counter easy hit

مسلم لیگ (ن) نے نئے منتخب وزیر اعلیٰ ناصر کھوسہ کے نام پر کیوں اتفاق کیا؟

لاہور: معروف صحافی حبیب اکرم کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم کے لیے جسٹس (ر) ناصر الملک اور نگراں وزیراعلی کےلیےآصف سعیدکھوسہ کو نامزد کر کے ن لیے عدلیہ مخالف بیانیہ میں نرمی لانا چاہتی ہے۔

Why did the Muslim League agree on the name of the new elected chief minister Nasir Khosa?تفصیلات کے مطابق معروف صحافی حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ جہاں تک ناصر محمود کھوسہ کے انتخاب کی بات ہے تو جیسے جیسے الیکشن قریب آتے گیا تو نواز شریف نے اپنی پارٹی کو واضح طورپر یہ ہدیت کی تھی کہ ہم اپوزیشن کی طرف سے دیا گیا نام قبول کر لیں گے لیکن اس معاملے کو پارلیمانی کمیٹی یا پھر الیکشن کمیشن کی طرف لے کر نہیں جائیں گے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کو یہ خوف کہ شاہد کچھ طاقتور حلقے نگراں وزیراعظم اور نگراں وزیراعظم کے نام پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔اس لیے ن لیگنہیں چاہتی تھی کہ معاملہ پارلیمانی بورڈ تک جائے۔لہذا ایک اصولی فیصلہ کیا گیا تھا۔حبیب اکرم کا مزید کہنا تھا کہ جتنے ن لیگ کے لوگ ہیں وہ ناصر محمود کھوسہ کو ایک مضبوط شخصیت سمجھتے ہیں اور ان کو پتہ ہے کہ ان کے بھائی جسٹس آصف سعید کھوسہ ہمارے آنے والےچیف جسٹس ہیں۔اور یہ تینوں بھائی اپنی ایمانداری کی وجہ سے بہت جانے جاتے ہیں کسی کی جرات نہیں ہوتی کہ ان کے سامنے کسی کی سفارش کی جائے۔ اور پاکستان مسلم لیگ ن جو عدلیہ اور اداروں کے خلاف ایک بیانیہ اپنایا تھا اب پاکستان مسلم لیگ ن اس سے پیچھے ہٹنے کے لیے یہ سمجھوتا کر رہی ہے۔اس لیے ن لیگ نگراں وزیراعظم کےلیے ناصر الملک اور نگراں وزیراعلی کے لیے آصف محمود کھوسہ کے نام کے لیےرضا مند ہو گئی تا کہ تاکہ عدالیہ کے خلاف بیانئیے میں کمی لائی جا سکے۔اور آئیندہ آنے والے دنوں میں جب انتخابی مہم شروع ہو گی تو ن لیگ نے جو ایک اینٹی اسٹیبلشمنٹ رویہ اختیار کیا تھا اور اداروں کو للکارا جاتا تھا وہ بھی آگے جا کر رک جائے گا۔یاد رہے کہ نگراںوزیراعظم کے لیے ناصر الملک کو نامزدکیا گیا تھا۔