counter easy hit

وہی ہوا جس کا ڈر تھا : ختم نبوتؐ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری۔۔۔ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ نے بڑا حکم جاری کر دی

اسلام آباد; اسلام آباد ہائیکورٹ نے ختم نبوت سے متعلق قانون میں ترمیم کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دیا ہے۔کیس کا تفصیلی فیصلہ 172 صفحات پر مشتمل ہے جسے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تحریر کیا جب کہ،

راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ کے اہم نکات بھی فیصلے کا حصہ ہیں۔یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد انہیں ایک مرتبہ پھر پارٹی صدر بنانے کے لئے مسلم لیگ نے انتخابات بل 2017 متعارف کرایا جسے پہلے سینیٹ اور پھر قومی اسمبلی سے منظور کرایا گیا۔کاغذات نامزدگی میں ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کی نشاندہی ہونے پر مذہبی جماعت کی جانب سے ملک بھر میں شدید احتجاج کیا گیا جس پر (ن) لیگ کے قائد میاں نوازشریف نے اس حوالے سے تحقیقات کے لیے 7 اکتوبر کو راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دی جس میں احسن اقبال اور مشاہد اللہ خان بھی شامل تھے۔مذہبی جماعت کی جانب سے نومبر 2017 میں 22 روز تک دھرنا دیا گیا جو بعدازاں اس وقت کے وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے اور ایک معاہدے کے بعد ختم ہوا۔ جبکہ دوسری جانب این اے 57 سے شاہدخاقان عباسی کی نااہلی فیصلے کیخلاف اپیل پرسماعت میں لاہورہائیکورٹ نے متعلقہ آراوکوکل ریکارڈسمیت طلب کرتے ہوئے ریماکس دیئے کہ عباسی صاحب ،باتیں کرنی بندکردیں،آپ کی حکومت نہ آئی توانہی عدالتوں میں آناپڑے گا،آپ کسی آسٹریلیاکی عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔تفصیلات کے مطابق این اے 57 سے شاہدخاقان عباسی کی نااہلی فیصلے کیخلاف اپیل پرسماعت لاہور ہائیکورٹ میں ہوئی ۔

اس موقع پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔اعتراض کنندہ کے وکیل کا عدالت میں کہنا تھا۔ شاہد خاقان عباسی کامری میں 8 ایکڑپرمشتمل ہوٹل ہے اور انہوں نے اپنے مکمل اثاثے ظاہرنہیں کیے۔جبکہ وکیل شاہدخاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ایپلٹ ٹربیونل کسی کوتاحیات نااہل نہیں کرسکتی ۔جس پرلاہورہائیکورٹ نے متعلقہ آراوکوکل ریکارڈسمیت طلب کرلیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جج کا شاہد خاقان عباسی کو کہنا تھا کہ عباسی صاحب !ہم آپ سے بات کرناچاہتے ہیں،اگرچہ یہ باتیں متعلقہ نہیں لیکن کرنا پر رہیں ہیں،حکومت کبھی کسی کی توکبھی کسی اورکی ہوتی ہے لیکن عدالتیں قانون کے مطابق چلتی ہیں،جج کی کرسی پربیٹھنااتنا آسان نہیں جتنانظرآتا ہے،باتیں کرنی بندکردیں،آپ کی حکومت نہ آئی تو آپ نے انہی عدالتوں میں آناہے آپ کسی آسٹریلیاکی عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔عدالت کا مزید کہنا تھا کہ آپ کی بھی اتنی ہی عزت ہے جتنی کسی اور کی،ہماراکوئی ایجنڈانہیں ہے،سسٹم کوبہترکرنےکی کوشش کریں،آ پ سابق وزیراعظم ہیں سسٹم کو بچانے میں ہماری مدد کریں، نوازشریف کی نااہلی پرآپ نے کہاکہ میرے وزیراعظم ہیں،کیا آپ کوایساکہناچاہیے تھا،آپ اپنے ایجنڈے پرکام کریں لیکن عدلیہ کےخلاف بیان دینابندکردیں،خواجہ آصف کے منہ پرسیاہی پھینکنے جیسے کئی واقعات ہوئے، آپ کومعلوم نہیں نوازشریف کوجوتاپڑا،بلاول کےساتھ کراچی میں کیاہوا؟ لیکن پیپلزپارٹی کےساتھ جوہواآفرین ہے ان پرکہ انہوں نے کچھ نہیں کہا۔لاہور ہائیکورٹ کا مزید کہنا تھا کہ جس نہج پرملک پہنچ چکا ہے اس کے آگے کوئی گنجائش نہیں،یہاں ایڈیشنل سیشن جج سزائے موت دیتاہے،مجال ہے مجرم آگے سے ایک لفظ بھی بولے آپ توایلیٹ کلاس سے ہیں لیکن لوگوں کے پاس 2 وقت کی روٹی نہیں۔