counter easy hit

تم شرمناک کام کرکے بابر اعوان کو آگے کیوں کر دیتے ہو؟ الیکشن کمیشن میں کل تحریک انصاف والوں کو یہ طعنہ کیوں دیا گیا ؟ ناقابل یقین خبر آ گئی

اسلام آباد;الیکشن کمیشن نے سابق وزیر اعلیٰ خیبرپی کے پرویز خان خٹک کی جانب سے انتخابی مہم کے درمیان ناشائستہ زبان استعمال کرنے کے معاملہ کی سماعت کی۔الیکشن کمیشن نے پرویز خٹک کا جواب مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پرویز خٹک کی کامیابی کا نوٹی فکیشن الیکشن کمیشن کی

کلیئرنس سے جاری کیا جائے جبکہ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر)سردار محمد رضا خان نے سوال کیا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماءشرمناک کام کر کے بابر اعوان کو کیوں آگے کر دیتے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن نے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا جواب بھی مسترد کرتے ہوئے 9 اگست کو دوبارہ جواب طلب کر لیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے بھی انتخابی مہم میں نازیبا زبان استعمال کرنے پر 9 اگست کو جواب طلب کر لیا ہے چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں بینچ نے مختلف سیاسی رہنماﺅں کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران نازیبا زبان کے استعمال کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت جونیئر وکیل پیش ہوئے اور کمیشن کو بتایا کہ پرویز خٹک کے وکیل بابر اعوان ہیں لیکن وہ دوسری عدالت میں مصروف ہیں اس پر الیکشن کمیشن کے ارکان کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ جو بھی شرمناک کام کیا جاتا ہے تو اس کے بعد بابر اعوان کو کیوں آگے کر دیا جاتا ہے چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پرویز خٹک نے جو پشتو میں تقریر کی ہے کیا آپ نے سنی ہے۔وہ ہنسنے کی نہیں رونے کی بات ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت کی کہ پرویزخٹک بیان حلفی جمع کروائیں، الیکشن میں نتیجہ کچھ بھی ہواس مقدمے کے فیصلہ سے مشروط ہوگا۔ الیکشن کمیشن نے بابر اعوان کے جونیئر وکیل کی جانب سے دائر جواب مسترد کر دیا الیکشن کمیشن نے اپنے حکم میں لکھوایا ہے کہ کامیابی کی صورت میں پرویز خٹک کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری نہ کیا جائے اور اسے اس وقت تک روک لیا جائے جب تک الیکشن کمیشن سے کلیئرنس نہیں مل جاتی الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت9 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے پرویز خٹک کو ہدایت کی ہے کہ وہ بیان حلفی دیں اور اس بیان حلفی میں یہ لکھ کر دیں کہ انہوں نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے یا نہیں جبکہ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا جواب بھی الیکشن کمیشن نے مسترد کر دیا ہے اور ان سے بھی 9 اگست تک بیان حلفی طلب کر لیا گیا ہے جبکہ مولانا فضل الرحمن کے بیان پر بھی بیان حلفی 9 اگست تک طلب کر لیا گیا ہے اب تینوں کیوں کی مزید سماعت 9 اگست کو ہو گی۔خیبر پی کے کے سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے انتخابی مہم میں نازیبا الفاظ استعمال کرنے کے معاملے پر الیکشن کمشن کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ضابطہ خلاف ورزی کیس میں میرے ساتھ تعصب برتا ہے۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے کیسز میں کسی کی کامیابی کا نوٹیفیکشن فیصلے سے مشروط نہیں کیا گیا۔ واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی کمشن نے فیصلہ دیا تھا کہ پرویز خٹک کا الیکشن میں نتیجہ کچھ بھی ہو وہ اس مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہو گا۔ جس کے بعد الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 9 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے اس روز حلف نامے کے ساتھ دلائل دینے کی بھی ہدایت کی ہے۔