراسیکیوٹر نیب کے اعتراض کے باوجود اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس کیس کے ٹرائل کے لیے جے آئی ٹی کی خود ساختہ رپورٹ غیر متعلقہ ہے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردارمظفرعباسی نے کہاکہ کاپی پیسٹ کر لیں تو عدالت کا وقت بچ جائے گا۔

ایڈووکیٹ وکیل کیپٹن(ر)صفدر امجدپرویزنے کہا کہ آپ نےتمام ملزمان سےایک جیسےسوالات کیےتوجواب بھی ملتاجلتاآئے گا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ یہ تمام جوابات ایک جیسےہیں۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ آپ ملزمان سے ان کے کردار سے متعلق سوالات پوچھ لیتے؟

سردارمظفرعباسی نے کہا کہ ہمیں تو فائدہ ہے کہ تمام بیان ایک جیسے ہیں اس لیے اعتراض نہیں کر رہے،اب کوشش کریں کہ ملزم کا بیان آج ہی مکمل ہو جائے، اتنا فیئر ٹرائل اور اتنا صفائی کا موقع کبھی کسی ٹرائل میں نہیں دیا گیا۔

امجد پرویز نے کہا کہ ایسا ممکن نہیں،بیان کل مکمل کرا لیں گے۔

نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے سوال کیا کہ انھوں نے سوالات پڑھے بھی ہیں؟

کیپٹن(ر)صفدر نے جواب دیا کہ صرف سوالات نہیں، رات کو پوری تراویح بھی پڑھی ہے،ابھی تک سوالنامے سے 55 سوالات پڑھے ہیں۔

اس سے قبل کیپٹن(ر) صفدر نے صحا فیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں بیان کے لیے ساری رات تیاری کی ہے، اسسٹنٹ کیساتھ بیٹھ کرسی آر پی سی سے متعلق بنیادی باتوں کا مطالعہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ جےآئی ٹی میں کہاکہ پاناما58 ٹو بی ہے،جسکامقصدنوازشریف کو نکالنا ہے، جےآئی ٹی کوکہاکہ آپکی مرضی کا جواب دیکروعدہ معاف گواہ کبھی نہیں بنوں گا۔