counter easy hit

درگاہ شاہ نورانی دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 52 ہو گئی

The shrine, 52 people were killed in the blast Shah Noorani

The shrine, 52 people were killed in the blast Shah Noorani

حب: درگاہ شاہ نورانی میں ہونے والے دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 52 ہو گئی ہے جب کہ 10 سے زائد افراد زخمی ہیں جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے۔

بلوچستان کے علاقے حب میں واقع درگاہ شاہ نورانی میں سالانہ میلہ جاری تھا کہ اس دوران مزار کے احاطے میں دھمال کے دوران دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں متعدد افراد جاں بحق و زخمی ہو گئے۔ دھماکے کے فوری بعد ریسکیو اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کردیں اور زخمی و جاں بحق ہونے والوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ ابتدائی طور پر دھماکے میں 50 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی تاہم بعد ازاں دھماکے کے مزید 2 زخمی دوران علاج دم توڑ گئے، 100 سے زائد افراد زخمی ہیں جنہیں حب، خضدار اور کراچی کے اسپتالوں میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ڈی سی خضدار سہیل الرحمان کا کہنا ہے کہ حب میں واقع شاہ نورانی کے مزار میں خود کش دھماکا کرنے والے حملہ آور کا سر مل گیا ہے، حملہ آور کی عمر 17 سے 18 برس ہے جب کہ دھماکے میں 8 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ سہیل الرحمان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد درگاہ کو زائرین کے لئے سیل کر دیا گیا ہے اور فورسز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔نمائندہ کے مطابق دھماکے کے بعد مزار میں افراتفری مچ گئی اور بھگدڑسے بھی کئی افراد زخمی ہوگئے جب کہ دھماکے کے فوری بعد ضلع بھر کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور دیگر شہروں سے ڈاکٹرز اور ایمبولینسز کو بھی طلب کیا گیا ہے۔ درگاہ شاہ نورانی میں دھمال کے وقت دھماکے کے باعثہلاکتوںمیں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے درگاہ کو مکمل طورپر گھیرے میں لے لیا جب کہ درگاہ کو مکمل طور پر خالی کرالیا گیا۔ ایس پی ضلع لسبیلہ محمد جعفر کے مطابق جس جگہ دھماکا ہوا وہ لیویز کا علاقہ ہے، دھماکے کے بعد لیویز اور ایف سی کی نفری علاقے میں پہنچ چکی ہے۔ ایس پی نے بتایا کہ درگاہ شاہ نورانی میں سالانہ میلہ رمضان میں ہوتا ہے اور اس موقع پر ایف سی سمیت دیگر سیکیورٹی اہلکاروں کیبھارینفری تعینات ہوتی ہے جب کہ عام دنوں میں بھی درگاہ پر معمولی سیکیورٹی ہوتی ہے۔دھماکے کے بعد ایف سی کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچی اور تحقیقات کے لیے شواہد اکٹھا کیے۔ اس موقع پر کمانڈنٹ ایف سی کرنل جنید کاکڑ نے بتایا کہ دھماکاابتدائیطور پر خودکش حملہ لگتا ہے تاہم تحقیقات مکمل ہونے پر صورتحال سامنے آسکے گی۔دھماکے کے بعد صوبائی محکمہ داخلہ نے درگاہ شاہ نورانی میںہنگامی کنٹرول رول قائم کردیا جس پر دھماکے میں زخمی و جاں بحق ہونے والوں کی معلومات حاصل کرنے کے لیے 9202110-081، 9201002-081 ان نمبروں پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔شاہ نورانی دھماکے کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں آئی جی بلوچستان اور آئی جی ایف سی سمیت صوبائی وزرا نے شرکت کیجبکہ اجلاس میں شاہ نورانی میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی گئی اور اس میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا گیا۔وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ایف سی کو سیسنا جہاز لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کو جہاز کے ذریعے اسپتالوں تک پہنچایا جائے۔ ادھر آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی میں پاک آرمی کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، 50 فوجی اور 2 میڈیکل ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں، آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے سے جہاز کےذریعے زخمیوں کا انخلا ممکن نہیں تاہم ہیلی کے ذریعے امدادیکاموںکی کوشش کی جائے گی۔ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیفجنرلراحیل شریف نے بھی زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو نکالنے کے لیے تمام وسائل استعمال کیے جائیں اور معمولی زخمیوں کو موقع پر ہی طبی امداد یقینی بنائی جائے۔دوسری جانب صدر مملکت ممنون حسین اور وزیراعظم نوازشریف نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس میں جاں بحق و زخمی ہونے والوں کے لواحقین سے ہمدردی کااظہارکیا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کا مذمتی بیان میں کہنا تھا کہ دھماکے کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایاجائے۔ریسکیو اداروں نے بعض زخمیوں اور جاں بحق ہونے والوں کی لاشوں کو کراچی منتقل کردیا ہے جہاں انہیں سول اسپتال اور عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق سول اسپتال میں 5 میتیں اور 20 سے زائد زخمی لائے گئے جب کہ 2 زخمیوں کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیاگیا۔

دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں میں سے زیادہ تر افراد کی تعداد کراچی سے بتائی جاتی ہے جہاں کراچی کے علاقوں گھاس منڈی اور کورنگی سے زائرین کی بڑی تعداد نورانی گئی تھی جن کا دھماکے کے بعد کوئی پتا نہیں چلا ہے۔ گھاس منڈی سے نورانی جانے والوں کے عزیز و اقارب نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ان کے خاندان کے 42 افراد نورانی زیارت کے لیے گئے تھے جن سے دھماکے کے بعد کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ہے جب کہ زیارت کے لیے جانے والوں میں 10 خواتین، 8 بچے اور 15 سے 20 مرد شامل ہیں۔ کورنگی سے بس میں سوار ہوکر 60 سے 50 افراد زیارت کے لیے نورانی گئے تھے جس کے بعد دھماکے کی اطلاع ملی اور تب سے زائرینسےکوئی رابطہ ممکن نہیں ہوسکا ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website