counter easy hit

کیا پاکستان میں الیکشن شفاف تھے؟

اسلام آباد: پاکستان کے الیکشن میں بطور مبصر آنے والے سابق بھارتی چیف الیکشن کمشنر شہاب الدین یعقوب قریشی کا کہنا ہے کہ الیکشن 2018 فری اینڈ فیئر اور شفاف ترین تھے، پولنگ کے دوران کوئی گڑ بڑ نہیں ہوئی جبکہ گنتی کے وقت کچھ کوتاہیاں نظر آئیں جس کی وجہ الیکشن کمیشن کے عملے کی ٹریننگ نہ ہونا تھا۔بھارتی چینل این ڈی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایس وائی قریشی نے کہا کہ انہوں نے بطور مبصر الیکشن کے روز 70 پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا اور ووٹنگ کے عمل کا جائزہ لیا۔ ہر پولنگ اسٹیشن پر تین سے چار جماعتوں کے ایجنٹس موجود تھے جس کی وجہ سے بے ضابطگیاں نہیں ہوئیں۔’ پولنگ ایجنٹ وہ شخص ہوتا ہے جسے کسی بھی بے ضابطگی پر سب سے پہلے شکایت ہوسکتی ہے، ہم نے 200 پولنگ ایجنٹس کے انٹرویوز کیے تو انہوں نے تمام تر انتظامات پر اعتماد کا اظہار کیا‘۔ایس وائی قریشی نے مزید کہا کہ پاکستان میں ووٹنگ کے دوران تو کوئی گڑ بڑ نہیں ہوئی لیکن گنتی کے وقت کچھ مسائل پید ا ہوئے جس کی بڑی وجہ الیکشن کمیشن کے عملے کی ٹریننگ کا نہ ہونا تھا ، تمام چیزوں کا جائزہ لینے کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں اب کی بار شفاف ترین انتخابات ہوئے۔پولنگ اسٹیشنز کے اندر پاک فوج کے جوانوں کی موجودگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر بھارت کے سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے کہا کہ پاک فوج نے الیکشن کے عمل میںکوئی مداخلت نہیں کی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ سے پہلے غیر ملکی مبصرین کو بریفنگ دی گئی جس کے دوران ہم نے چیف الیکشن کمشنر سے سوال پوچھا کہ فوج کا الیکشن میں کیا کردار ہے تو انہوں نے ہمیں بتایا کہ 2013 میں بھی پاک فوج تعینات تھی لیکن جوانوں نے پولنگ اسٹیشنز کے باہر ڈیوٹی دی جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر گڑ بڑ ہوئی اس لیے 2018 میں جوانوں کو پولنگ اسٹیشنز کے اندر تعینات کیا گیا تاکہ بے ضابطگیاں نہ ہوسکیں۔ایس وائی قریشی نے بتایا کہ الیکشن میں ڈیوٹی دینے والے پاک فوج کے جوانوں نے پریزائڈنگ افسر کے ماتحت رہ کر کام کیا اور ووٹنگ کے عمل میں کوئی مداخلت نہیں کی۔ ان کا کام صرف اتنا تھا کہ وہ پولنگ کے عمل کی نگرانی کریں اور کوئی بھی گڑ بڑ ہو تو اس کے بارے میں پریزائڈنگ افسر کو آگاہ کریں ، اگر پریزائڈنگ افسر کارروائی نہیں کرتا تو اپنے سینئر افسر کو اطلاع کریں جو الیکشن کمیشن کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کرکے مشترکہ کارروائی کرتا۔