ریاض ; سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے کی وجہ سے منظر عام سے غائب ہیں۔ وہ چند ہفتوں سے منظر عام پر نہیں تھے جس کی وجہ سے عوام میں 
ریاض میں گولہ باری کی کوریج پر موجود ایک صحافی کا کہنا تھا کہ 21 اپریل کو شاہی محل کے باہر گولہ باری کی گئی تھی جس کے بعد سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ یہ فائرنگ ایک کھلونا ڈرون کو تباہ کرنے کیلئے کی گئی تھی جو شاہی محل کی حدود میں گھس آیا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ شاہی محل پر ڈرون کے ذریعے حملہ نہیں کیا گیا تاہم چند ایسی گاڑیوں پر گولیاں چلائی گئی تھیں جن سے شاہی محل پر فائرنگ کی گئی تھی۔ اس واقعے کے بعد سعودی شہزادہ سلمان محل کے قریب ہی ایک بینکر میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے تھے جو ان کی حفاظت کیلئے فوج کی جانب سے پہلے ہی قائم کر لیا گیا تھا ۔
شاہ سلمان ایک ماہ سے زائد عرصے تک میڈیا کی نظروں سے اوجھل رہے یہاں تک کہ جب گزشتہ ماہ امریکی سیکرٹری سٹیٹ مائیک پومپو نے سعودی عرب کا دورہ کیا تو ان کی شاہ سلمان سے ہونے والی ملاقات کی کوئی تصویر بھی میڈیا سے شیئر نہیں کی گئی، ان کی اسی پراسرار پوشیدگی کی وجہ سے میڈیا سے افواہوں نے گردش کرنا شروع کر دیا تھا کہ کہیں نہ کہیں کچھ گڑبڑ ہے اور سعودی شہزادے سلمان کی صحت کے حوالے سے کچھ نہ کچھ میڈیا سے چھپایا جا رہا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں








