counter easy hit

اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو کرکٹرز ہی پکڑوانے لگے

اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں مخبروں کا کردار اہم ہوتا جارہا ہے۔ دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ مخبری میں کرکٹرز ہی ساتھی کرکٹرز کو پکڑوا رہے ہیں اور ان کے گرد انہی کی مدد سے شکنجہ کسا جارہا ہے۔

The players betrayed to the cricketers involved in spot-fixing in cricket

The players betrayed to the cricketers involved in spot-fixing in cricket

پورٹ قاسم کی جانب سے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والے آل رائونڈر کامران یونس کو بھی معطلی کا سامنا کرنا پڑے گا اس کیس میں ان کا کردار بھی مرکزی اور تعلق بھی سٹے بازوں کے بین الاقوامی گروہ سے بتایا جاتا ہے۔ تحقیقات خاموشی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ جلد سنسنی خیز انکشافات کی توقع ہے۔ فرسٹ کلاس کرکٹر کامران یونس نے پاکستانی ٹیم کے دو کھلاڑیوں سے رابطہ کیا۔ دونوں ناموں کو صیغہ راز میں رکھا جارہا ہے۔ ان کے علاوہ کرکٹرز محمد نواز اور عمر امین سے سٹے بازوں نے رابطہ کیا تھا انہوں نے اس بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کو آگاہ کردیا۔

ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ کامران یونس کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔ حددرجہ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ایک سابق ٹیسٹ اسٹار نے کامران یونس کو پکڑوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ مذکورہ پلیئر نے اس کی اطلاع پہلے آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ اور پھر پی سی بی کو دی۔ کامران یونس نے سپر لیگ کے دوران دو کھلاڑیوں کو اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش کی تھی۔ کامران یونس کا نام پیٹرنز ٹرافی گریڈ ٹو سے واپس لے لیا گیا، جبکہ پورٹ قاسم نے بھی ان سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے ٹیم سے نام واپس لے لیا ہے۔ گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے 32سالہ کامران پاکستان انڈر 19کے علاوہ گوجرانوالہ، سیالکوٹ اسٹالینز اور پورٹ قاسم کی جانب 76فرسٹ کلاس میچ کھیل چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا کہ برطانوی نژاد سٹے باز یوسف انور کے کئی پاکستانی کرکٹرز کے ساتھ تعلقات تھے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ آسٹریلیا میں آل رائونڈر محمد نواز کو بھی پیشکش کی گئی تھی، تاہم نواز نے گھبرا کر اس پیشکش کو رپورٹ کرنے سے گریز کیا تھا۔ لیکن پی ایس ایل کے دوران ایک ساتھی کھلاڑی کے کہنے پر انہوں نے تاخیر سے پیشکش کو رپورٹ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے دبئی میں اسی دوران یوسف انور نے ٹیسٹ کرکٹر عمر امین کو کھانے پر لے جاکر پیشکش کی ہے۔ عمر امین 2010کے اسکینڈل کے دوران بھی انگلینڈ میں پاکستانی ٹیم کا حصہ تھے۔ عمر امین نے اس کا ذکر اپنی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد سے کیا اور واقعے کی رپورٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ کرنل (ر) اعظم کے علاوہ اپنی ٹیم کے منیجر اعظم خان کو دی۔ جس کے بعد اینٹی کرپشن یونٹ حرکت میں آیا۔ وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث تمام کرکٹرز کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کی منظوری دے دی ہے۔ وزیرِ داخلہ نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ ان بکیز کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جو اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website