اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے ملک میں عربوں کو تلور کے شکار کی اجازت دینے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اجلاس میں بلوچستان میں پرندوں کے غیر قانونی شکار کا معاملہ زیر بحث آیا۔ سینیٹر ڈاکٹر کریم خواجہ نے کہا کہ سائبیرین پرندے پہلے بڑی تعداد میں سندھ آتے تھے لیکن شیخوں اور عربوں کے شکار کے باعث اب پرندے پاکستان نہیں آرہے، ہالیجی جھیل اور دیگر مقامات پر لاکھوں ہجرتی پرندے آتے تھے آج ہزاروں رہ گئے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ عرب پاکستان میں حادثات، قتل اور لڑکیوں کی خریداری میں بھی ملوث ہیں، اس معاملے کو عالمی قوانین کے تحت دیکھا جائے۔
سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے جواب دیا کہ تلور کے شکارکے لئے صوبائی حکومتیں ہی علاقہ متعین کرتی ہیں، وزارت خارجہ صرف پیغام رسانی کرتی ہے، اگرچہ تلور خطرے سے دوچار ہے تاہم معدومی سے نہیں، سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں غیر ملکی شکاریوں کو شکار کی اجازت دی ہے، وزارت ماحولیاتی تغیرات نے اس سلسلے میں رہنما اصول وضع کیے ہیں اور تلور کی افزائش نسل کیلئے بھی اقدامات کیے گئے ہیں، وفاقی حکومت نے 25 کروڑ روپے تلور کی افزائش کے لئے مختص کر رکھے ہیں، سندھ میں تلور کی آبادی بڑھ رہی ہے، صوبائی حکومت لائسنس جاری کرتی ہے جب کہ خیبر پختون خوا کی حکومت کسی صورت شکار کی اجازت نہیں دیتی۔








