counter easy hit

قدم

Healthy Foods

Healthy Foods

تحریر : شاہد شکیل
ماضی تقریباً دفن ہوچکا ہے اور دنیا ترقی کی راہوں پر گامزن ہے، تاریخ کے اوراق شاید لائیبریریوں میں مکڑی کے جالوں کامنظر پیش کر رہے ہیں لیکن ماضی کے دفن ہونے یا یادگار تاریخ میں ڈھل جانے کے باوجود آج بھی دنیا بھر میں تاریخ کا حوالہ دیا جاتا اور سبق سیکھا جاتا ہے سائنس کی بے پناہ ترقی کے باوجود دنیا بھر میں محقیقین ماضی کے حوالوں اور تاریخ کے اوراق کا مطالعہ کرنے کے بعد ہی نئی تحقیق کا آغاز کرتے ہیں۔

مثلاً آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی محقیقین انسان کی طویل عمر پانے پرماضی کا حوالہ دیتے ہوئے ریسرچ کرتے ہیں کہ ماضی میں انسان کی طویل عمری کا راز موجودہ ادویہ ،سائنس یا تھیراپی نہیں بلکہ صحت مند غذائیں، مکمل آرام اور سکون میں پنہاں تھاجبکہ دور جدید میں آسائشیں تو بے شمار میسر ہیں لیکن آرام نہیں ، مخمل کا بستر ہے نیند نہیں ،تعلیم ہے شعور نہیں، غذائیں ہیں اثر نہیں،جہاں ہے جان نہیں،دور جدید نے وسیع و عریض دنیا اور طویل زندگی کو مختصر کر کے ایک قید خانہ بنا دیا ہے وقت کے دھارے اور لہروں سے آج کا انسان مخصوص مقام تک پہنچنے کے باوجود اپنی ہی بے شمار کوتاہیوں اور غلطیوں کے سبب گھٹن محسوس کرتا اور کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی کا پابند تصور کرتا ہے۔

تیز رفتار زندگی میں اصل اور بامعنی زندگی کا مقصد ہی فوت ہو چکا ہے،انسانوں کی سوچ میں اس قدر تبدیلی رونما ہو چکی ہے کہ افراتفری اور نفسا نفسی کے اس عالم میں وہ اپنے کل یعنی ماضی کو مکمل طور پر فراموش کر چکا ہے حتیٰ کہ دماغ اس قدر ماؤف ہو چکے ہیں کہ گزرے کل کی بات یا واقعہ ذہن نشین ہوتا ، آرام اور آسائش نے انسان کو اس قدر سست رو اور کاہل بنا دیا ہے کہ دو قدم پیدل چلنا گوارہ نہیں کرتا۔

صحت پر ریسرچ کرنے والے جرمن ڈاکٹر پیٹر شوارز کا کہنا ہے پیدل چلنا بہترین دوا اور بہت سے مصائب کا سادہ علاج ہے روزانہ دس ہزار قدم چلنے سے ہم ذیا بیطس ،الزائمر اور دل کے دورے سے محفوظ رہ سکتے ہیں،روزانہ واک ہماری صحت کو برقرار رکھنے کے ساتھ ادویہ سے کنارہ کشی کی ترغیب دیتی ہے لیکن سوچنا یہ ہے ہم روزانہ کتنا پیدل چلتے ہیں؟۔یونیورسٹی آف ڈریسڈن کے پروفیسر نے ایک اخباری نمائندے کو بتایا کہ ہماری آج کی روز مرہ سرگرمیوں اور تیز رفتاری کے سبب آنے والے دس سالوں میں کئی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں لیکن اگر ہم روزانہ دس ہزار قدم واک کریں تو بہت سی انجانی بیماریوں کے خطرات سے بچ سکتے ہیں،صرف بیس منٹ روزانہ واک کرنے سے موجودہ کئی بیماریوں سے دور رہ سکتے ہیں۔

ایک سٹڈی کے مطابق ایک ہزار افراد پر تحقیق کی گئی کہ وہ اوسطاً دن میں کتنا پیدل چلتے ہیںتو اسی فیصد کا کہنا تھا بستر سے واش روم اور کچن سے گاڑی تک پیدل چلتے ہیں ،پروفیسر نے بتایا کہ یہ افراد تمام دن میں دس منٹ اور زیادہ سے زیادہ دوہزار قدم چلتے ہیں جو بہت کم ہیں بلکہ روزانہ پانچ ہزار قدم چلنے سے بھی صحت کو برقرار رکھا نہیں جا سکتااور دوہزار قدم چلنے کا مطلب یہ ہے کہ تمام دن کاؤچ پر بیٹھے رہناجبکہ ہمارا جسم دن میں کم سے کم دس اور زیادہ سے زیادہ چالیس ہزار قدم چلنے کی سفارش کرتا ہے اور اس عمل سے ہی ہم مکمل طور پر صحت مند رہ سکتے ہیں۔پروفیسر کے تجزئے کے مطابق ایک غیر فعال طرز زندگی اور اقدامات صحت کے لئے مضر ہے اور صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے اورطویل زندگی میں کمی واقع ہوتی ہے۔

پروفیسر پیٹر شوارز ذیابیطس کے ماہر ڈاکٹر بھی ہیں کا کہنا ہے جو افراد روزانہ دس ہزار قدم چلتے ہیں انہیں الزائمر کا نصف خطرہ ہوتا ہے ڈپریشن میں چالیس فیصد کمی ہوتی ہے ہر دوہزار قدم چلنے والے افراد کو چودہ فیصد کم دل کا دورہ یا فالج کا اٹیک ہوتا ہے اور ایک ہزار قدم چلنے والے افراد کا بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے،واک کرنے والے افراد طویل عمر تک ایکٹو اور جسمانی طور پر فعال رہتے ہیں کیونکہ زیادہ چلنے سے دماغی خلیات اور بلڈ سر کولیشن بہتر طور پر فعال رہتی ہے۔

خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا اور مثبت سوچ جنم لیتی ہے اور انسان خوش و خرم رہتا ہے،روزانہ دس ہزار قدم یعنی قدموں کی لمبائی پر منحصر ہے اندازاً ساڑھے چھ کلو میٹر تک ہوتی ہے اس نظریے سے ایک عام انسان باآسانی پانچ اور چھ کلو میٹر واک کر سکتا ہے یا چودہ کلو میٹر سائیکل چلانا بھی صحت کیلئے مثبت اقدام ہے لیکن سائیکل چلانے سے پسینا بہنا ضروری ہے۔نئے سمارٹ فونز میں قدموں کے شمار کیلئے پری انسٹالیشن موجود ہے اور روزمرہ چہل قدمی کو اپنی مرضی سے ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے علاوہ ازیں روزانہ واک سے مردوں کے علاوہ خو اتین بھی پیٹ کی اضافی چربی سے چھٹکارا حاصل کر سکتی ہیں کیونکہ دس ہزار قدم کی چہل قدمی چربی کو چند ہفتوں میں پگھلا دیتی ہے ۔ڈاکٹر شوارز کا کہنا ہے جسمانی نشو و نما یا موٹاپے میں کمی کیلئے ادویہ کے استعمال کی بجائے روزمرہ معقول غذائیت اور وٹامن سے بھرپور اجزاء کے ساتھ ساتھ واکنگ بھی اہم ہے جس سے آپ طویل عمر صحت مند رہ سکتے ہیں۔

Shahid Shakil

Shahid Shakil

تحریر : شاہد شکیل