counter easy hit

ہم امریکہ کو امیر اور طاقتور بنائیں گے؟

یہ صدر ٹرمپ نے کہا ہے۔ یعنی اور کتنا طاقتور اور امیر ملک بنائیں گے؟ یہ پالیسی بیان ہے تو یہ ناقابل بیان ہے؟
جو پہلی تقریر امریکہ کے صدر بننے کے بعد صدر ٹرمپ نے کی۔ اس میں کچھ باتیں مجھے اچھی لگیں۔ البتہ یہ بات اچھی نہ لگی کہ ہم اسلامی انتہا پسندی کو ختم کر دیں گے۔ انتہا پسندی اسلامی یا غیراسلامی نہیں ہوتی۔ آخر میں خود بخود اصلاح ہو گئی۔ صدر ٹرمپ نے آخر میں کہہ دیا کہ ہم انتہا پسندی ختم کر دیں گے۔ ہم بھی نام کے مسلمان ہیں مگر میرا یقین ہے کہ عشق رسول ہی ایمان ہے اور ایمان میں امان ہے۔ ہم بھی انتہا پسندی ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اسے دوسرے لفظوں میں دہشت گردی بھی کہتے ہیں۔ دہشت گردی کے حوالے سے سب سے بڑا نقصان پاکستان کا ہوا ہے۔ ہم نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔
امید ہے کہ میری یہ بات صدر ٹرمپ سن لیں گے کہ نائن الیون کا ایک واقعہ امریکہ میں ہوا مگر دہشت گردی کا شکار صرف ہم کیوں ہیں؟ عالم اسلام بھی اس سے بری طرح متاثر ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ فرسٹ۔ ہمارے ہاں بھی پاکستان فرسٹ کا نعرہ ہمارے ایک صدر جنرل مشرف نے لگایا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ صدر ٹرمپ اس پر عمل کریں گے۔ صدر مشرف نے بھی کیا ہو گا؟ برادرم مجیب الرحمن شامی نے کہا تھا کہ ہم وطن کے لیے خون بہا سکتے ہیں مگر پسینہ نہیں بہا سکتے۔ محبت کا دعویٰ کر سکتے ہیں مگر محنت نہیں کر سکتے جبکہ یہ ایک ہی لفظ ہے صرف نقطہ اوپر نیچے کرنے کی بات ہے۔ محبت اور محنت؟
ایک عالمی سطح کے سیاستدان صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم اپنے خواب واپس لائیں گے۔ سیاستدان کے منہ سے یہ تخلیقی بات اچھی لگی۔ خواب تو ہمارے ہوتے ہیں جو ٹوٹتے پھوٹتے رہتے ہیں اور کبھی ان کی تعبیر نہیں ملتی۔ اس لیے میں خوابوں کو تعبیر سے زیادہ اہمیت دیتا ہوں۔ میری ایک نظم کے چند مصرعے:
اساں اہنوں نہیں ویکھیا
پر ساڈے لہو وچ
بندیاں رہندیاں نت اوہدیاں تصویراں
لبھدیاں پھردیاں خواباں نوں تعبیراں
صدر ٹرمپ نے کہا کہ جمہوریت ہماری حفاظت کرے گی۔ ہمارا کلچر ہمارا سسٹم ہماری حفاظت کرے گا۔ اور سب سے بڑی بات یہ کہ خدا ہماری حفاظت کرے گا۔ یہ بات مجھے اچھی لگی۔ ہم سیاہ فام ہیں یا ہم سفید فام ہیں۔ ہم سب امریکن ہیں۔ ہم سب محب وطن ہیں۔ ایک جھنڈے تلے متحد ہیں۔ ہمارا سب کا خون امریکی ہے۔ صدر ٹرمپ نے خوابوں کی بات کی اور یہ بھی کہا کہ ہم اپنے ملک کو امیر اور طاقتور بنائیں گے۔ یہ اعتراف ہے کہ اب امریکہ بھی غریب ہوتا جا رہا ہے۔ وہ چین کا اربوں ڈالر کا مقروض ہے۔ پھر بھی طاقتور ہے۔ افسوس ہے کہ شاید کسی پاکستانی سیاستدان نے یہ نہیں کہا۔ سب کہتے ہیں ہم غریب ہیں۔ مجھے اس سے اتفاق نہیں۔
میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں مگر یہ موقع پھر آیا ہے کہ جناب شہباز شریف کی موجودگی میں جامعہ نعیمیہ میں کہا کہ پاکستانی سیاستدان صرف اعلان کی حد تک سیاسی نعرے کے طور پر کہتے ہیں کہ ہم غریبی ختم کر دیں گے۔ ہم غریبی ختم کر دیںگے۔ میری گذارش ہے کہ آپ لوگ تھوڑی سی امیری ختم کر دیں غریبی خود بخود ختم ہو جائے گی۔ کچھ لوگ حد سے زیادہ امیر نہیں رہیں گے تو پاکستان خود بخود امیر ملک بن جائے گا۔ اب بھی فطرت نے بہت وسائل دیے ہیں مگر ان پر چند ناپسندیدہ لوگوں نے قبضہ کیا ہوا ہے اور ہمارے لیے مسائل ہی مسائل رہ گئے ہیں۔ ورنہ اگر مسائل اور وسائل کو بیک وقت سمجھ لیا جائے تو کوئی سائل نہیں رہے گا۔
میرے آقا و مولا دنیا کے سب سے بڑے انسان رسول کریم حضرت محمدﷺ نے فرمایا کہ مجھے یہ اندیشہ نہیں کہ میری امت کے لوگ غریب ہو جائیں گے۔ مجھے یہ ڈر ہے کہ وہ امیر ہو جائیں گے۔ ہمارے ہاں تو لوگ خود امیر ہونے سے فارغ نہیں ہوتے اور پھر خود بخود امیر تر امیر ترین ہوتے جاتے ہیں۔ یہاں سب امیر ترین ہیں۔ کاش کوئی ایسا لیڈر ہو جو غریبی کو خوش نصیبی بنا دے اور امیری کو بے ضمیری نہ بننے دے۔
پانامہ لیکس کے حوالے سے کئی ملکوں کے حکمرانوں کا ذکر آیا ہے مگر جس طرح ہمارے ملک پاکستان میں ڈسکشن جاری ہے۔ کہیں کسی ملک میں نہیں ہو رہی ہے۔ ایک ملک کے حکمران نے استعفیٰ بھی دے دیا ہے مگر پاکستان میں حکمت اور حکومت کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔ صدر زرداری نے بھی حلف برداری کے بعد خطاب کیا تھا۔ یہاں مرشد و محبوب مجید نظامی نے بھی شرکت کی تھی۔ ہم چاہتے ہیں کہ پانامہ پیپرز پر کوئی فیصلہ ہو۔ یہ فیصلہ کسی سیاستدان کے حق میں نہ ہو مگر عوام کے حق میں ہو۔ وہ فیصلہ کیا ہے سب جانتے ہیں کبھی تو ہماری بڑی عدالت عوام کی عدالت اور اللہ کی عدالت کا فیصلہ ایک ہو؟

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website