counter easy hit

بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کو ہم نے آگے بڑھایا: وزیراعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا نے اپنے مفاد کے لیے نواز شریف کے انٹرویو کے مخصوص حصے کو اٹھایا۔ بدقسمتی سے بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کو ہم نے آگے بڑھایا، جو باتیں کی جارہی ہیں اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

We forwarded the propaganda of Indian media: Prime Ministerتفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی خبر پڑھی ہوتی تو یہ بات نہ کرتے۔ آج پارلیمنٹ میں دھواں دھار تقریریں کی گئیں۔ ’یقین سے کہتا ہوں ان میں سے کسی نے بھی یہ خبر نہیں پڑھی ہوگی‘۔ انہوں نے کہا کہ جس شخص نے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا اس کے لیے آج غداری کی باتیں ہو رہی ہیں۔ نواز شریف کا مخصوص بیان ایک بڑے انٹرویو کا حصہ ہے۔ انٹرویو میں صحافی نے چند باتیں لکھیں اور صرف ایک ایشو اٹھایا گیا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے انٹرویو میں کہا ممبئی حملہ کرنے والوں کو پاکستان سے بھیجا گیا۔ نواز شریف کے اس ایک جملے سے غلط تاثر لیا گیا جس کو مسترد کرتا ہوں۔ پاکستان کسی بھی طرح سے اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیتا۔ ’یہ پالیسی پہلے بھی تھی اور آج بھی اسی پالیسی پر قائم ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ میں نے دیکھا پرویز مشرف اور پاشا نے بھی اس پر باتیں کی ہیں۔ عمران خان، درانی اور رحمٰن ملک نے بھی اس ایشو پر بات کی ہے۔ انٹرویو میں جس طرح کہا گیا اور جس طرح لکھا گیا وہاں سے ایشو پیدا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے اپنے مفاد کے لیے اس خبر کے مخصوص حصے کو اٹھایا۔ ’بدقسمتی سے بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کو ہم نے آگے بڑھایا، جو باتیں کی جارہی ہیں اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے، لمبے انٹرویو میں صرف ایک جملے کو غلط رپورٹ کیا گیا ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ایشو کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کریں۔ ’اپنے آپ کو بھارت کا آلہ کار نہ بننے دیں۔ اس صورتحال کے تناظر میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا، اس ایشو کو مزید اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے‘۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی کہتا ہے کمیشن بنائیں اور کوئی غداری کا کہتا ہے۔ کمیشن ملک کے مفاد میں ہے تو ضرور بنایا جائے۔ ’معاملے پر کمیشن بنانا ہے تو بنالیں مجھے کوئی اعتراض نہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ تمام صورتحال مس رپورٹنگ سے شروع ہوئی اب اسے ختم ہوناچاہیئے۔ معاملے کی وضاحت دے دی ہے اس ایشو کو اب ختم ہونا چاہیئے۔ ’پارٹی لیڈر ایسی باتیں کریں جو حقائق پر مبنی ہوں‘۔