counter easy hit

اوورسیز پاکستانیوں کیلئے نیا مراعاتی پیکج متعارف، ہزارہ برادری کے بارے ویڈیو پر زلفی بخاری کی معذرت

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) روشن ڈیجیٹل اکائونٹس اور دوسرے قانونی ذرائع سے رقوم گھر بھجوانے والے اوورسیز پاکستانیوں کیلئے نئے مراعاتی پیکج کا جلد اعلان کیا جائیگا۔ وزارت خزانہ اور وزارت اوورسیز پاکستانیز میں مشاورت کے بعد رقوم گھر بھجوانے میں آسانیاں فراہم کرنے اور ترغیب دینے کے لیے ایک نئے مراعاتی پیکج پر کام کر رہے ہیں۔ یہ بات وزیراعظم کے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے معاون خصوصی ذلفی بخاری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ سے مشاورت کے بعد اس بات کا اصولی فیصلہ ہو گیا ہے کہ قانونی طریقے سے پاکستان رقوم بھجوانے والوں کے لیے ایک نیا مراعاتی پیکج جلد پیش کیا جائے گا۔ زلفی بخاری نے کہا کہ مراعاتی پیکج میں پی آئی اے کا، سامان کا، شاید گاڑیوں کا، موبائل کا، اس میں کئی ایسی چیزیں ہیں جن کیلئے وزارت خزانہ نے ’لائحہ عمل‘ دیا ہے۔ لیکن ایسی چیزیں ہوں کہ لوگوں کو فائدہ ملے کہ وہ اس کے ذریعے بھیجیں، یا روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے بھیجیں تو ان کو یہ فائدے ملیں، تا کہ وہ ہنڈی، حوالہ، ایسی چیزیں نہ استعمال کیا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس سکیم نے شاندار کامیابی حاصل کی ہے اور اس کے ذریعے قومی خزانے میں خطیر زرمبادلہ کا اضافہ ہوا ہے۔ ’ستر ہزار سے زیادہ اکاؤنٹس کھل گئے ہیں، تین سو ملین ڈالر تک پاکستان میں لوگوں نے یہاں واپس بھیجے ہیں تو بہت زیادہ کامیاب ہوئے ہیں۔ خاص طور پر جو بیرون ملک پاکستانی ہیں انہوں نے حسب معمول زبردست رسپانس دیا ہے۔ دریں اثنا زلفی بخاری نے دھرنے کے دوران وائرل ہونے والے ان کے ویڈیو کلپ پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا اور اگر اس سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ معافی مانگتے ہیں۔ زلفی بخاری نے معاملے پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک سے ڈیڑھ منٹ کی ویڈیو میں میری گفتگو بمشکل 20 سے 30 سیکنڈ کی ہے، ہم اس سے پہلے ڈیڑھ دو گھنٹے دھرنے پر بیٹھے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہم وہاں سے نکل رہے تھے تو میری علما سے آدھا گھنٹہ بات چیت ہوئی جس میں سے ایک منٹ نکالا گیا، یہ نہیں دیکھا گیا کہ اس سے پہلے یا اس کے بعد کیا بولا گیا ہے۔

واضح رہے کہ مچھ واقعے کے خلاف کوئٹہ میں دھرنا دینے والے مظاہرین سے مذاکرات کے لیے دیگر وفاقی وزرا اور حکومتی شخصیات کے ساتھ ساتھ زلفی بخاری اور علی زیدی بھی گئے تھے۔تاہم اس وقت تنازع کھڑا ہو گیا تھا جب زلفی بخاری کی علما سے گفتگو کی ایک ویڈیو وائرل ہو گئی تھی اور وزیراعظم کے مشیر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ اپوزیشن اور لوگوں نے اس طرح سے منظر کشی کی کوشش کی جیسے میں کہہ رہا ہوں کہ وزیر اعظم کو یہاں آنے سے کیا فائدہ ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب انگریزی سے اردو ترجمہ کیا جاتا ہے تو اس میں فرق آ سکتا ہے اور جب میں بھی دیکھتا ہوں تو یہ سمجھ سکتا ہوں کہ لوگ ایسا کیوں سمجھ رہے ہیں، میرا کہنے کا مقصد یہ تھا کہ ہماری پہلے سے ہی ایک ڈیڑھ گھنٹے سے یہی گفتگو چل رہی تھی کہ خان صاب تب ہی آئیں گے جب معاملات طے ہو چکے ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ یہاں پروپیگنڈا کر کے گند پھیلانے کی کوشش کی جاتی ہے اور ایک خوفناک واقعے پر اور بھی چیزیں کرنے کی کوشش کریں، اگر کوئی ایسا مسئلہ ہوتا تو میں وہاں پانچ دن نہیں رہ سکتا تھا، ہم روز وہاں دھرنے پر جاتے تھے۔ زلفی بخاری نے کہا کہ اگر اس غلط فہمی پر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے اس پر میں بالکل معافی مانگتا ہوں لیکن معافی اس چیز کی مانگ رہا ہوں کہ وہ بات کو غلط سمجھ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ 3 جنوری کو بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ میں مسلح افراد نے بندوق کے زور پر کمرے میں سونے والے 11 کان کنوں کو بے دردی سے قتل کردیا تھا۔

اس واقعے سے متعلق سامنے آنے والی معلومات سے پتا لگا تھا کہ ان مسلح افراد نے اہل تشیع ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ان 11 کوئلہ کان کنوں کے آنکھوں پر پٹی باندھی، ان کے ہاتھوں کو باندھا جس کے بعد انہیں قتل کیا گیا۔ مذکورہ واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔اس واقعے کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت مختلف سیاسی شخصیات نے اظہار مذمت کیا تھا جبکہ عمران خان نے ایف سی کو واقعے میں ملوث افراد کو انصاف میں کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔

البتہ اس واقعے کے فوری بعد سے ہرازہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر اپنے پیاروں کی میتیں رکھ کر احتجاج شروع کردیا تھا اور مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ جب تک وزیراعظم نہیں آتے وہ اپنے پیاروں کی تدفین نہیں کریں گے۔ اس دوران کراچی سمیت ملک بھر میں ہزارہ برادری سے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی مقامات پر دھرنے دیے گئے تھے اور حکومت کی جانب سے وزیر داخلہ شیخ رشید کے بعد زلفی بخاری اور علی زیدی سمیت دیگر وزرا اور اہم حکومتی شخصیات مذاکرات کے لیے گئی تھیں۔ اس دوران اس وقت تنازع کھڑا ہو گیا تھا جب احتجاجی مظاہرے کے دوران ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوئی تھی جس میں ذوالفقار بخاری اور ہزارہ برادری کے علما کے درمیان ہونے والی گفتگو پر مبنی تھی۔ ویڈیو میں مظاہرین زلفی بخاری سے کہتے ہیں کہ ‘ہمارے شور کا فائدہ پوری پاکستانی قوم کو ہو گا’۔اس کے جواب میں زلفی بخاری کہتے ہیں کہ ‘آپ کیا فائدہ دیں گے اُن کے آنے پر ۔۔۔ یعنی آپ کیا ذمے داری لیں گے اگر عمران خان صاحب آتے ہیں۔۔۔’

مظاہرین کہتے ہیں کہ ‘ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ آ جائیں گے تو کم از کم شہدا کے لواحقین کو تو تسلی تو ملے گی۔’

زلفی بخاری کہتے ہیں کہ لیکن خدا نخواستہ کل کہیں اور پاکستان میں ایسا واقعہ ہو جائے تو وہ کہیں گے ہم ایسا نہیں ایسا چاہتے ہیں۔۔۔ تو بات رکتی نہیں ہے۔’

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website