counter easy hit

افغانستان میں حکومت کے قیام میں تاخیر کی وجہ سامنے آگئی، بھارتی کردار کی امریکی حمایت سے بلی تھیلے سے باہر آ گئی

اسلام آباد(یس اردو نیوز) افغان صدر اشرف غنی اور ان کے حریف عبداللہ عبداللہ نے ایک سیاسی معاہدے پر اتفاق کے بعد دستخط کر دیے ہیں۔ جسکے بعد اس بات کا قوی امکان ہے کہ افغان مفاہمت کیلئے امریکہ کے خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد بہت جلد کابل کا دورہ کرینگے۔ اشرف غنی کے ترجمان کے مطابق یہ معاہدہ افغانستان میں طویل مدتی سیاسی بحران کو ختم کرنے اور امن و استحکام کے لیے طے پایا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر اعلان کرتے ہوئے مزید بتایا کہ عبداللہ عبداللہ امن مذاکرات کے لیے کونسل کی سربراہی کریں گے اور ان کی ٹیم کے ارکان کو کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔ افغانستان ميں صدارتی انتخابات پچھلے سال ستمبر ميں ہوئے تھے۔ نتائج کے مطابق فاتح اشرف غنی رہے تھے۔ ليکن عبداللہ عبداللہ نے نتائج تسليم کرنے سے انکار کر ديا اور خود کو فاتح قرار ديا تھا۔واضح رہے کہ افغانستان میں حالیہ تشدد کے واقعات نے شدید نقصان پہنچایا ہے۔ جنگی حالات سے دوچار ملک افغانستان میں مفاہمت کے راستے کی ایک بڑی رکاوٹ کابل حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات (انٹرا افغان ڈائیلاگ) کا شروع نہ ہونا بھی خیال کیا جا رہا ہے۔ اس مکالمے میں رکاوٹ کابل حکومت کی جانب سے پانچ ہزار طالبان قیدیوں اور کابل حکومت کے ایک ہزار اہلکاروں کی طالبان کی قید سے رہائی ہے۔ صدر اشرف غنی نے پہلے طالبان قیدیوں کی رہائی سے انکار کیا اور پھر انہوں نے ایک ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا پروانہ جاری کر دیا تھا۔ امریکا کے ساتھ مذاکرات میں شریک طالبان اپنے تمام قیدیوں کی رہائی کو مزید پیش رفت کے لیے ضروری قرار دیتے ہیں۔ خصوصی امریکی مندوب برائےافغانستان زلمے خلیل زاد نے افغان صورت حال کے تناظر میں عندیہ دیا ہے کہ وہ جلد ہی انٹرا افغان ڈائیلاگ کو آگے بڑھانے کے لیے کابل کا دورہ کرنے والے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ رواں برس انتیس فروری کو طے پانے والی امریکا طالبان ڈیل کی روشنی میں انٹرا افغان مذاکرات 10 مارچ کو شروع ہونے تھے لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ خلیل زاد اپنے اگلے دورے میں اسی مذاکراتی سلسلے کو بحال کرنے کی کوشش کریں گے۔ افغانستان کا اگلا دورہ شروع کرنے سے قبل امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے واضح کیا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے انٹرا افغان مکالمے کے ساتھ ساتھ پرتشدد حالات میں کمی لانا بھی وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنے دورے کے دوران مذاکراتی عمل میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ امریکی مندوب کے مطابق اب تک کچھ پیش رفت ضرور ہوئی ہے لیکن مزید کی بھی ضرورت ہے۔ قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلنے کے بعد اب قیدیوں کو رہا کرنا اہم ہے کیونکہ یہ وائرس جیلوں میں پھیل رہا ہے۔ خلیل زاد نے یہ بھی کہا کہ کورونا وائرس کے خطرے نے قیدیوں کی رہائی کے معاملے کو جلد طے پانے کو سارے سیاسی منظر پر زیادہ شدت سے اجاگر کر دیا ہے۔اس وقت بھی افغانستان میں ہزاروں امریکی فوجی موجود ہیں۔ یہ بھی ایک اہم بات ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان طے پانے والی ڈیل میں کابل حکومت شامل نہیں تھی۔ امریکا اس ڈیل پر عمل درآمد کے لیے کابل حکومت پر زور ڈال رہا ہے۔ دوسری جانب حالیہ ایام کے دوران افغانستان میں پرتشدد واقعات نے خوف و ہراس کی ایک نئی لہر پیدا کر دی ہے۔ ان واقعات کے حوالے سے زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ ایسے پرتشدد حالات سے افغانستان کی داخلی صورت حال زیادہ پیچیدہ ہو جائے گی اور یہ امن ڈیل کے لیے ایک دہچکا بھی ہو گی۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website