اسلام آباد: زلفی بخاری اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر نیب راولپنڈی آفس میں پیش ہوئے، نیب نے سوالات کے جوابات کے لیے ایک ہفتے کا وقت دے دیا۔

سوالنامے میں زلفی بخاری سے آف شور کمپنیوں کے ذرائع آمدن پوچھے گئے، آف شور کمپنیاں کیسے بنائی گئی، فنڈز کہاں سے لائے گئے ؟ زلفی بخاری نے جواب دینے کے لیے 2 ہفتے کا وقت مانگا مگر نیب نے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
زلفی بخاری کا کہنا تھا بلیک لسٹ کا کوئی قانون موجود نہیں، مجھے نہیں پتہ تھا کہ میرا نام بلیک لسٹ میں ہے۔ ایف آئی اے سے پوچھا جائے کہ انہوں نے میرا نام کیوں ڈالا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی 6 آف شور کمپنیاں تھیں جس کے حوالے سے نیب کی جانب سے تحقیقات کی جا رہی ہے تاہم مجھ پر کرپشن کا الزام غلط ہے۔ میں نے نیب کے ساتھ ہر لحاظ سے تعاون کیا ہے۔








