counter easy hit

بابر اعوان گورنر پنجاب کی دوڑ میں شامل لیکن جہانگیر ترین کس شخص کو یہ عہدہ سونپنا چاہتے ہیں ؟ نام جان آپ یقین نہیں کریں گے

لاہور ؛ پاکستان تحریک انصاف کے وفاق کے ساتھ پنجاب میں حکومت بنانے کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے تاہم اب پنجاب کیلئے تحریک انصاف کے گورنر کے امیدوار وں کے نام سامنے آ گئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب کیلئے اسحاق خاکوانی ،بابراعوان ، رائے عزیز اور،

اعجاز چوہدری کے نام سامنے آئے ہیں تاہم جہانگیر ترین گورنر پنجاب اسحاق خاکوانی کو بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ تاہم بابراعوان کواپوزیشن کوٹف ٹائم دینے کیلئے گورنرتعینات کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے جبکہ رائے عزیز اللہ پارٹی چیئرمین عمران خان کے بااعتماد اور قریبی ساتھی ہے ۔ جبکہ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کو مرکز اور پنجاب میں حکومت سازی کےلیے آزاد اُمیدواروں کی حمایت حاصل تھی جس کے لیے پارٹی چئیرمین عمران خان کے قریبی دوست جہانگیر ترین اور ان کے جیٹ طیارے نے اہم کردار ادا کیا۔ جہانگیر ترین اپنے جیٹ طیارے میں جاتے اور ،’آزاد اُمیدواروں کو لے کر بنی گالہ پہنچ جاتے۔تاہم کچھ چینلر نے جہانگیر ترین کے کردار کو منفی انداز میں بھی پیش کیا اسی متعلق گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی حامدی میر کا کہنا تھا کہ عمران خان کسی کو بھی نہیں بتا رہے کہ انہوں نے کابینہ میں کس کو رکھنا ہے اور وزیر اعلی پنجاب کس کو بنانا ہے۔وہ اس بار میں مشاورت کر رہے ہیں کس کو کون سی وزارت دینی ہے۔عمران خان جہانگیر ترین کے زریعے سے آزاد امیدواروں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اور میڈیا کے اییک سیکشن نے جہانگیر ترین کو جان بوجھ کر فوکس کیا ہوا ہے۔کہ جیسے سارا کچھ وہی کر رہے ہیں ،

حالانکہ شاہ محمود قریشی، شفقت محمود اور سردار غلام خان بھی کام کر رہے ہیں جب کہ سردار یار محمد رند بھی بلوچستان میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ لیکن میڈیا نے جہانگیر ترین کو فوکس کیا ہوا ہے تا کہ یہ دکھا سکیں کہ سپریم کورٹ نے اس شخص کو نا اہل کیا ہے اور عمران خان اسی پر انحصار کر رہے ہیں۔یاد رہے جہانگیر ترین کے آزاد اُمیدواروں کے ساتھ اس سفر کی کئی تصاویر بھی وائرل ہوئیں جبکہ جہانگیر ترین کے اس کام پر ان کا کافی مذاق بھی اُڑایا گیا اور سوشل میڈیا پر کئی ”میمز” بھی بنیں.میڈیا میں بھی جہانگیر ترین کے کردار کو نمایاں کر کے دکھایا گیا۔سیاسی مبصرین کے مطابق جہانگیر ترین کو اچھی طرح اس بات کا علم ہے کہ وہ کسی طرح بھی کابینہ کا حصہ نہیں بن سکتے لیکن اس کے باوجود وہ پاکستان تحریک انصاف کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اور حتی الامکان کوششیں کر رہے ہیں۔