counter easy hit

دہشتگردی کیخلاف قومی ایکشن پلان لائق تحسین ہے، شیعہ آئمہ مساجد

Islamabad

Islamabad

اسلام آباد (یس ڈیسک) تنظیم شیعہ آئمہ مساجد پاکستان کے چیئر مین علامہ سید حسین کاظمی کی سرکردگی میں ایک نمائندہ وفد نے پیر کو وزارت داخلہ اسلام آباد کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے نام تحریری سفارشات پیش کیں۔ وفد میں علامہ سید صغیر علی نقوی، علامہ سید ثقلین علی بخاری، علامہ راجہ بشارت حسین امامی ،علامہ سید گفتار حسین صادقی اور علامہ ملک اجلال حیدرقمی بھی شامل تھے۔ تنظیم کے مرکزی دفتر الکاظم سے جاری ہینڈ آئوٹ کے مطابق تنظیم شیعہ آئمہ مساجد نے اپنی معروضات میں باور کرایا کہ پاکستان کو اس وقت مختلف مسائل نے گھیر رکھا ہے جن کا بنیاد ی سبب دہشت گردی ہے دہشت گردی کے ناسور سے نبرد آزمائی ملک و قوم اور حکومت کیلئے بڑے چیلنج کی صورت درپیش ہے۔

دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان کی تشکیل پر حکومت بلا شبہ لائق ِ صد تحسین ہے۔وفد نے حکومت پر واضح کیا کہ مکتب تشیع برابر کی سطح کے پاکستانی شہری ہیں جن کی تحریک و قیام پاکستان میں قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیںلیکن حکومتی اداروں میں انہیں مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔رویت ہلال کمیٹی ہی کو لے لیں اس میں تنظیم شیعہ آئمہ مساجد کا کوئی رکن نہیں،اسی طرح اسلامی نظریاتی کونسل کے بیس ارکان میں سے صرف دو کا تعلق مکتب تشیع سے ہے جو حکومت اور ملک کے خلاف ہر فورم پر پیش پیش نظر آتے ہیں جو قوم شیعہ کی سوچ اور پالیسی کی ترجمانی نہیں کرتے۔ اسی طرح متحدہ علماء بورڈ اور امن کمیٹیوں کی بھی تشکیل کی گئی جن میں کالعدم تنظیموں کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے۔

اوقاف کی مساجد کی تعیناتیاں بھی اسی انداز سے ہو رہی ہیں جن کی زہرا فشانیاں حکومت سے پوشیدہ نہیں ۔وفد نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ حکومت نے لائوڈ سپیکر کے ناجائز استعمال پر پابندی لگا دی لیکن اس کی وضاحت نہیں کی کہ جائز اور ناجائز استعمال سے مراد کیا ہے؟ لائوڈ سپیکر اسمبلیوں سینٹ میں حتیٰ کہ ریڑھی بان بھی استعمال کرر ہے ہیں لہذا اسکے غلط استعمال پر پابندی لگائی جائے۔ شیعہ آئمہ مساجد کے مرکزی نمائندہ وفد نے معروضات کو وزیرداخلہ کے نمائندے پر زور دیا کہ وہ انکے مطالبات پر عملدرآمد کیلئے فوری اقدامات کریں۔وزارت داخلہ کے اعلیٰ افسر نے وفد کی معروضات کو ہمدردانہ طور پر سن کر وزیر داخلہ کوپیش کرنے اور مثبت کاروائی کی یقین دہا نی کرائی۔