counter easy hit

علی رضا عابدی کا کردار کچھ عرصے سے عجیب تھا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) سینئر صحافی حفیظ اللہ خان کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان عدم استحکام کی جانب بڑھتا جا رہا ہے، علی رضا عابدی کو انتہائی پیشہ وارانہ طریقے سے 10 سیکنڈ کے اندر اندر نشانہ بنایا گیا، علی رضا عابدی کا کرداد عجیب ہوگیا تھا وہ ایم کیو ایم کے ساتھ بھی رابطے مین تھے جبکہ پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی انکی بات چیت جاری تھی ۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی حفیظ اللہ خان نیازی کا کہنا تھا کہ مجھے حالات اور معاملات بہت خطرناک دکھائی دے رہے ہیں ، اللہ کرے یہ سلسلہ یہی رک جائے اور مزید آگے نہ بڑھے، پاکستان اس وقت عد استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ علی رضا عابدی کو انتہائی پیشہ وارانہ طریقے سے 10 سیکنڈ کے اندر اندر نشانہ بنایا گیا، علی رضا عابدی کا کرداد عجیب ہوگیا تھا وہ ایم کیو ایم کے ساتھ بھی رابطے مین تھے جبکہ پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی انکی بات چیت جاری تھی ۔
اپوزیشن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے حفیظ اللہ خان نیازی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے پاس نہ اس وقت نمبر گیم ہے اور نہ ہی طاقت، رانا ثناء اللہ کا بیان صرف اور صرف اس لیے ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو حوصلہ دینا چاہ رہے ہوں کہ کہی اور نہ جائیں یہی رہیں اور انتظار کریں ، نظام جس طرف بڑھتا جا رہا ہے وہی جائے گا، کوئی ماں کا لال اس نظام کو روک نہیں پائے گا ، ان سب کے بعد پاکستان کس دہانے پر کھڑا ہوگا؟ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ پروگرام میں شریک سینئر صحافی ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کی علی رضا عابدی ایک پڑے لکھے اور دلیل سے بات کرنے والے سیاستدان تھے، انکے قتل کے بعد وفاق، صوبائی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک پیج پر آ کر حکمت عملی اپنانی ہوگی ، اگر علی رضا قتل کو لے کر یہ دعویٰ کیا جائے کہ کراچی میں پہلے جیسے صورتحال واپس آجائے گی تو یہ نہیں ہونے والا، کراچی کے حالات اس وقت بہت بہتر ہیں اور ترقی کا سفر جاری رہے گا، تحقیقات کے بعد ہی علی رضا عابدی کے قاتلوں کا تعین کیا جا سکے گا۔ ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ میرا سلام ہے انکو جو اب بھی نواز شریف کی حمایت کرتے ہیں، رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم اان ہاؤس تبدیلی لانے جا رہے ہیں تو وہ لائیں لیکن یہ ان ہاؤس تبدیلی نہیں ہوگی بلکہ کرپشن سے بچاؤ کے لیے جدو جہد ہوگی ۔ سینئر صحافی حسن نثار کا کہنا تھا کہ ملک میں کرپشن سے لے کر تجاوزات کے خلاف اگر بھر پور طریقے سے کارروائی نہ کی گئی تو پھر یہ سلسلہ دوبارہ شروع ہو جائے گا اور پہلے سے بھی بد تر صورتحال پیدا ہوجائے گی ، لیکن بد قسمتی سے ہمارا کلچر ہے ہی یہی ، ہم کوئی کام کریں شروع کرتے ہیں تو آغاز میں تو بڑا جوش و جذبہ دکھاتا ہیں لیکنبعد میں ہم لوگ جھاگ کی مانند بیٹھ جاتے ہیں کیونکہ مستقل مزاجی ہمارے مزاج میں شامل ہی نہیں ہے۔ حسن نثار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سوائے کرپشن اور شیطانی کاموں کےسوا باقی کام کرنے کی رفتار آہستہ ہے، جب تک پانی سر نہیں پار کرتا تب تک کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا ، ایک مخصوص ایجنڈے کو پایہ تکمیل پہنچائے بغیر اس ملک میں کچھ بھی تبدیل نہیں ہو سکتا ، اور اس ایجنڈے کے علاوہ اب پاکستان کے باس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے کیونکہ ملک اس وقت غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو چکا ہے۔ پروگرام میں شریک سینئر صحافی سلیم صافی کا کہنا تھا کہ علی رضا عابدی کے قتل کے ذمہ دار صرف وہ ہیں جو اس ملک، صوبے اور کراچی جیسے شہر کو چلا رہے ہیں، علی رضا عابدی پاکستان کا ایک اثاثہ تھے، علی رضا عابدی کے مسئلے کا حل بھی انہیں کو نکالنا ہے جو اسٹیک ہولڈرز ہیں، پاکستان میں نشہ آور اشیاء کی طلب بڑھتی جا رہی ہے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ آباد ی میں اضافہ اور عوام کا ڈپریشن میں مبتلا ہونا ہے، شہریار آفریدی کی خبر کو تمام ادارے بے بنیاد قرار دے چکے ہیں، ملک کا نظام چلانے والوں کے پاس اگر اصل اعداد و شمار نہیں ہیں تو پھر اس ملک کے مسائل کا حل کیسے نکالا جا سکتا ہے؟ شہریار آفریدی نے تو اتنا بھی نہیں کیا کہ وہ غلط کر چکے ہیں تو کم از کم آ کر اپنے بیان اور بات پر اعداد و شمار پر معافی مانگ لیتے ۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اس وقت تکلیف میں ہے جبکہ پیپلز پارٹی کی تکلیف بڑھنے والی ہے، یہ لوگ حکومت کے قریب نہیں جا سکتے اس لیے اپوزیشن جماعتوں کے لیے اِن ہاؤس تبدیلی ممکن نہیں ہے اور ایسا ہوگا بھی نہیں۔