counter easy hit

(ن) لیگی قیادت اور گورنر کے پی کے درمیان اختلافات۔۔۔ اڈیالہ جیل سے آنے والے فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا

لاہور;گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا اور مسلم لیگ ن کے درمیان استعفیٰ نہ دینے پر اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے مطابق مسلم لیگ ن کے اعلیٰ سطح اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ صدر مملکت اور تمام گورنرز اپنے عہدوں سے

مستعفی ہو جائیں تاہم اقبال ظفر جھگڑا نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ جب تک نئی حکومت انہیں نہیں ہٹائے گی وہ اپنے عہدے سے مستعفی نہیں ہوں گے۔اس پر مسلم لیگ ن اور گورنر خیبرپختونخوا کے درمیان اختلافات پیدا ہو گئے جبکہ ن لیگ کی جانے اقبال ظفر جھگڑا پر استعفیٰ دینے کیلئے شدید دباﺅہے لیکن انہوں نے استعفیٰ دینے سے انکار کردیا۔واضح رہے کہ اقبال ظفر جھگڑا مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں ،انہوںنے استعفیٰ نہ بھی دیا تو نئی حکومت انہیں تبدیل کردے گی۔ جبکہ دوسری جانب ایک اور خبر کےمطابق تحریک انصاف نے عمران خان کو وزیراعظم کا باضابطہ امیدوار نامزد کرنے کے لیے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس کل طلب کرلیا۔عام انتخابات میں واضح اکثریت کے بعد تحریک انصاف وفاق میں حکومت سازی کے لیے مصروف ہے اور اس سلسلے میں اسے آزاد امیدواروں سمیت ایم کیوایم اور (ق) لیگ کی حمایت بھی مل چکی ہے۔ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری کےمطابق پارٹی کی کُل پارلیمانی پارٹی کا اجلاس کل بنی گالہ میں طلب کیا گیا ہے جس میں تمام منتخب ارکان کو شرکت یقینی بنانے کی ہدایت گئی ہے۔فواد چوہدری کا کہنا ہےکہ کل کے اجلاس میں عمران خان کو وزیراعظم کا باضابطہ امیدوار نامزد کیا جائے گا۔

ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق آزاد ارکان کی شمولیت کے بعد تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 125 ہوگئی ہے جب کہ وزیراعظم کے لیے اتحادیوں، خواتین اور اقلیتوں کے ساتھ تحریک انصاف کا نمبر 174 تک جا پہنچا ہے جو اپوزیشن سے زیادہ ہے۔ان کا کہناتھاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کی حمایت کے بعد نمبر گیم 177 تک پہنچ جائے گا۔عمران خان کا کابینہ مختصر رکھنے کا فیصلہ دوسری جانب تحریک انصاف نے حکومت سازی سے متعلق اہم فیصلے کرلیے ہیں جس کے تحت ممکنہ وزیراعظم عمران خان کی وفاقی کابینہ مختصر ہوگی۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حکومت سازی کے بعد پہلے مرحلے میں 15 سے 20 وزراء پر مشتمل کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی وفاقی کابینہ میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کا بھی ایک وزیر ہوگا اور بعد میں ایم کیو ایم سے ایک مشیر لیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کو وزارت پورٹ اینڈ شپنگ اور وزارت محنت و افرادی قوت دینے پر غور کیا جارہا ہے۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے چوہدری پرویز الٰہی پنجاب اسمبلی میں اسپیکر ہوں گے تاہم مرکز میں مسلم لیگ (ق) کو کوئی وزارت نہیں ملے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ میں بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب کی نمائندگی ہوگی اور زیادہ تعداد ارکان قومی اسمبلی کی ہوگی جب کہ اتحادیوں کو بھی اہم وزارتیں ملنے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کی اولین ترجیح سادگی اور کفایت شعاری اپنانا ہوگی اور وزراء کی کارکردگی عمران خان خود مانیٹر کریں گے۔