counter easy hit

سندھ ہائیکورٹ، اسکول فیس میں اضافے کے خلاف لارجر بنچ بنانے کی سفارش

کراچی سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اسکولوں کی فیسوں میں 5 فیصد سے زائد اضافے کیخلاف آئینی درخواست پر لارجربنچ تشکیل دینے کی سفارش چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کو بھیجتے ہوئے نجی اسکول انتظامیہ کو 5 فیصد سے زائد فیس وصول کرنے سے روک دیاہے اور اپنے ریمارکس میں کہاہےکہ یہ المیہ ہےکہ حکومت اپنا کام نہیں کررہی ،عدم توجہ کے باعث سرکاری اسکول تباہی کا شکار ہیں،سرکاری اسکولوں کی حالت زار کی وجہ سے ہی نجی اسکول کی شکل میں ایک منافع بخش Sindh High Court recommends making a benchmark against the rise in school feesکارروبار بن گیا،جون ،جولائی کی فیسوں والی بات سندھ ہائی کورٹ کی نہیں ہے ،یہاں معاملہ فیسوں کا نہیں بلکہ مکمل پالیسی کی ضرورت ہے۔تفصیلات کے مطابق منگل کو سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس اشرف جہاں پر مشتمل ڈویژن بنچ کے سامنے نجی اسکولوں میں5 فیصد سے زائد افیسوں میں اضافے کے خلاف دائر والدین کی درخواستوں کی سماعت ہوئی اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ سید شبیر حسین شاہ پیش ہوئے جبکہ درخواست گزار بھی موجود تھے،دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ شبیر حسین شاہ نے بتایاکہ ایک خبر گردش کررہی ہے کہ سندھ ہائی کور ٹ نے حکم دیدیا ہےکہ جون جولائی کی فیس کوئی اسکول نہیں لے سکتا ،یہ خبر سن کرہی عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی جس پر بنچ کے سربراہ نے بتایا ریمارکس میں کہاکہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم میں جون جولائی کی فیسوں کا کوئی زکر نہیں ،جسٹس اشرف جہاں نے ریمارکس میں کہا رجسٹریشن اور ایڈمیشن کے نام دو دو لاکھ روپے لئے جاتے ہیں ،جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے یہ ہمارے لیےالمیہ ہے کہ حکومت اپنا کام نہیں کررہی،عدم دلچسپی کی وجہ سے سرکاری اسکول تباہی کا شکار ہیں، سرکاری اسکولوں کی صورتحال کے باعث ہی نجی تعلیمی اداروں کی شکل میںیہ شعبہ کاروبار بن گیا، اب یہاں صرف فیسوں کا معاملہ نہیں مکمل پالیسی کی ضرورت ہے تاکہ والدین پر بوجھ نہ پڑے۔ اسکول کی رجسٹریشن سے ریگولیشن تک مکمل اور جامع پالیسی ہونی چاہئے۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا سندھ ہائی کورٹ نے اسکول فیس میں اضافہ سے متعلق شق کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔ فیصلہ کے مطابق 2001کا اسکول ریگولیشن کا قانون موثر ہے۔ اسکول فیس میں اضافہ سے متعلق شق کو ختم کرکے نئی پالیسی بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔ نئی پالیسی بننے تک فیس میں اضافہ نہیں ہوسکتاتاہم اسکے باوجود بیکن ہاؤس اور دیگر اسکولوں نے حکم امتناع کے باوجود پانچ فیصد سے ذائد اضافہ کے وائوچرز جاری کیے۔ بیکن ہاؤس کے وکیل کمال اظفر نے موقف پیش کیاکہ عدالتی فیصلہ میں حکومت کو اسکولز کی مشاورت سے نئی پالیسی بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔