counter easy hit

الھٰکم التکاثر ، شاہ اسماعیل شہید اور دلی کی طوائف ۔۔۔۔۔۔۔ اوریا مقبول جان نے ایسا سبق آموز واقعہ بیان کردیا کہ عوامی حکومت کو حریم شاہی اقتدار بنانے والوں کی آنکھیں کھل جائیں گی

لاہور (ویب ڈیسک) شاہ اسماعیل شہید ایک دن دلّی کے بازار سے گزر رہے تھے تو دیکھا کہ بہت سی پالکیاں کچھ خواتین کو لے کر ایک سمت جارہی ہیں۔ شاہ اسماعیل نے پوچھا! یہ سب کیا ہے، تو لوگوں نے جواب دیا کہ یہ سب دلّی کی طوائفیں ہیں، جو اپنی سب سے

سال 2020 کی شرمناک ترین ایجاد منظر عام پر آگئی

 

نامور کالم نگار اوریا مقبول جان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔بزرگ طوائف کے ہاں ہر سال جمع ہوتی ہیں اور وہاں جشن کا اہتمام ہوتا ہے۔ آج وہ دن ہے۔ شاہ اسماعیل حیرت میں ڈوب گئے۔ فرماتے ہیں، میں نے خود سے سوال کیا کہ تیرے روز کے وعظ اورمسجد میں جمعہ کے خطبے کس کام کے اگر یہ لوگ غافل رہ گئے۔حیف ہے تم پر، اگر تو وہاں جاکر ان خواتین کو اللہ کا بھولا ہوا راستہ یاد نہ کروائے۔ شاہ صاحب تھوڑی دیر کے بعد اس ٹھکانے پر جا پہنچے جہاں جشن کا اہتمام تھا۔ دنیا اور اس کے رنگ چاروں طرف جگمگا رہے تھے۔ دلّی میں شاہ صاحب کی عزت مسلم اور احترام بے حد تھا۔ انہوں نے اس بزرگ طوائف سے درخواست کی کہ، کیا میں آپ لوگوں کے جشن اور رقص و سرود سے پہلے ایک داستان بیان کر سکتا ہوں۔ سب نے بخوشی اجازت دے دی اور شاہ صاحب جو بلا کے خطیب تھے انہوں نے قرآن پاک میں انسانوں کی غفلت اور دنیا میں گم زندگی پر مبنی سورۃ ”التَّکَاثُرُ” کی آیات انکے سامنے پڑھیں۔ مالک و خالق کائنات نے انسان کی غفلت کی داستان کو اس سورۃ میں کیا خوب بیان کیا ہے۔ فرمایا، ”تم لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ایک دوسرے سے بڑھ کر دنیا حاصل کرنے کی دھن نے غفلت میں ڈال رکھا ہے۔ یہاں تک کہ (اسی دھن میں) تم لب گور تک پہنچ جاتے ہو۔ ہرگز ایسا نہیں چاہتے۔ تمہیں عنقریب سب پتہ چل جائے گا۔ ہرگز نہیں، اگر تم یقینی علم کے ساتھ (اس روش کا انجام) جانتے ہوتے (تو ایسا نہ کرتے)۔ یقین جانو تم دوزخ کو ضرور دیکھو گے۔ پھر یقین جانو کہ تم اسے بالکل یقین کے ساتھ دیکھ لو گے۔

یہ معاملہ کوئی اور ہے ۔۔۔۔۔ گجرات میں پراسرار طور پر جان کی بازی ہارنے والی نادیہ اور ماریہ کی بہن ساریہ رحمان کے انکشافات نے سب کو چونکا دیا

 

پھر تم سے اس دن نعمتوں کے بارے میں جواب طلبی کی جائے گی۔” طوائفوں کے اس اکٹھ میں، جو خود بھی دنیا میں غرق تھیں اور دوسروں کو بھی اس کے سامان عیش و عشرت میں مشغول رکھتی تھیں، جب شاہ اسماعیل شہید نے اس کیفیت کا بیان شروع کیا تو ابھی انہوں نے پہلے دو الفاظ ”اَلْھٰکُمُ ” یعنی غفلت میں ڈوبے ہوئے اور ”التَّکَاثُرُ” یعنی کثرت میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کا ذکر کیا تو اس درد مندی سے لوگوں کے انجام کا منظر کھینچا کہ وہ طوائفیں ہچکیوں سے رونے لگیں۔ لوگوں کا بیان ہے کہ لاتعداد طوائفیں شاہ صاحب کے سامنے تائب ہوتے ہوئے یہی پکارتی جاتیں کہ غفلت میں ہم تو قبر میں پاؤں لٹکائے بیٹھی ہیں اور ایک لمحے میں اندر گرنا چاہتی ہیں۔ قرآن پاک کی اس سورۃ میں اللہ تبارک و تعالی نے صاحبان نعمت کو پکارا ہے۔ اور تکاثر کا لفظ استعمال کیا ہے جس کا مطلب ہے ”مال و اولاد کی کثرت میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی تگ ودو”۔ اللہ کا یہ خطاب ہر دور کے انسان کیلئے ہے۔ آج اسلام آباد اور دیگر مراکز اقتدار کے باسی ان تمام صاحبانِ نعمت کو دیکھتا ہوں، جو صبح اپنے گھروں سے ویسے ہی سواریوں میں نکلتے ہیں جیسے دلّی کی طوائفیں پالکیوں میں جشن کیلئے نکلا کرتی تھیں۔ قبروں میں پاؤں لٹکائے ہوئے اس ہجوم کو پکارنے کے لیے آج ہمارے درمیان کوئی شاہ اسماعیل شہید موجود نہیں۔یہ لوگ بھی کیا ہیں،موت دستک دے رہی ہے اور یہ زندگی کے آخری دنوں میں سیاسی میراث اپنی اولاد کو منتقل کرنے کی خواہشوں میں ڈوبے ہیں۔ طاقت و قوت اور اختیار کی دوڑ میں مگن بیوروکریسی، فوج اور عدلیہ کے ارکان، کیا یہ سب کثرت کی دوڑ میں غرق نہیں ہیں۔ لیکن میرا المیہ، بلکہ میرے ملک کا المیہ یہ ہے کہ میرے ملک کا عالم دین جو دراصل شاہ اسماعیل شہید کا وارث ہے وہ بھی سیاست کے میدان میں دنیا کے خواب دیکھتا اور دکھاتا ہے۔ وہ علماء جو خود لب گور ہیں مگر دنیا کی کامیابی کی دوڑ میں ان تمام دنیا پرست لوگوں سے بھی سبقت لے جانا چاہتے ہیں۔ کوئی شاہ اسماعیل شہید نہیں ہے جو پارلیمنٹ کے مشترکہ ایوان میں کارروائی رکوا کر صرف ایک اعلان کرے،تمہیں یاد ہے کہ تم سب لب گور ہو اور کل تم سے نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔شاید دلّی کی طوائفوں کی طرح یہاں بھی ہچکیوں سے رونے کی آوازیں بلند ہو جائیں۔(ش س م)

شرم و حیاء گہری نیند سو گئی ۔۔۔!!! پاکستانیوں اور بھارتیوں کی پسندیدہ ترین اداکار ہ نے باپ کے بغیر بچے کو جنم دے دیا

SHAH ISMAIL SHAEED, AND, A, PROSTITUTE, OF, DEHLI, THE, PEOPLE, MAKING, PAKISTAN, A, GOVERNMENT, OF, HAREEM SHAHS, SHOULD, FEEL, SHAME, ORYA MAQBBOOL JAN COLUMNS

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website