counter easy hit

ملک میں لگنے والے متعدد مارشل لاز اور سیاسی پارٹیوں کے اندرونی کلچر نے پاکستان میں سیاسی موروثیت کو جنم دیا

فیصل آباد: ملک میں لگنے والے متعدد مارشل لاز اور سیاسی پارٹیوں کے اندرونی کلچر نے پاکستان میں سیاسی موروثیت کو جنم دیا ہے۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ چند امیر خاندان ہی گزشتہ کئی دہائیوں سے کسی نہ کسی شکل میں عوام پر حکمرانی کر رہے ہیں اور ان کے مقابلے میں عام آدمی کے لیے سیاسی میدان میں اُترنا تقریباً ناممکن ہے۔اس مضمون میں سجاگ نے فیصل آباد میں قومی اسمبلی کے حلقوں سے الیکشن لڑنے والے سیاستدانوں کے خاندانی پسِ منظر کا جائرہ لیا ہے۔این اے 101:فیصل آباد میں قومی اسمبلی کے پہلے حلقے این اے 101 کی بات کریں تو یہاں گزشتہ تین دہائیوں سے زائد عرصے سے زمیندار گھرانے سے تعلق رکھنے والے ساہی برادران سیاہ و سفید کے مالک بنے ہوئے ہیں۔1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں پہلی بار الیکشن لڑنے والے افضل ساہی پنجاب اسمبلی کے اسپیکر اور صوبائی وزیر رہ چُکے ہیں۔ اُن کے بھائی میجر (ر) غلام رسول ساہی 2002ء سے اب تک اس حلقے سے مسلسل تین بار رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہو چُکے ہیں۔آئندہ انتخابات کے لیے ایک بار پھر افصل ساہی پی پی 98 جبکہ غلام رسول ساہی این اے 101 سے پاکستان تحریکِ انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ غلام رسول ساہی نے اس بار اپنے ساتھ ساتھ اپنے بیٹے سابق ایم پی اے ذوالقرنین ظفر ساہی کو بھی صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑوانے کے لیے پی پی 97 سے میدان میں اُتار دیا ہے۔

خیال رہے کہ افضل ساہی کا ایک صاحبزادہ چئیرمین یونین کونسل ہے جو بلدیاتی انتخابات کے دوران ضلعی چئیرمین کا امیدوار تھا مگر زاہد نذیر کے مقابلے میں شکست سے دوچار ہو گیا تھا۔این اے 101 سے معروف ٹرانسپورٹر، ضنعتکار اور ضلع کونسل فیصل آباد کے چئیرمین چودھری زاہد نذیر کے صاحبزادے مسعود نذیر بھی امیدوار ہیں۔ نذیر فیملی بھی 80ء کی دہائی سے سیاست میں ہیں۔ متوفی چودھری نذیر ضلعی چئیرمین، ایم پی اے اور ایم این اے رہ چکے ہیں۔ ان کی وفات کے بعد ان کے صاحبزادے چودھری زاہد نذیر تیسری مرتبہ ضلعی چئیرمین (ناظم) منتخب ہوئے ہیں۔ان کے چھوٹے بھائی عاصم نذیر 2002ء سے اب تک مسلسل تین مرتبہ ایم این اے منتخب ہو چکے ہیں اور آئندہ الیکشن این اے 101 سے لڑنے کے خواہاں ہیں۔تیسری نسل میں چودھری نذیر کوہستانی کے پوتے ضلعی چئیرمین چودھری زاہد نذیر کے صاحبزادے مسعود نذیر بھی این اے 105 سے ایم این اے شپ کے امیدوار ہیں۔ اس خاندان نے این اے 101اور این اے 105 سے نون لیگ کا ٹکٹ نہ ملنے کی صورت میں آزاد حثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

این اے 102:طلال چوہدری سابق تحصیل ناظم اور ایم این اے اکرم چوہدری کے بھتیجے ہیں آئندہ انتخابات کے لیے اس حلقے سے قومی کے امیدوار سابق وزیر مملکت داخلہ طلال چودھری ہیں۔ ان کا تعلق بھی امیر زمیندار گھرانے سے ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ سابق رکن قومی اسمبلی اور تحصیل ناظم چودھری اکرم کے بھتیجے ہیں۔ گزشتہ الیکشن میں ان کی جیت میں ان کے چچا نے اہم کردار ادا کیا تھا تاہم وہ ان کی راہیں جُدا ہو گئی جس کے باعث طلال کو نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔خیال رہے کہ طلال کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کا ایک کیس بھی زیر سماعت ہے جس میں نااہلی کی صورت میں وہ اپنی اہلیہ کو الیکشن لڑوانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔این اے 103: فیصل آباد کی تحصیلوں تاندلیانوالہ اور سمندری کے بیشتر علاقوں پر مشتمل اس حلقے سے 2013ء کا انتخاب جیتنے والے میاں رجب علی خان بلوچ گزشتہ ماہ وفات پا چکے ہیں۔ اُن کا تعلق بھی ایک امیر زمیندار گھرانے سے تھا۔وہ گزشتہ عام انتخابات سے قبل 2002ء کے انتخابات میں بھی قاف لیگ کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ اُن کی موت کے باعث آئندہ انتخابات کے لیے اس حلقے سے اُن کی بیوہ عائشہ رجب اور چھوٹے بھائی گوہر علی بلوچ میں نون لیگ کے ٹکٹ کے لیے مقابلہ ہے۔رجب علی خان سابق وفاقی وزیر ناصر بلوچ کے بھتیجے تھے جن کے صاحبزادے سعد اللہ خاں بلوچ اب اسی حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ کے امیدوار ہیں جبکہ گوہر علی بلوچ مشرف دور میں تاندلیانوالہ کے تحصیل ناظم رہ چُکے ہیں۔یہ خاندان بھی اس حلقے میں کسی دوسرے کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ این اے 104:قومی اسمبلی کے اس حلقے میں بھی موروثی سیاست کی صورتحال دیگر حلقوں سے کچھ مختلف نہیں ہے۔ 2013ء کے انتخابات میں یہاں سے ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر چودھری شریف مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پر اُمیدوار برائے قومی اسمبلی تھے۔مگر الیکشن سے چند روز قبل اس کی وفات ہوگئی جس کے بعد پارٹی کی جانب سے ان کے صاحبزادے شہباز بابر گجر کو ٹکٹ دیا گیا اور وہ ہمدردی کا ووٹ لیتے ہوئے اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔

خیال رہے کہ چوہدری شریف مسلم لیگ کے سابق سربراہ میاں نواز شریف کے قریبی دوست تھے اور انہیں جیل میں کھانا دینے جایا کرتے تھے۔آئندہ انتخابات کے لیے شہباز بابر ایک بار پھر نون لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں مگر والد کی غیر موجودگی کے باعث انہیں تحریکِ انصاف کے مقامی اُمیدواروں کے مقابلے میں مشکلات کا سامنا ہے۔این اے 105:اس حلقے کی سیاست گزشتہ کئی دہائیوں سے آرائیں برادری سے تعلق رکھنے والے معروف بزنس مین میاں محمد فاروق اور اُن کے خاندان کے گرد گھوم رہی ہے۔ میاں فاروق کا شمار سابق وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کے قریبی تعلق داروں میں ہوتا ہے اور ان کی فیصل آباد میں کئی فیکڑیاں ہیں۔2013ء میں نون لیگ کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کرنے والے میاں فاروق نے اپنی سیاست کا آغاز 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں کیا تھا۔ وہ تب سے اب تک متعدد بار رکنِ صوبائی اور قومی اسمبلی منتخب ہو چُکے ہیں۔ان کا ایک بڑا بیٹا معظم فاروق نواز شریف کے دوسرے دورے حکومت میں فیصل آباد کا ضلعی چئیرمین بھی رہ چُکا ہے جبکہ دوسرا بیٹا قاسم فاروق فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کا ضلعی صدر ہے۔2015ء کے بلدیاتی انتخابات میں قاسم فاروق نے ضلعی چئیرمین شپ کا الیکشن بھی لڑا تھا تاہم انہیں زاہد نذیر کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔