counter easy hit

مقبوضہ کشمیر میں خواتین سے زیادتی و قتل کیس میں انصاف نہ ملنے پر ہڑتال

سری نگر: مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں نو سال قبل زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی دو قریبی رشتہ دار خواتین کے لواحقین کو انصاف نہ ملنے پر مکمل ہڑتال کی گئی۔

The strike on women not being found in the abusive case of women in occupied Kashmirکشمیر میڈیا سیل کے مطابق نو سال قبل قابض بھارتی فوج کے اہلکاروں کے ہاتھوں زیادتی اور قتل ہونے والے دو نوجوان خواتین کے اہل خانہ کو انصاف نہ ملنے پر حریت پسند رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک کی اپیل پر ضلع شوپیاں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پر ضلع بھر کے تعلیمی ادارے اور تجارتی مراکز بند اور ذرائع نقل و حمل معطل رہے۔

زیادتی کے بعد قتل کی گئی نیلوفر کے شوہر شکیل احمد آہن گر کا کہنا ہے کہ نو سال قبل نیلوفر میری بہن عائشہ کے ہمراہ رشتہ داروں سے ملنے دوسرے گاؤں گئی تھیں اور پھر واپس لوٹ کر نہ آسکیں۔ دونوں کی تشدد زدہ اور پھٹے کپڑوں کے ساتھ لاشیں بھارتی فورسز کے علاقے سے ملی تھی تب سے اب تک ہر دباؤ اور ظلم کے باوجود انصاف کے لیے کوشاں ہوں اور آخری سانس تک اپنی بیوی اور بہن کو انصاف دلانے کی کوشش کرتا رہوں گا۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے ضلع کی رہائشی خواتین 17 سالہ عائشہ اور 22 سالہ نیلوفر کو 29 جون  2009 میں زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا دونوں کی لاشیں بھارتی فورسز کے علاقے کے قریب سے ملی تھیں جس پر اہل خانہ نے بھارتی فورسز کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا تاہم اب تک لواحقین کو انصاف نہیں مل سکا ہے۔