counter easy hit

تحریک انصاف کو ایک اور بڑی کامیابی مل گئی ، مسلم لیگ کے نامور سیاستدان نے پی ٹی آئی امیدوار کے حق میں الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کر دیا

لاہور; قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 126 سے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے امیدوار میاں منیر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار بیرسٹرحماد اظہر کے حق میں دستبردار ہوگئے ہیں۔لاہور میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مياں منیر نے کہا کہ قیادت سے

مشاورت کے بعد دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ این اے 126 میں ق لیگ کے کارکنان اور حامی 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں بیرسٹر حماد اظہر کوووٹ ڈالیں گے۔نجی نیوز ‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے میاں منیر نے بتایا کہ اعلیٰ قیادت نے اس ضمن میں مکمل مشاورت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری قیادت نے انتخابی سیاست کے تحت ہونے والی سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کی بنا پر مجھے انتخابات سے دستبردار ہونے کا کہا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر چوہدری سرور نے ذرائع ابلاغ (میڈیا) سے بات چیت کے دوران دعویٰ کیا کہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور مرکز میں ان کی پارٹی حکومت بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 22 سال پہلے جو خواب دیکھا تھا وہ مکمل ہوتا نظر آرہا ہے۔پنجاب اسمبلی میں سابق قائد حزب اختلاف مياں محمود الرشيد نے کہا کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی پيداوار نہيں ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شريف نے کوئی بھی اليکشن اسٹیبلشمنٹ کے بغير نہيں لڑا۔دوسری جانب عام انتخابات کے سلسلے میں جہاں پورے ملک میں گہماگہمی ہے، وہیں سابق وزیر دفاع خرم دستگیر کے حلقے این اے 81 میں بھی انتخابی سرگرمیاں بھرپور انداز

میں جاری ہیں، جو سیاسی اعتبار سے گجرانوالہ کا سب سے اہم حلقہ ہے۔سیٹلائٹ ٹاؤن، سول لائن، پیپلز کالونی اور ماڈل ٹاؤن جیسے اہم شہری علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں نئی حلقہ بندیوں کے بعد اروپ اور ونیہ جیسے بڑے دیہات بھی شامل ہوگئے ہیں۔حالیہ عام انتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے خرم دستگیر، پاکستان تحریک انصاف کے چوہدری صدیق مہر اور پیپلز پارٹی کے انس امجد مہر سمیت کئی آزاد امیدوار میدان میں ہیں لیکن اصل مقابلہ مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے درمیان ہی متوقع ہے۔اس حلقے کے بنیادی مسائل میں سیوریج اور صفائی کے ناقص انتظامات شامل ہیں اور یہاں کے ووٹرز چاہتے ہیں کہ یہاں سے منتخب ہونے والا عوامی نمائندہ ان مسائل پر خصوصی توجہ مرکوز کرے۔اس کے ساتھ ساتھ اس حلقے میں واقع گوندلانوالہ، سیالکوٹی اور ڈنگا سمیت تینوں ریلوے پھاٹک پر انڈر پاس تعمیر نہ ہونا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے جبکہ پینے کے صاف پانی کی کمیابی، تجاوزات اور جگہ جگہ قائم غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈز بھی یہاں کے شہریوں کے لیے تکلیف کا باعث ہیں۔حلقہ این اے 81 کے پڑھے لکھے اور باشعور ووٹرز کی رائے اپنی جگہ لیکن یہاں کی آرائیں، مغل، شیخ اور کشمیریوں جیسی بڑی برادریاں بھی امیدواروں کی ہار اور جیت میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔