counter easy hit

بڑ بولا بھی کہیں جیتا کریں ہیں؟

Pakistani Nation

Pakistani Nation

تحریر: پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
پاکستان کی ساری قوم ہندوستان کی شکست کی دعائیں کر رہی تھی۔ ہمارے میڈیا نے بھی ساری قوم کو اس طرف لگا دیا تھا۔ کیونکہ ہمارا مقابلہ ایک ایسے شاطر دشمن کی ٹیم سے تھاجو ہمیں کبھی بھی سکون کی نیند سونے نہیں دیتا ہے۔ہندوستان ہمارا روائتی دشمن اُس وقت سے ہے جب بحیثیت قوم ہمارا وجود بھی نہ ہوا تھا۔ ہمارے وجود میں آنے کے بعد ہندوستان کی پوری ہندو جاتی میں ہا ہا کار مچ گئی تھی!! یہ 575 سے زیادہ حصوں میں بٹا ہندوستان تو جو کبھی ایک مملکت تھا ہی نہیں۔ یہ بات ہر تاریخ کا طلبِعلم جانتا ہے کہ ان تمام حصوں میں کہیں کہیں 90 % تو کہیں 10%،ہندو جاتی ر ہائش پذیر تھی۔ جس کو ان لوگوں نے ”ہند ماتا“ کا مصنوعی نام دے کر اس کی یکجہتی کے نعرے لگانا شروع کر دیئے تھے۔

گویاجب ہندووں کے بعد ہندوستان کی سب سے بڑی اکثریت مسلمانوں نے مندر میں بیٹھے ان کے” بھگوان“ کو اپنا رب مانے سے انکا ر کر کے اپنے لئے الگ منزل کا تعین کر لیا تو۔چانکیہ کے اصولوں پر چلنے والے اپنی بے بسی پر پریشان ہو کر بر صغیر کی مسلمان اکثریت کے خلاف ہندووں نے ایک قیامت سی بپا کرنے کی کوشش کی۔ جس میں معدودے چندنا قاقبت اندیش مسلمان بھی ان کی حمایت میں کمر بستہ ہوگئے۔ پاکستان کے بن جانے کے بعد بھی ہندوں انتہا پسندی کی آگ ماند نہ پڑی تویہ ہمیشہ کےلئے پاکستان اور پاکستانی قوم کے ازلی دشمن بن گئے ۔یہی وجہ ہے جب بھی کسی بھی میدان میں ہمارا ہند وستان سے مقابلہ ہوتا ہے تو پاکستانی قوم اپنے ازلی دشمن کے مدِ مقابل سیسہ پلائی دیوار بن جاتی ہے۔ مگر جب مسلمان رِ ب کائنات کے آسرے پر تکیہ کرنا چھوڑ دیں تو قدرت ہمیں بھی سبق تو ضرور دیتی ہے۔یہی کچھ اس میچ میں بھی ہم ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہے کہ جس قوم نے اللہ کو چھوڑ دیا وہ قوم کبھی سرخ رو نہیں ہوا کرتی ہے۔ چاہے ساری دنیا کے نجومیوں ہی کی طرف سے ان کی کامیابیوں کے دعوے کئے جائیں جس ح ہمارے نجومیوں نے بھی ہماری کرکٹ ٹیم کی کامیابیوں کے دعوے اور پیشن گوئیاں کی تھیں۔ ہمارے مٹی کے شیروں کوشاعر مشرق علامہ اقبال کے اس شعر پ بھی توجہ کر ہی لینی چاہئے تھی ”کافر ہے کہ تلوار پہ کرتا ہے بھروسہ مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی“ ہم نے اپنے کھلاڑیوں کے بڑے بڑے دعوے سُنے اور ان کی جیت کی خوشیوں میں محو ہوگئے۔مگر کہیں سے بھی اللہ کی تائید کی بات نہ سُنی گئی۔جس کا نتیجہ ساری قوم کیا ساری دنیا نے دیکھا۔اور ہم حیران و پریشان ہوگئے ۔کہ جتنے بڑے دعوے اُتنی ہی بڑی شکست!!!

Pakistani Vs India

Pakistani Vs India

کرکٹ کے ماہرین کا یہ ماننا تھا کہ پاکستان و ہندوستان کے درمیا ن ہونے والا کرکٹ کا میچ انڈین بیٹنگ بقابلہ پاکستانی باﺅلنگ ہوگا۔ حقیقت بھی یہی تھی۔ مگر ہمارے اس حوالے سے باﺅلرز کا تکبر بھی شُنیدنی تھا۔ طویل قامت فاسٹ باﺅلر عرفان خان کا کہنا تھا کہ میں پہلے بھی بھارت کے خلاف بہترین کھیل کا مظاہرہ کر چکا ہوںاس لئے پر اعتماد ہوں کہ اب کی بار بھی ایسا ہی ہوگا۔یہ تکبر بھرا جملہ جس میں انشاءاللہ تعالیٰ، کا کہیں ذکر تک نہیں تھا اللہ کی تائید سے محرومیت کا منہ بولتاثبوت تھا۔یہی وجہ تھی کہ 10، اورز میں قدت نے ان کے ہاتھوں ایک بھی ہندوستانی کو گرتے نہیں دکھا یا اور وہ اس گیم کے ناکام باﺅلر قرار پائے۔اب آئیے پاکستان کے دوسرے فاسٹ باﺅلر کی طرف ، فاسٹ باﺅلر وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ اتوار کو جیت ہمارے ہوگی؟پچھلی مرتبہ میںنے پانچ وکٹیںلے کر بھی جشن نہیں منا پایا تھا۔مگر موصوف نے بھی اللہ کی تائیدحاصل کر نے کی زحمت گوارا نہ کییہی وجہ تھی کہ 10،اورز میں موصوف صرف ایک وکٹ لینے میں کامیاب ہوئے۔ان کے ذہن میں جو کامیابی کا جشن تھا وہ ذہن کے اندر ہ ہی کہیں دفن ہوگیا۔وجہ یہ تھی کہ جو لوگ اللہ کی تائید پر یقین نہیں رکھتے اللہ کو بھی ان کی ضرورت نہیں ہے۔

کیونکہ کامیابیوں اور ناکامیوں کا دینے والا بھی میرا پرور دگار ہی توہے
پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق کا کہنا تھا کہ اب کی بار ہم تاریخ بدلنے میں اپنی جا ن لڑا دیں گے۔کھلاڑیوںکا مورال بلند ہے۔ہمارا یہ عزم ہے کہ ہمیں ہنداستان سے جیتنا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس بار ہم بد شگونی کو ختم کریں گے۔اور تاریخ بدلنے کیلئے بھر پور توانائیوں کا استعمال کریں گے مگر اللہ کی تایئد و حمایت سے یہ بھی بے بہرہ رہے اور تاریخ تو نہ بدل سکے اوربد شگونی ہی ان کا مقدر بنی۔شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ اس بار جیت کےلئے بے قرار ہیں۔ہم اور مشکل ترین میچ کو جیت کر تاریخ کا رخ تبدیل کر دینںگے۔ یونس خان کا کہنا تھا کہ ہم ورلڈ کپ کاپہلا میچ بھارت سے کھیل رہے ہیںتو پاکستان کے لئے سب سے بہترین صورت حال یہ ہے کہ وہ ورلڈ کپ کا آغاز بھارت کو شکست دے کر کرے گا؟مگر یہاں بھی اللہ کی تائید کو فراموش کیا گیا جس کے نتائج ہمیں اور ہماری پوری ٹیم کو بھگتنا پڑ گئے۔

ہمارے محلے کی ایک نہایت ہی بزرگ خاتون جو کرکٹ میچوں میں ہمیشہ دلچسپی لیتی ہیں۔ہمارے کھلاڑیوں کی گفتگویں سن سن کر پریشان ہو رہی تھیں۔وہ بے ساختہ بول اٹھیں کہ”بڑ بولا بھی کہیں جیتا کریں ہیں“کمبخت اتنے بڑے بڑے دعوے کر رہے ہیں اور کہیں اللہ رسول(ﷺ)کا ذکر تک نہیں ہے۔ مگر میں پھر بھی میں اپنے اللہ سے دعا کر وںہوں کہ یہ موے ہندوستانیوں سے جیت کر کامیاب ہو کر پاکستان لوٹیں۔کیونکہ ہندوستان تو ہمارااجلی دُسمن نمبر ایک ہے۔اس کو سکست دینا تو ہر پاستانی کا فرج ہے!!!ہمیں ان بزرگ خاتون کی باتوں میں پہلے تو مزا نہیںآیا مگر اپنی ٹیم کی شکست کے بعد پتہ چلا کہ واقعی، بڑ بولا بھی کہیں جیتا کریں ہیں

Shabbir Khurshid

Shabbir Khurshid

پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
shabbir4khurshid@gmail.com