counter easy hit

ذمہ داری کس نے قبول کر لی؟ یہودیوں کے چھکے چھڑوا دینے والی خبر

Who has accepted the responsibility? News of the Jews being splashed

یروشلم(ویب ڈیسک )اسرائیلی فوج نے دودن میں اپنا دوسرا ڈرون طیارہ تباہ کروا لیا ہے جوکہ جنوبی غزہ کے علاقے میں گر کر تباہ ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ڈرون طیارہ گرنے کی تصدیق اسرائیل کی دفاعی فورس نے بھی کر دی ہے ، اسرائیلی افواج کا ڈرون طیارہ شب کوزمیں بوس ہوا تھا لیکن تاحال اس کے گرنے کی وجوہات سامنے نہیں آسکی ہیں۔غیر ملکی اخبار نے اسرائیلی افواج کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈرون کے گرنے کی وجوہات جاننے کے لیے تفتیش و تحقیق کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے۔اسرائیل کا ایک ڈرون طیارہ گزشتہ روز حزب اللہ نے لبنان میں مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا جس کی تصدیق خود اسرائیلی افواج نے کردی تھی۔ اس طرح صرف 24 گھنٹوں میں اسرائیل کو دو ڈرون طیاروں کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔دوسری جانب دنیا میں چند ایک کمپنیاں ایسی ہیں جن کے بانی دنیا میں موجود امیر ترین لوگوں میں شمار کیاجاتے ہیں۔انہی امیر لوگوں میں ایک نام جیک ما کا بھی ہے۔جو کہ چین کی یک کمپنی کے ملک ہیں۔یہ ارب پتی شخص آج اپنی کمپنی سے ریٹائرڈ ہو جائے گا۔چین کے امیر ترین شخص اپنے عروج کے زمانے میں ہی 460 ارب ڈالرز کی کمپنی کو چھوڑ کر ریٹائر ہونے کے لیے تیار ہیں اور ایک بار پھر تعلیم دینے کے سلسلے کو شروع کرنے والے ہیں۔علی بابا کے چیئرمین جیک ما منگل کو اپنی کمپنی کو چھوڑ رہے ہیں جس کا اعلان انہوں نے گزشتہ سال ستمبر میں کیا تھا۔10 ستمبر کو جیک ما 55 سال کے ہورہے ہیں اور ان کو الوداع کہنے کے لیے ہانگژو اولمپک اسپورٹس سینٹر اسٹیڈیم میں تقریب کا انعقاد علی بابا کی جانب سے کیا جارہا ہے جہاں رسمی طور پر ان کے جانشین ڈینیئل ژانگ کمپنی کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔رواں سال مئی میں ایک ٹیک کانفرنس کے دوران علی بابا کے چیئرمین نے کہا تھا کہ وہ ستمبر میں ریٹائر ہونے کے بعد ایک بار پھر استاد بن جائیں گے۔اس کانفرنس میں انہوں نے بتایا تھا کہ وہ کمپنی کی 20 ویں سالگرہ کے موقع پر 10 ستمبر کو اپنی پوزیشن چھوڑ دیں گے۔جیک ما اس وقت 41.7 ارب ڈالرز (50کھرب پاکستانی روپے سے زائد) کے مالک ہیں اور دنیا کے 20 ویں امیر ترین شخص ہیں، مگر ایک وقت تھا جب ان کی ماہانہ آمدنی نہ ہونے کے برابر تھی۔جیک ما نے 1988 میں گرایجویشن کے بعد اپنے آبائی علاقے ہانگژو میں ایک یونیورسٹی میں انگلش ٹیچر کے طور پر کام کیا تھا جہاں ان کی ماہانہ تنخواہ 12 ڈالر تھی۔مئی میں کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا انہوں نے ایک بار پھر پڑھانے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ انہیں تدریسی سرگرمیوں سے محبت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے علی بابا سے جو دولت کمائی، وہ اسے بینکوں یا سرمایہ کاروں کو دینے کی بجائے چین میں تعلیمی نظام میں بہتری اور تبدیلی کے خرچ کرنا چاہتے ہیں

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website