counter easy hit

انوکھا سخی، جسے کوئی نہیں جانتا

Stylish generous

Stylish generous

گزشتہ تین سالوں سے امریکا کی ریاست اوریگون کا ایک نامعلوم انسان دوست سالم کے شہر کے مختلف علاقوں میں غریبوں کے لیے 100 ڈالرز کے نوٹ چھپا رہا ہے۔ اب تک 50 ہزار ڈالرز سے زیادہ کی رقم برآمد ہو چکی ہے اور اصل رقم تو اس سے کہیں زیادہ ہوگی۔
واشنگٹن: (یس اُردو) سالم شہر میں پہلی بار مئی 2013ء میں مختلف سٹورز اور تقریبات میں 100 ڈالرز کے نوٹ ملے اور اس کے بعد سے اب تک مختلف مقامات پر ایسا ہو چکا ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ابتدا میں ہی کئی دعویدار آ گئے کہ یہ نیک قدم اٹھانے والے اصل میں وہ ہیں، تا کہ شہرت حاصل کریں لیکن اس کے بعد خفیہ مدد کرنے والے شخص نے نوٹوں پر دستخط کرکے رکھنا شروع کر دئیے۔ چند افراد نے اس انسان دوست شخص سے آشنائی اور دوستی کا دعویٰ کیا لیکن کسی نے اس کی اصل شناخت ظاہر نہیں کی۔ ان کا کہنا ہے کہ اصل اہمیت اس شخص کی شناخت کی نہیں بلکہ ضرورت پڑنے والے افراد کو ملنے والی مدد اور خوشی کی ہے۔
یہ نامعلوم شخص اببینی کے نام سے مشہور ہے جو بینجمن فرینکلن سے نکالا گیا ہے جن کی تصویر 100 ڈالرز کے نوٹ پر چھپی ہوتی ہے۔ امریکی اخبار یو ایس اے ٹو ڈے کے ایک صحافی کے مطابق اب تک وہ 26 ایسے سٹورز، آٹھ مختلف تقریبات اور دیگر اردگرد کے علاقوں کا پتا لگا چکی ہیں جہاں ایسے نوٹ ملے ہیں اور کسی نہ کسی طرح یہ نوٹ ہمیشہ ضرورت مند افراد تک ہی پہنچتے ہیں۔ یہ خوش قسمت اور ضرورت مند افراد اپنے بجلی کے بل، کرائے کی ادائیگی یا ادویات کی خریداری کے لیے یہ رقم استعمال کرتے ہیں لیکن بینی سے تحریک پا کر لوگوں نے ایک قدم آگے بڑھانے کا سوچا ہے، جس کو بھی 100 ڈالرز کا نوٹ ملتا ہے، ان میں سے آدھے سے زیادہ لوگ اب اسے آگے بڑھا دیتے ہیں یا تو اپنی مرضی کے خیراتی ادارے کو دے دیتے ہیں یا کسی ضرورت مند اجنبی کو۔ کچھ لوگ اس نوٹ کو تو اپنے پاس رکھ لیتے ہیں، جو ان کے خیال میں یادگار ہے اور اپنی جیب سے 100 ڈالرز کا دوسرا نوٹ خیرات کر دیتے ہیں۔ ایک شخص کا کہنا ہے کہ ہم اس جذبے کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں، جس کے ذریعے یہ رقم خرچ کی جا رہی ہے بلکہ ہم اس رقم کو دوگنا کرکے آگے پھیلا رہے ہیں۔ یہ نامعلوم سخی سٹورز کی مختلف مصنوعات کے ڈبوں کے اندر یہ 100 ڈالرز کا نوٹ رکھ دیتا ہے۔ اہم تقریبات اور میلوں وغیرہ میں بھی یہ نوٹ ایسی جگہوں پر رکھے جاتے ہیں ،جہاں سے بآسانی مل سکیں۔واضح رہے کہ معلوم رقم اب تک 50 ہزار ڈالرز یعنی ساڑھے 52 لاکھ پاکستانی روپے سے زیادہ ہے۔