counter easy hit

بیوروکریسی کے ناجائز کاموں کے پیچھے کس کا ہاتھ؟

Whose hands behind unjustifiable of bureaucracy?اسلام آباد: نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی عارف حمید بھٹی نے کہا کہ جنہوں نے شاہی قلعہ بنایا وہ فوت ہوگئے لیکن نعیم الحق صاحب ابھی بھی ماشاء اللہ زندہ ہیں۔ میری ان سے گذارش یہ ہے کہ میں بیوروکریسی کو تھوڑا بہت جانتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی میں 90 فیصد جو جائز ناجائز کام ہوتے ہیں ان کے آرڈرز نعیم الحق صاحب فرماتے ہیں۔

اسی پروگرام میں بات کرتے ہوئے عارف حمید بھٹی نے کہا کہ عمران خان صاحب آپ قابل احترام ہیں، آپ کل بھی ایماندار تھے، آج بھی ایماندار ہیں، لوگ آپ سے توقعات وابستہ کر رہے ہیں۔ لیکن آپ کے ارد گرد کے لوگ آپ کو تباہ کررہے ہیں۔ آپ کی میرٹ پالیسی اور جو آپ کا وژن تھا کہ کرپشن نہیں ہوگی اور سب کا احتساب ہوگا ایسا ہرگز نہیں ہورہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری سیاست عبادت یا خدمت کبھی کاغذوں میں ہوا کرتی تھی۔ جو بھی آیا اُس نے اس ملک کے اربوں اور کھربوں روپے کو لوٹا۔ عمران خان صاحب نے جو بلند و بانگ دعوے کئے اور میرٹ کے حق میں اور کرپشن کے خلاف احتجاج کیا، ان کا 126 دن کا دھرنا مجھے یاد ہے۔ لیکن اتفاق ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد شاید اُن کو اپنی ہی کی ہوئی باتیں یاد نہیں رہیں۔

عارف حمید بھٹی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا چار ایم این ایز کو ٹیلی فون گیا، جس میں عمران خان نے ان چار اراکین اسمبلی کو ہدایت کی ہے کہ ذرا کم بولیں آگے بجٹ آ رہا ہے۔کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کے تین مزید ایم این ایز بھی یہ بیان دینے لگے تھے کہ غیر منتخب لوگوں میں مشاورت کی جارہی ہے۔ اس میں ایک فیصل آباد کے ایم این اے بھی شامل ہیں ، اگر کسی کو تردید کرنے کا شوق ہے تو ضرور کیجئے گا۔ میں اُن کو اُن کا موبائل نمبر اور تمام تر گفتگو بتا دوں گا۔ خان صاحب کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ ماضی میں فاروق بندیال نامی شخص پاکستان تحریک انصاف میں آئے تو میڈیا نے شور کیا جس کے بعد ان کو واپس بھیجنا پڑا۔ اس سارے معاملے پر شور کی وجہ یہ تھی کہ ہم عمران خان کو بہتر سمھجھتے ہیں۔ آج بھی اگر دیکھا جائے تو کوئی عمران خان پر کرپشن کا الزام عائد نہیں کر سکتا۔ لیکن ان کی بد قسمتی یہ ہے کہ ان کے ساتھ جو ٹیم ہے اس کی وجہ سے انہیں مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔