counter easy hit

بلوچستان جھل مگسی میں درگاہ پر خود کش دھماکا، شہداء کی تعداد 20 ہوگئی

جھل مگسی: درگاہ فتح پور میں پولیس نے حملہ آور کو گیٹ پر روکا، بھاگنے پر کانسٹیبل بہار خان نے دبوچ لیا اور جان کا نذرانہ پیش کرکے کئی جانیں بچا لیں، دھماکے میں بال بیرنگ کا استعمال، ذمہ داروں تک جلد پہنچ جائینگے: بلوچستان حکومت، سیاسی قیادت کی مذمت

Suicide blast in Balochistan Jhal Magsi, number of martyrs has reached 20بلوچستان کے علاقے جھل مگسی میں درگاہ فتح پور شریف میں خودکش دھماکے میں پولیس کانسٹیبل سمیت جاں بحق ہونیوالے کی تعداد 19 ہو گئی جبکہ 34 سے زائد افراد زخمی ہیں، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، جھل مگسی کے علاقے گندا واہ میں درگاہ سید رکھیل شاہ اور سید چیزل شاہ فتح پور شریف میں عرس کی تقریبات جاری تھیں ، اس دوران درگاہ کے گیٹ پر تعینات کانسٹیبل بہار خان اور اے ایس آئی عبدالکریم نے خودکش حملہ آور کو روکا، تلاشی کے دوران اس نے بھاگنے کی کوشش کی، کانسٹیبل بہار خان کے دبوچنے پر حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس کے نتیجے میں کانسٹیبل بہار خان سمیت 10 افراد موقع پر جاں بحق ہو گئے، اے ایس آئی عبدالکریم سمیت 34 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔

دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی، علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، جا ئے وقو عہ پر قیامت صغریٰ کا منظر تھا، ہر طرف انسانی اعضا بکھر گئے، تمام ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی، زخمیوں کو گنداواہ، سبی، ڈیرہ مراد جمالی، جیکب آ باد، شہداد کوٹ اور سکھر کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا، جہاں مزید 9 زخمی دم توڑ گئے، امدادی ٹیموں کو علاقہ دشوار گزار، کچی سڑکیں اور مواصلاتی نظام بہتر نہ ہونے پر شدید مشکلات کا سامنا رہا، اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا اور علاقے میں سرچ آپریشن کیا جبکہ تفتیشی ٹیموں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کئے، جاں بحق ہونے والوں کی لاشوں کو ضابطے کی کارروائی کے بعد ورثا کے حوا لے کر دیا گیا۔ ہسپتا لوں میں رقت آ میز منا ظر دیکھنے کو ملے جہاں لو گ اپنے پیاروں کی لاشوں سے لپٹ کر روتے رہے۔

ایدھی ذرائع کے مطابق زخمیوں میں 7 کی حالت تشویشناک ہے، ایس ایس پی جھل مگسی محمد اقبال نے بتایا کہ درگاہ میں ہر ماہ عرس ہوتا ہے، جس میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوتی ہے، دھماکے کے وقت درگاہ میں محفل شبینہ جاری تھی، جائے وقوعہ سے خود کش حملہ آور کی ٹانگیں اور بال بیرنگ بھی ملے ہیں۔ وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ ایسے مقامات دہشت گردوں کے لیے آسان ہدف ہوتے ہیں، واقعہ کے ذمہ داروں تک جلد پہنچ جائیں گے۔ ترجمان بلوچستان حکومت انوارالحق کاکڑ کے مطابق دھماکا خودکش تھا، ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ سینیٹر سیف اللہ مگسی نے کہا کہ اے ایس آئی نے حملہ آور کو گیٹ پر ہی دبوچ لیا، اس لیے جانی نقصان کم ہوا، دھماکے کے وقت درگاہ میں ایک ہزار سے زائد افراد موجود تھے۔ فتح پور شریف کی اسی درگاہ پر 2005 میں بھی خودکش حملہ ہوا تھا جس میں60 سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ صدرممنون حسین، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو، سابق صدر آصف زرداری، چیئرمین سینیٹ رضا ربانی، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر اعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری، گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے دھماکے کی شدید مذمت کی۔