counter easy hit

کل اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک وکیل نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی سے بدتمیزی کی تو موصوف کا کیا حشر ہوا ؟ ناقابل یقین خبر آگئی

اسلام آباد; ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے لاپتہ بھائیوں کی بازیابی سے متعلق کیس میں وکیل کی جانب سے بدتمیزی کرنے پر لائسنس منسوخ کرنے کا حکم غیر مشروط معافی طلب کرنے پر واپس لے لیا۔ پیر کو عثمان سلیم اور اس کے بھائی کے اغواءکے مقدمہ میں

سعید خورشید ایڈووکیٹ نے بولنا چاہا تو فاضل جسٹس نے کہا کہ آپ کی درخواست اعتراض کے ساتھ مقرر ہے ، اپنی باری پر آپ جتنے مرضی دلائل دیں ، تب میرے یا عدالت کے خلاف دل کھول کر بول لیجئے گا۔ اس پر سعید خورشید ایڈووکیٹ نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں ہر بندہ مرغا بن کر آئے ، وکالت کرتا ہوں چھولے نہیں بیچتا ، آپ کے مشکل وقت میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ جہاں باقی میرے خلاف کھڑے ہیں آپ بھی کھڑے ہو جائیں ، میں اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا ، آپ عدالت کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دے رہے ہیں ، میں آپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتا ہوں ، آپ کا لائسنس بھی فوری منسوخ کرنے کا حکم دوں گا۔ اس پر عدالت میں موجود وکلاءنے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ معافی دے کر معاملہ ختم کر دیں۔ سعید خورشید ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں آپ کی ذات سے معافی مانگتا ہوں جج سے نہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آپ کو میری ذات سے نہیں جج سے معافی مانگنی ہو گی۔