counter easy hit

عدلیہ مخالف تقاریر پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

لاہور: ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف احتجاج اور تقاریر پر مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی سمیت  چھ افراد  پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو وکیل استغاثہ مقرر کر دیا ہے۔

The decision to impressed individual crime Muslim league (N) leaders on anti-judiciary speechesلاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کی سربراہی میں فل بنچ نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی سمیت دیگر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لئے درخواست کی سماعت کی. سماعت کے دوران عدلیہ مخالف توہین آمیزاحتجاج کی ویڈیو دکھائی گئی، جس کے بعد ارکان اسمبلی سمیت دیگرافراد نے غیرمشروط معافی مانگی۔ فل بنچ کے استفسار پرتمام ملزمان نے افسوس کا اظہارکیا اورکہا کہ وہ اللہ سے توبہ کرتے ہیں، عدلیہ سے بھی معافی مانگتے ہیں اور شرمندہ ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ نے ملزموں کے وکیل علی احمد کرد کی جانب سے معافی کی استدعا مسترد کردی جب کہ  درخواست گزار کے وکیل احسن بھون کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدلیہ مخالفت توہین آمیزرحجان کے تدارک کیلئے کڑی کارروائی کی جائے۔ سماعت کے دوران ملزمان کی جانب سے کہا گیا کہ ہم نے عدلیہ بحالی کیلئے مار کھائی ہے جس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے اورآپ کے لیڈر نے جونام نہاد عدلیہ بحالی کی تحریک چلائی تھی اس سے جو حاصل کرنا تھا کرلیا۔ عدالت کے فل بنچ نے مسلم لیگ (ن) کے ارکان قومی شیخ وسیم اختراورصوبائی اسمبلی نعیم صفدرسمیت قصورکے مقامی نمائندوں کے خلاف فرد جرم کی تاریخ 11 مئی مقررکرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل کو پراسیکیواٹر مقررکردیا۔