counter easy hit

 صدر ٹرمپ ہیں اور ہم ہیں دوستو

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو اپنا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس میں وفاقی اداروں کو سابق صدر براک اوباما کے صحت عامہ سے متعلق قانون کے قواعد میں نرمی کرنے کا کہا گیا ہے۔

ملک کے پینتالیسویں صدر کے طور پر حلف اٹھانے کے کچھ دیر بعد اوول آفس میں نائب صدر مائیک پنس، وائٹ ہاوس کے چیف آف اسٹاف ریئنس پریئبس اور دیگر اہم قانون سازوں کی موجودگی میں انھوں نے اس حکم نامے پر دستخط کیے۔
پریئبس کا کہنا تھا کہا تھا کہ اس حکم نامے کا مقصد 2010ء کے ’افورڈ ایبل کیئر ایکٹ‘ کے ’’اقتصادی بوجھ‘‘ کو کم کرنا ہے۔ یہ قانون اوباما کیئر کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔انتہاپسند اسلامی دہشت گرد گروپس کو شکست دینا ، ٹرمپ انتظامیہ کی خارجہ پالیسی کے اہم ترین اہداف میں شامل ہوگا۔
یہ بات صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چار سال کی مدت کے لیے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعدوہائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر جاری ہونے ایک بیان میں کہی گئی ہے۔
ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر نے جمعہ کے روز اپنی افتتاحی تقریر میں یہ وعدہ کیا کہ وہ مہذب دنیا کے ساتھ مل کر انتہا پسند اسلامی دہشت گردی کے خلاف لڑیں گے اور اسے کرہ ارض پر سے مکمل طور پر ختم کر دیں گے۔
وہائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اس بیان میں جسے امریکہ کی پہلی خارجہ پالیسی کا عنوان دیا گیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی ایس اور دوسرے انتہاپسند دہشت گرد گروپس کو شکست دینا ہماری اولین ترجیح ہوگی۔
اسلامک اسٹیٹ اور اسی طرح کے دوسرے انتہاپسند گروہوں کو شکست دینے اور ختم کرنے سے متعلق نئی امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جب بھی ضروری ہوا ،وہ ان کے خلاف مشترکہ فوجی کارروائیاں کریں گے ، دہشت گرد گروپس کو فندز کی فراہمی روکنے کے لیے کام کیا جائے گا، ان کے پراپیگنڈے اور نئی بھرتیوں کا توڑ کیا جائے گا۔امریکی انتظامیہ کی وہ تین شخصیات، جن کے پاس مستقبل قریب میں امریکہ کے اندر تارکین وطن اور پناہ گزینوں پر سب سے زیادہ اختیارہو گا، اس ہفتے امریکی سینیٹ میں اپنے عہدوں پر تقرری کی توثیق کے لیے پیش ہوئیں۔ٹرمپ کا بینہ کے ان تین انتہائی اہم نامزد عہدے داروں نے، یعنی وزیر خارجہ، ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سربراہ اور اٹارنی جنرل نے اپنی سماعت کے دوران ایسی کوئی ضمانت نہیں دی کہ نئے صدر اور ان کی انتظامیہ کیا اقدامات کرے گی۔
سینیٹ کے سامنے اپنی نامزدگی کی توثیق کے لیے پیش ہونے والے مستقبل کے تین اہم امریکی عہدے داروں کے خیالات سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت نئے امریکیوں، پناہ گزینوں اور امریکہ آنے کی خواہش رکھنے والوں کو کس صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے۔منتخب صدر ٹرمپ اور ان کے کچھ مشیر کھلم کھلا یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ مسلمانوں کی نگرانی اور ان کی رجسٹریشن میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ سینیٹ میں سماعت کے دوران ٹلر سن نے مسلمانوں کی رجسٹریشن پر کوئی اعتراض نہیں کیا بلکہ یہ کہا کہ ہمیں بہت زیادہ معلومات اکٹھی کرنے کی ضرورت ہوگی۔جنرل کیلی کا رویہ قدرے نرم تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں نسل اور مذہب کی بنیاد پر کسی گروپ کو ہدف بنانا مناسب نہیں ہوگا۔
مسٹر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کئی بار یہ کہا تھا کہ صدر اوباما کے 2012 کے اس پروگرام کو فوری طور پر ختم کر دیں گے جس کے تحت ملک میں داخل ہونے والے بچے اور نو عمر افراد فائدہ اٹھا رہے ہیں۔امریکہ میں ہزاروں ایسے بچے اور افراد موجود ہیں جو تارکین وطن کے طور پر یہاں لائے گئے تھے۔اور اس پروگرام کے تحت انہیں ملک سے بے دخل کرنے کی بجائے قابل تجدید دو سالہ ورک پرمٹ دے دیا جاتا تھا۔مسٹر سیشنز کا کہنا تھا کہ اگر یہ قانون ختم کر دیا جاتا ہے تو محکمہ انصاف کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔امریکہ میں ریپبلکن جماعت کے نامزد صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ میں ایسا کوئی طریقہ نہیں ہو گا کہ امریکہ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے شہریت حاصل کر سکیں۔ٹرمپ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پالیسیاں امریکیوں کی سلامتی اور اقتصادی فلاح و بہبود کی ترجیحات کو مد نظر رکھ کر ترتیب دی گئی ہیں اور ان کے بقول یہ تجاویز جرائم، گروہوں، سرحد پر غیر قانونی نقل وحرکت کو روکیں گی۔
’’لوگوں کو پتا چل جائے گا کہ ایسا نہیں کہ آپ غیر قانونی طریقے سے داخل ہوں، چھپ کر بیٹھ جائیں اور قانونی سکونت کا انتظار کریں۔‘‘ہر نیا آنے والا امریکی صدر امریکہ کی سلامتی کو ترجیح دینے کا پابند ہے۔ ری پبلکن جب بھی اقتدار میں آئے ملک کی سیکیورٹی کی آڑ میں کسی نہ کسی مسلم ملک پر حملہ اور ہوئے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیا عزائم لے کر آئے ہیں ، بحیثئت امریکی مسلمان کمیونٹی کے ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ ” صدر ٹرمپ ہیں اور ہم ہیں دوستو۔۔۔۔۔۔۔۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭…٭…٭

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website